ایمز ٹی وی(صحت) ماہرین نے فون کے ذریعے پھیپھڑے اور سانس کے امراض کو معلوم کرنے کا ایک طریقہ وضع کیا ہے جس کے ذریعے دور بیٹھا ڈاکٹر کسی بھی مریض میں دمے اور سانس جیسی بیماریوں کی تشخیص کر سکتا ہے۔ یونیورسٹی آف واشنگٹن کے پروفیسر آف کمپیوٹر سائنس اینڈ انجینیئرنگ، شویتک پٹیل نے کہا ہے کہ خواہ کوئی بھی فون ہو، اس سے کال کر کے فون کے ریسیور پر لمبی پھونک ماریئے اور دوسرے سرے پر موجود ماہر پھیپھڑے کی کیفیت معلوم کرسکتا ہے۔ ’اسپائرو کال‘ نامی نظام کے ذریعے محض ایک فون کال سے دور بیٹھا ڈاکٹر کسی مریض میں دمے، سانس اور سسٹک فائبروسِس جیسے امراض کا پتا لگا سکتا ہے۔
یہ تحقیقات سی ایچ آئی کانفرنس میں پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ پھیپھڑے کے مرض کے شکار لوگ خاص انداز سے سانس لیتے ہیں۔ مریض گہری سانس لیتا ہے اور فوری اور تیزی سے خارج کرتا ہے۔ فون کے حساس مائیکروفون سانس کی شدت اور آواز کو نوٹ کرکے اس کی ڈیٹا مرکزی نظام میں بھیجتے ہیں جہاں الگورتھم پروگرام اس معلومات کا نوٹ کرکے پھیپھڑے کی کارکردگی کا جائزہ لیتا ہے۔ تحقیقی رپورٹ کے مرکزی مصنف ماینک گوئل نے کہا کہ ’ پھیپھڑے کے امراض پوری زندگی موجود رہتے ہیں لہذا کچھ ایسی سہولت ہونی چاہئے کہ مریض کو باربارڈاکٹرکے پاس نہ جانا پڑے بلکہ گھرسے ہی ان کے پھیپھڑوں کے چیک اپ کا کوئی نظام ہونا چاہئے اورفون کے ذریعے یہ ممکن ہے۔
اسپائرواسمارٹ نظام کو اب بنگلہ دیش اوربھارت میں آزمایا جارہا ہے۔ گزشتہ چار برس سے ان سائنسدانوں نے 4 ہزارسے زائد مریضوں کا ڈیٹا لیا ہے جو امریکا، بھارت اور بنگلہ دیش میں موجود ہے اوراس کے لئے خاص کلینک قائم کئے گئے ہیں جہاں اسپائرو میٹرموجود تھے۔ اب اس نظام کو فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی امریکا کی جانب سے قبولیت کا انتظارہے۔
اس میں مائیکروفون ایک اہم کردار ادا کرتا ہے اور کسی بھی فون کے ذریعے اس کا اندازہ لگانا ممکن ہوتا ہے۔ اس سے آوازاورپھونک کے نمونے ایک ڈیٹا بیس تک جاتے ہیں جہاں الگورتھم آواز کی کیفیت سے مرض کی شدت ناپتا ہے۔ اس کے علاوہ انہی ماہرین نے تھری ڈی پرنٹڈ سیٹی بھی تیارکی ہے جسے بجا کر مریضوں کی سانس اور پھیپھڑے کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔