پیر, 25 نومبر 2024


سول اسپتال دھماکے سے لرزاٹھا

ایمزٹی وی(کوئٹہ) سول اسپتال میں دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں میڈیا کے نمائندوں اور وکلاسمیت 18 افراد جاں بحق جب کہ 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق کوئٹہ کے سول اسپتال کی ایمرجنسی کے مرکزی دروازے پر اس وقت دھماکا ہوا جب ٹارگٹ کلنگ میں جاں بحق ہونے والے بلوچستان ہائی کورٹ بار کے صدر بلال انور کاسی کی لاش لائی گئی تھی اور اس وقت وہاں وکلا ، میڈیا کے نمائندے اور اہم سرکاری شخصیات بھی موجود تھیں۔ دھماکے کے فوری بعد شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ جس کے نتیجے میں اسپتال میں بھگدڑ مچ گئی۔

 

اسپتال ذرائع نے دھماکے کے نتیجے میں 18 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے جن میں صحافی اور وکلا بھی شامل ہیں جب کہ 30 افراد زخمی ہیں ، زخمیوں کو سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا ہےجہاں کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ زخمی ہونے والوں میں بلوچستان بار کے سابق صدر تاج محمد کاکڑ بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب واقعے کے بعد مشتعل افراد نے احتجاج کرتے ہوئے اسپتال کے مختلف شعبوں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی جس کے نتیجے میں طبی سہولیات کی فراہمی کا سامان اور دیگر دفتری سامان کا نقصان ہوا ہے جس کی مالیت لاکھوں روپے ہے۔

 

واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جب کہ دھماکے کی جگہ سے شوہد اکٹھے کرنے کا کام بھی شروع کردیا ہے تاہم خدشہ ظاہر کیا جارہاہے کہ حملہ خود کش تھا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کا واقعہ بزدلانہ واقعہ ہے ،ملوث افراد کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعظم نواز شریف نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں عوام ، فورسز اور پولیس کی بے پناہ قربانیوں کے بعد امن بحال ہوا، کسی کو بلوچستان کا امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment