ایمزٹی وی(گوادر)پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے میں روس کو شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اور پاکستان نے روس کو گوادر پورٹ کے ذریعے گرم پانی تک رسائی دینے پررضامندی ظاہرکردی ہے۔
روس اور پاکستان کے درمیان اسٹرٹیجک و معاشی تعلقات میں 14 سال بعد اہم پیشرفت ہوئی ہے اور روسی انٹیلی جنس فیڈرل سیکیورٹی سروسز (ایف ایس بی ) کے سربراہ الیگزینڈر بورٹنی کوو (Bortnikov Alexander) نے گزشتہ ماہ کے آخر میں پاکستان کا اہم دورہ کیا۔فیڈرل سیکیورٹی سروسز کے سربراہ نے دورہ پاکستان کے دوران انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)کے چیف جنرل رضوان اختر سمیت انٹیلیجنس و دفاع کے افسران سے ملاقاتیں کیں اوردونوں ملکوں نے انٹیلیجنس،دفاع و دیگرشعبوں میں تعاون بڑھانے پرتبادلہ خیال کیا۔
مقامی اخبار کے مطابق پاکستانی حکام سے مذاکرات کے بعد روس کوپاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔اس طرح روس کوگوادر پورٹ کے ذریعے گرم پانی تک رسائی مل جائے گی۔روس کیساتھ اقتصادی راہدای منصوبے کو تجارتی مقاصد کیلئےاستعمال کرنے کیلئے دونوں ملکوں کے مابین مستقبل میں باضابطہ معاہدے بھی کیے جائیں گے۔روسی انٹیلیجنس کے سربراہ کو پاکستانی ہم منصب کی جانب سے قیمتی پستولوں کاتحفہ بھی دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق روس کو سب سے اہم خدشات سیکیورٹی کے حوالے سے لاحق تھے تاہم گزشتہ دنوں گوادر سے کنٹینرز کے قافلے کے بحفاظت مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک پہنچنے کے بعد روس کے خدشات دور ہوگئے اور اس نے حکومت پاکستان سے سی پیک میں شمولیت کی درخوست کی ہے۔ این این آئی کے مطابق عالمی طاقتوں کی پاک چین اقتصادی راہدری منصوبے میں دلچسپی بڑھ گئی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق برطانیہ، جرمنی، اٹلی اور دیگر اہم ممالک سی پیک میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ برطانوی وزیر خارجہ کا دورہ بھی سیپیک سے استفادہ کیلئے ہے جبکہ آئندہ سال برطانوی وزیراعظم کے دورہ پاکستان سے قبل منصوبوں کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔