ایمزٹی وی (اسلام آباد)قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ صرف انتخابات کرا دینے سے کسی ملک میں جمہوریت نہیں آتی، ملک میں صاف اور شفاف الیکشن سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے، الیکشن شفاف ہونے کا مطلب ہے کہ اپوزیشن انتخابی نتائج کو تسلیم کرے، 2013 میں ملک کی 22جماعتوں نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی، جب تک کسی کو سزاہی نہیں ملے گی تو الیکشن اصلاحات کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پاناما لیکس کے بعد ہم نے دنیا کے کئی جمہوری حکومتوں کا ردعمل دیکھا، اپوزیشن کا کام حکومت پر نظر رکھنا ہوتا ہے، ڈیوڈ کیمرون کے معاملےکے بعد برطانوی پارلیمنٹ کی کارروائی رکی رہی، برطانوی وزیراعظم نے خود ایوان میں آکر جواب دیا، حکمران جماعت نے ان کی حمایت نہیں کی، ہم نے وزیراعظم سے جواب طلب کیا لیکن کوئی جواب نہیں آیا، ہم پاناما پر جواب مانگتے ہیں تو وزیراعظم فیتے کاٹنے چلے جاتے ہیں، ہمارے پُر امن احتجاج پر حکومت کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ جمہوریت ڈی ریل ہو رہی ہے اور ہم فوج کو دعوت دے رہے ہیں۔ انہوں نے پاناما لیکس میں نام نا ہونے کے باوجود خود کو احتساب کے لیے پیش کیا۔ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ نے حکومت کے ٹی او آر مسترد کر دیے۔ اپوزیشن نے مل کر ٹی او آر بنائے تو حکومت سے جواب آیا اپوزیشن کے ٹی اوآر نواز شریف پر مرکوز ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ انصاف کے دروازے بند ہونے سے انتشار کے دروازے کھل جاتے ہیں، وہ برطانیہ میں قانون کے مطابق اپنی کمائی سے ٹیکس دیتے تھے۔ انہوں نے 1983 میں لندن میں حلال کی کمائی سے فلیٹ خریدا، اس وقت ان کی والدہ حیات تھیں لیکن ان پر الزام لگایا گیا کہ عمران خان نے شوکت خانم اسپتال کے پیسے سے فلیٹ لیا جب کہ بیرون ملک اثاثوں کے بارے میں وزیر اعظم نواز شریف اور بچوں کے بیانات میں تضادات ہیں، سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے ہماری پٹیشن مسترد کردی ، ایف بی آر نے 5 ماہ پاناما لیکس پر نوٹس بھیجے اور اسپیکر بھی وزیراعظم کے بجائے ہمارے خلاف اقدامات کر رہے ہیں۔ اسپیکر نے ان کے خلاف ریفرنس منظور اور وزیراعظم کے خلاف مسترد کیا، اسپیکر نے جواب دیا نواز شریف کی کوئی چیز پاناما لیکس سے تعلق نہیں رکھتی ، اسپیکر وزیراعظم کے بجائے ہمارے خلاف اقدامات کر رہے ہیں۔
اس سے قبل بنی گالہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاناما میں اربوں روپے کی چوری چھپائی گئی ہے، کچھ بھی ہوجائےاس بات کے لئے اگرسڑکوں پر جانا پڑے تو بھی جائیں گے، یہ معاملہ ہرحال میں منطقی انجام تک پہنچے گا، حکومت غلط فہمی میں ہے کہ دھمکیوں سے عمران خان کو روک دیں گے، بنی گالہ آنے کی دھمکیوں سے ہم ڈرنے والے نہیں، 24 ستمبر کے احتجاج میں تمام اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ یب ،ایف بی آر، ایف آئی اے تمام ادارے حکومتی ادارے ہیں، اداروں کی غلامی سے جمہوریت مستحکم نہیں ہوتی، جمہوریت کے لئے صاف شفاف الیکشن ضروری ہیں، جمہوریت کوبچانا ہے تو جمہوری اداروں کوبچانا پڑے گا، اسپیکرنے وہ ریفرنس نہیں بھیجا جس میں اربوں روپے باہربھیجنے کی نشاندہی کی گئی، اسپیکر کے اقدام نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا۔
واضح رہے کہ عمران خان نے 24 ستمبرکورائیونڈ میں وزیراعظم نوازشریف کی رہائش گاہ کے سامنے دھرنے کا اعلان کرکھا ہے۔