ایمز ٹی وی (اسلام آباد) سانحہ پشاور میں ملوث دہشت گرد افغانستان میں موجود انڈین ایمبیسی کے قونصلیٹ کے ساتھ رابطے میں رہے ،وہاں سے ہدایات لیتے رہے اور آپریشن کے حوالے سے لمحہ بالمحہ رپورٹ دیتے رہے۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کو اس بارے میں ساری معلومات و ثبوت دئیے۔صدر اوباما کو بھی اس بارے میں آگاہ کیاگیا جس پر اوباما نے بھارتی وزیراعظم نریندری مودی اور پاکستان کے وزیراعظم کو فون کیا اورپاکستان کو اپنی طرف سے ہر طرح کی مدد اور تعاون کا یقین دلایا۔چیف آف آرمی سٹاف نے اشرف غنی سے کہا کہ اس سارے واقعے میں ملوث ملا فضل اللہ اور اس کے دست راست خالد عمر خراسانی اور منصور ناری کو یا تو انہیں پاکستان کے حوالے کریں یا انہیں خودسزا دیں، یا پاکستانی فورسز کو اس بات کی اجازت دیں کہ وہ خود اس حوالے سے آپریشن کریں۔ اشرف غنی نے کہا کہ چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے ساتھ مشاورت کے بعد آگاہ کیا جائے گا۔ اشرف غنی کا جھکاﺅ پاکستان کی طرف ہے جبکہ عبداللہ عبداللہ کی ہمدردیاں بھارت کے ساتھ ہیں۔ملا فضل اللہ افغانستان اور تاجکستان کے سرحدی علاقے میں روپوش ہوگیا ہے تاکہ پاکستان کی جانب سے کسی ممکنہ حملے کی صورت میں بچ سکے۔ملا فضل اللہ کے تاجک ریاستوں میں جانے کی صورت میں چونکہ موسم انتہائی سرد اور دس، دس فٹ سے زائد سے زائد برف باری کی وجہ سے وہاں زمینی آپریشن ناممکن ہوگا۔
سانحہ پشاور میں ملوث دہشت گرد انڈین ایمبیسی کے قونصلیٹ کے ساتھ رابطے میں تھے
- 21/12/2014
- K2_CATEGORY اسلام آباد
- 1780 K2_VIEWS
Leave a comment