ایمز ٹی وی(اسلام آباد) پاکستان فیڈرل یونین آف جنرلٹس نے اصولی طور پر صحافیوں کے لئے مجوزہ پروٹیکشن بل کے ڈرافٹ کو مسترد کر دیا ہے کیونکہ بل کے ڈرافٹ میں نہ تو صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے کوئی منصوبہ بندی ہے اور نہ ہی صحافیوں کے قتل میں ملوث مجرمان کیلئے کوئی سزا تجویز کی گئی ہے۔
پی ایف یو جے کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک شرمناک اقدام ہے اور یہ مقامی و بین الاقوامی صحافی برادری کو محض بیوقوف بنانے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ حکومت اور خصوصاً وزرات اطلاعات نشریات نے مکمل طور پر پی ایف یو جے کی طرف سے بل میں تجویز کردہ تبدیلیوں کو یکسر نظر انداز کر دیا ہے۔ پی ایف یو جے نے مجوزہ پروٹیکشن بل میں متعدد تبدیلیاں تجویز کی تھی لیکن ان پر عمل کرنے کے بجائے انہیں نظر انداز کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ ان دنوں صحافیوں کو سیکیورٹی کے حوالے سے سب سے زیادہ خطرات لاحق ہیں۔پی ایف یو جے نے میڈیا ہاﺅسز،ڈی ایس این جی گاڑیوں اور میڈیا ورکروں کو نقصان پہچانے والوں کو سزائے دینے کے حوالے سے بھی تجاویز دی تھی۔صرف مجوزہ پروٹیکشن بل میں پی ایف یو جے کی ایک بات مانی گئی ہے کہ میڈیا ہاﺅس یا میڈیا ورکر کو نقصان پہنچنے کی صورت میں اس کی انکوائری ایک ڈی ایس پی رینک کے پولیس افسر سے کرائی جائے گی۔ پریس ریلیز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت اس طرح کا تاثر دینا چاہتی ہے کہ مجوزہ بل پی ایف یو جے کی مشارت سے تیار کیا جارہا ہے جبکہ ایسا بلکل نہیں ہے اور بل میں پی ایف یو جے کی طرف سے دی گئی تجاویز پر عمل ہی نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ایک نجی چینل کے رپورٹر بخشش الہیٰ کے سفاکانہ قتل اور سینئر رپورٹر اعزاز سید کو اغوا کرنے کی کوشش اس بات کی واضح مثالیں ہیں کہ ملک میں موجود قانون صحافیوں کے تحفظ میں ناکام ہوگیا ہے۔