ایمز ٹی وی (اسلام آباد) سپریم کورٹ میں نہال ہاشمی توہینِ عدالت کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت اور جسٹس اعجا ز الحسن پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران نہال ہاشمی کی تقریر کامتن پڑھ کر سنایا گیا جس پر جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا یہ تقریر آپ نے ہی فرمائی ، وکیل نہال ہاشمی نے جوان دیا کہ یہ تقریر کا حصہ ہے۔لیکن جس طرح پیش کیا گیا ویسے نہیں ۔
تقریر میں کسی جج کا نام نہیں لیا گیا۔ جسٹس اعجازالحسن نے استفسار کیا کہ حساب کون لے رہا ہے ، جب یہ کہا جارہا تھا تو اس کا مطلب کیا لیا جا رہا ہے،کیا توہین عدالت کی کاروائی کی جائے کیا آپ کا دفاع کیا ہے۔ جس پر نہال ہاشمی کے وکیل نے کہا کہ یہ توہین عدالت ِ عدالت نہیں اور شیطان کو بھی وارننگ دی گئی ہے ،جس پر جسٹس اعجاز نے استفسار کیا کہ ہم نے آپ کو وقت دیا ہم آپ کو فردِ جرم عائد کرنے کے بعد بھی موقف کا موقع دیں گے،ہم نے جیل نہیں بھیجا اور جرمانہ نہیں کیا لیکن ہم نے فردِ جرم عائد کرنا ہے
نہال ہاشمی کے وکیل نے جواب کے لئے مزید مہلت کی درخواست کی جس کو عدالت نے مسترد کرتے ہوئے نہال ہاشمی پر فردِ جرم عائد کر دی جبکہ سماعت 24 جولائی تک ملتوی کر دی ہے۔