ایمزٹی وی(اسلام آباد) سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ فارن فندنگ کیس میں بڑی خورد برد ہے لیکن اس کے بارے میں کہا گیا کہ اسے پانچ سال سے آگے نہیں لے جایا جاسکتا کیونکہ ساری کیلکولیشن ہوچکی ہے کہ جو کچھ ہوا ہے پانچ سال پہلے ہوا ہے اس لیے اس کے بعد کا حساب کیا جائے۔
احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پتہ نہیں قومی خزانے کو کون سا نقصان پہنچایا نہیں معلوم یہاں کیوں آیا ہوں، ایک خیالی تنخواہ جولی ہی نہیں گئی وہ اثاثہ بن گئی لیکن عمران خان کے لاکھوں پاﺅنڈز کی ٹرانزیکشنز ، لندن فلیٹ اور بنی گالہ کے گھر ، جن کے بارے میں وہ خود اعتراف کرچکے ہیں ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ اثاثہ نہیں ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھایہ کون سا انصاف ہے کہ لاڈلے عمران خان کو چھوڑ دیں اور اس وزیر اعظم کو اٹھا کر باہر پھینک دیں جس کی کوئی خطا نہیں ہے، یہ ملک قانون اور آئین کی حکمرانی کیلئے بنایا گیا تھا یہاں اس طرح کی سکہ شاہی نہیں چلے گی، دہرا معیار اور انصاف کا خون نہیں چلے گا ہم کوئی بیوقوف، پاگل اور بھیڑ بکریاں ہیں جو اس طرح کے فیصلے قبول کرلیں، نہ میں ، نہ میری پارٹی اور نہ ہی ہماری قوم اس فیصلے کو قبول کریں گے ہم اس فیصلے کے آگے بند باندھ کر کھڑے ہیں اور دہرے معیار کے خلاف تحریک چلائیں گے، یہ وہ تحریک ہے جو ضرور چلنی چاہیے کیونکہ یہ چلے گی تو انصاف کا بول بالا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہلے عدلیہ کی بحالی کی تحریک چلا چکے ہیں اب عدل کی بحالی کی تحریک چلائیں گے، پہلے منصف کی بحالی کی تحریک چلائی اب انصاف کی بحالی کی تحریک چلائیں گے، سپریم کورٹ کے سامنے انصاف کا ترازو ہونا چاہیے تحریک انصاف کا ترازو نہیں ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ڈکٹیٹرز کو کون گلے میں ہار پہناتا رہا ہے، مشرف کو کس نے آئین میں ترمیم کا حق دیا، اگر آپ پریشر میں نہیں آتے تو مشرف کے معاملے میں کون سا پریشر تھا، اس سے حلف کس پریشر کے تحت لیا گیا، گزشتہ 70 سالوں کے دوران کس پریشر کے تحت فیصلے کیے گئے؟۔