ایمزٹی وی (اسلام آباد) وفاقی دارالحکومت پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے مذہبی جماعتوں کا دھرنا چوتھے روز بھی جاری ہے جب کہ مذاکرات کے لئے حکومت اور مظاہرین کی ٹیمیں آج ایک بار پھر معاملے کا حل نکالنے کے لئے سر جوڑ کر بیٹھیں گی۔ دوسری جانب حکومت نے مذاکرات کامیاب نہ ہونے کی صورت میں ڈی چوک کو مظاہرین سے خالی کرانے کے لئے بھی تمام تر اقدامات مکمل کر لئے ہیں۔ ممکنہ آپریشن کی صورت میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کے 7 ہزار جوان حصہ لیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پریس کانفرنس کے دوران آج ہر صورت میں ڈی چوک کو مظاہرین سے خالی کرانے کا حکم دیا تھا۔
وفاقی دارالحکومت کے ریڈزون میں موبائل فون سروس آج ایک بار پھر معطل کردی گئی ہے جب کہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں میٹر بس سروس چوتھے روز بھی بند ہے جس کے باعث روازنہ 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد مسافر مشکلات کا شکار ہیں جب کہ میٹرو بس اسٹیشن کے ٹریک پولیس اور رینجرز کے جوان تعینات ہیں۔ پولیس نے دھرنے میں شرکت کے لئے آنے والے سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا جنھیں اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا جب کہ جگہ کم پڑنے کے باعث 300 سے زائد افراد کو اٹک جیل بھی منتقل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ممتاز قادری کے چہلم میں شریک مذہبی جماعتوں کی جانب سے گزشتہ 4 روز سے اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا جا رہے، دھرنا دینے والی جماعتوں کی جانب سے حکومت سے 10 نکات کی منظوری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز دھرنا رہنماؤں کا وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی رہائش گاہ پر مذاکرات کا پہلا دور ہوا تھا جس کی روشنی میں دوسرا دور آج ہوگا۔