پشاور: وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) نے 30 بے نامی اکاونٹس کا پتہ چلا لیا جن کے ذریعے تقریباً 10 ارب روپے کی ٹرانزکشن کی گئی تھی۔ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے خیبرپختونخوا طارق پرویز کے مطابق 12 سے 15 ہزار روپے ماہوار پر کام کرنے والے 8 گھریلو ملازمین کے نام پر بے نامی اکاونٹس ہیں۔ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق بے نامی اکاونٹس سے تقریباً 10 ارب روپے کی ٹرانزکشن ہوئی ہے اور یہ اکانٹس منی لانڈرنگ میں استعمال ہورہے تھے جبکہ ان اکاونٹس کے ذریعے صوبے کے بیشتر اضلاع میں ٹرانزکشن کی گئی طارق پرویز کا کہنا ہے کہ بونیر، سوات ، کالام اور بشام کے بینکوں میں بھی بے نامی اکاونٹس ہیں، مزید معلومات حاصل کرنے کےلئے ملوث افراد کے شناختی کارڈ سٹیٹ بینک کو ارسال کر دیے گئے ہیں۔ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق بے نامی دار اکاونٹس رکھنے والے افراد کی منقولہ اور غیر منقولہ اثاثوں کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔ سپریم کورٹ میں جعلی اکاونٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس زیر سماعت ہے اور اب تک کئی ایسے افراد کے اکاونٹس میں اربوں یا کروڑوں روپے کی موجودگی پکڑی جاچکی ہے جنہیں پیسوں کی آمد کا پتہ ہی نہیں۔