اتوار, 24 نومبر 2024


اے 63 اور پی پی 232 میں پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوگیا

جہلم / ویہاڑی: قومی اسمبلی کی نشست این اے 63 اور پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 232 میں ضمنی انتخابات کے لئے پولنگ کا عمل جاری ہے جب کہ اس موقع پر سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔

این اے 63 اور پی پی 232 ویہاڑی میں ضمنی انتخابات کے لئے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو بلاتعطل شام بجے تک جاری رہے گا۔ این اے 63 جہلم میں 4 لاکھ 27 ہزار 757 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے جس کے لئے 314 پولنگ اسٹیشنز اور 974 پولنگ بوتھز قائم کئے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقے میں 39 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور 31 کو حساس قرار دیا گیا ہے، کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے پولیس اور پاک فوج کے جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے، پاک فوج کے جوان پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر تعینات رہیں گے۔

جہلم میں قومی اسمبلی کی نشست کے لئے مجموعی طور پر 4 امیدوار حصہ لے رہے ہیں، (ن) لیگ کے مطلوب مہدی اور پی ٹی آئی کے چوہدری فواد اور کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے، پی پی کے جہانگیر مرزا اور ایک آزاد امیدوار بھی میدان میں ہے۔ این اے 63 کی نشست (ن) لیگ کے اقبال مہدی کے انتقال کے باعث یہ نشست خالی ہوئی تھی۔

این اے 63 جہلم میں ضمنی انتخاب کے موقع پر ڈی سی او کی جانب سے مقامی سطح پر چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹنگ کے عمل کے دوران لوڈ شیڈنگ نہ ہونے کے احکامات بھی جاری کئے ہیں۔

پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 232 ویہاڑی میں بھی ضمنی انتخابات کے لئے پولنگ کا عمل جاری ہے، حلقے میں رجسٹرڈ ایک لاکھ 91 ہزار 92 ووٹرز کے لئے 157 پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے ہیں۔ حلقے میں 31 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور 48 حساس قرار دیا گیا ہے جب کہ پولیس اور پاک فوج کے جوان سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔

مسلم لیگ (ن) لیگ کے چودھری یوسف اور تحریک انصاف کی عائشہ نذیرجٹ کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے جب کہ مقباطیسی سیاہی استعمال نہ کرنے کے باعث ووٹرز میں شدید تحفظات بھی پائے جاتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے  غلط اثاثے جمع کرانے پر پی پی 232 پر(ن) لیگ کے امیدوار چودھری یوسف کی جیت کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment