ایمز ٹی وی(خانیوال)خانیوال کی ضلع کونسل کی چیئرمین شپ کیلئے جوڑ توڑ جاری ہے،14ارکان اسمبلی میں سے11نے سید گروپ کے
سیدعابد امام کو نامزد کردیا ہے،تین ممبران اسمبلی نے انجینئر محمد رضا سرگانہ کو نامزد کیا ہے،حتمی فیصلہ تخت لاہور سے ہوگا۔خانیوال کو 1985ءمیں ضلع کا درجہ دیا گیا،اس کا کل رقبہ 4349مربع کلومیٹر ہے،ضلع کی سرحدیں جھنگ،ٹوبہ ٹیک سنگھ،وہاڑی،لودھراں اور ملتان کے اضلاع سے ملتی ہیں،ضلع کی اکثریتی آبادی پنجابی جبکہ شہری علاقوں میں کہیں کہیں اردو بھی بولی جاتی ہے-
ضلع کی آبادی سید،راجپوت،ہراج،تھراج،ارائیں،کمبوہ،میتلا،واہلہ،ڈاہا،سیال،نیازی،جٹ،سرگا نہ ،ترگڑ،بودلہ،کھکھ وغیرہ پر مشتمل ہے،اس برادری ازم اور محل وقوع کے اثرات سیاست پر بھی ہیں۔ضلع کونسل خانیوال 135یونین کونسلز اور 6میونسپل کمیٹز پر مشتمل ہے،میونسپل کمیٹیز میں خانیوال،میانچنوں،کبیروالا،تلمبہ،جہانیاں اور عبدالحکیم شامل ہیں،نومبر2015ءکے بلدیاتی انتخابات میں ن لیگ نے میدان مارا۔نوے فیصد بلدیاتی نمائندے مسلم لیگ ن کے منتخب ہوئے ہیں بقیہ دس فیصد آزاد اورتحریک انصاف کے نمائندے منتخب ہوئے ہیں-
خانیوال میں نیشنل اسمبلی کے چار اور صوبائی اسمبلی کے آٹھ حلقے ہیں۔ماضی میں ضلع کی قومی اور صوبائی نشستوں پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی جیتتی آئی ہیں،2002ءمیں جب ن لیگ زوال کا شکار تھی تومسلم لیگ ق نے اکثریت حاصل کی تھی۔2013ءمیں آزاد نشستوں پر جیتنے والے بھی ملکی سیاست کے تیور دیکھتے ہوئے ن لیگ میں شامل ہوگئے،اس وقت تمام نشستیں ن لیگ کے پاس ہیں،یوں سمجھیں کہ اس وقت ضلع بھر میں ن لیگ کا راج ہے،بلدیاتی الیکشن میں بھی ن لیگ ہی نے میدان مارا ہے،اب یہ منتخب نمائندے کس کو اپناضلعی سربراہ چنتے ہیں الیکشن کے دن کا انتظار ہے۔
اگر دیکھا جائے تو خانیوال تحصیل میں قومی نشست پر محمد خان ڈاہا منتخب ہوئے او ر صوبائی نشستوں پر نشاط خان ڈاہا اور چودھری فضل الرحمان ممبر ان اسمبلی بنے جو ن لیگ سے ہی سیاسی میدان میں اترے،ان کے مد مقابل ق لیگ کے رہنما سردار احمد یار ہراج،ان کے بھائی اور رانا محمد سلیم تھے جو بری طرح ہار گئے۔تحصیل کبیروالا گزشتہ پندرہ سال سے ہراج گروپ جیتتا آرہا ہے،
بلدیاتی سیاست پر بھی اسی گروپ کا راج رہا ہے،ممبر قومی اسمبلی رضا حیات ہراج ہیں جو مسلسل تیسری مرتبہ ایم این منتخب ہوئے ہیں،ان کے چھوٹے بھائی اکبر حیات ہراج جو سابق تحصیل ناظم بھی رہے ہیں وہ ایم پی ہیں،دوسرے ایم پی اے حسین جہانیاں گردیزی ہیں جو ن لیگ کے رانا عرفان کو شکست دے کرپنجاب اسمبلی تک پہنچے،قومی اسمبلی کی نشست کیلئے بڑا نام سید فخر اما م کا تھا جو سپیکر قومی اسمبلی بھی رہے،ان کو رضا حیات ہراج نے مسلسل تین بار شکست دی،این اے 156کی نشست کیلئے تین امیدوار الیکشن میں حصہ لیتے آئے ہیں،تیسرے ڈاکٹر سید علی خاور شاہ تھے جو کہ تحریک انصاف کے رہنماءہیں۔ماضی میں سادات کی نااتفاقی کا ہراج گروپ نے خوب فائدہ اٹھایا ہے سادات کا ووٹ بینک تقسیم ہوا تو فتح رضا حیات کا مقدر بنی ،بلدیاتی انتخابات میں سید گروپ ایک ہوا تو تحصیل بھر میں زیادہ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوا،اب چونکہ پنجاب حکومت نے ضلع کونسل اور تحصیل کونسلز کے انتخابات کرانے کا اعلان کیا تو سید اور ہراج گروپ کے درمیان جوڑ توڑ ہورہی ہے،سید فخرامام ن لیگ کے ٹکٹ سے قومی اسمبلی کا الیکشن ہارے تھے اور ابھی تک ن لیگ ہی میں ہیں اور ان کے مدمقابل ہراج گروپ پہلے آزاد تھا تو اب وہ بھی مسلم لیگ ن میں ہی ہیں،کبیر والا ضلع کی بڑی تحصیل اور ضلع کونسل کی چیئرمین شپ بھی اسی تحصیل کا حق ہے،سید گروپ نے سید عابد امام کو ضلع کونسل کی چیئرمین شپ کیلئے نامزد کیا ہے جو قتال پور سے بلا مقابلہ چیئرمین منتخب ہوئے تھے،سید عابد امام ،سیدفخرامام اور عابدہ حسین کے صاحبزادے اور ڈاکٹر خاور شاہ کے بھتیجے ہیں۔
دوسری طرف ہراج گروپ نے سابق ایم پی اے حاجی غلام جعفر سرگانہ کے صاحبزادے انجینئر محمد رضا سرگانہ کو نامزد کیا ہے ،ان کو ایم این اے بیرسٹر رضا حیات ہراج ،ایم پی اے اکبر حیات ہراج اور حسین جہانیاں گردیزی کی حمایت حاصل ہے،دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ بھی مسلم لیگ ن سے ہی ہیں۔
سید عابد امام کی طرف سے دعویٰ ہے کہ مسلم لیگ ن کے تمام ارکان اسمبلی نے انہیں نامزد کیا ہے،تحصیل خانیوال سے محمد خان ڈاہا،نشاط احمد خان ڈاہا اور چودھری فضل الرحمان نے مکمل حمایت کردی ہے، تحصیل میانچنوں سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب مرحوم غلام حیدر وائیں کی اہلیہ مجیدہ وائیں، رکن قومی اسمبلی پیر اسلم بودلہ ،ممبران صوبائی اسمبلی رانا بابر حسین،مہر عامر حیات ہراج اور ڈاکٹر غزالہ شاہین نے اپنے تمام بلدیاتی نمائندو ں کی طرف سے ووٹ دینے کا یقین دلایا ہے۔اسی طرح تحصیل جہانیاں سے افتخار نذیر ممبر قومی اسمبلی،ممبران صوبائی اسمبلی کرم داد واہلہ اورعبدالرزاق نیازی نے بھی سید فخرامام اور سید عابد امام سے ملاقات کرکے انہیں مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے،14میں سے 11ارکان اسمبلی نے سید فخر امام سے ملاقات کرکے حمایت کا یقین دلایا ہے،مسلم لیگ ن کی ضلعی تنظیم نے تو سید گروپ کے حق میں دے دیا ہے آخری فیصلہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے کرنا ہے،امید یہی کی جارہی ہے کہ قرعہ فال سید عابد امام کے نام ہی نکلے گا۔