ایمز ٹی وی(لاہور) پنجاب حکومت کا مالی سال 17-2016 کے لئے 16 کھرب 81 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کر دیا گیا ہے جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا نے صوبے کا 16 کھرب 81 ارب اور 41 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا جس میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے 550 ارب روپے جب کہ اخراجات کا تخمینہ اخراجات کا مجموعی تخمینہ 849 ارب 94 کروڑ روپے لگایا گیا ہے، این ایف سی ایوارڈ تحت رواں برس پنجاب کو ایک ہزار 39 ارب روپے حاصل ہوں گے، ٹیکس ریوینیو کی مد میں 13 کھرب 19 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جب کہ آمدنی کی مد میں 280 ارب روپے حاصل ہونے کی توقع ہے۔ انھوں نے بتایا کہ
اسکولزایجوکیشن کمیشن کے لئے 256 ارب روپے، اسکولوں کی اپ گریڈیشن کے لئے 50 ارب روپے، نئے دانش اسکولوں کی تعمیر کے لئے 3 ارب روپے، خصوصی بچوں کی تعلیم کے لئے ایک ارب اوراعلی تعلیم کے شعبے کے لئے 46 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تعلیم کے بجٹ میں 47 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جب کہ اسکولوں کی تعمیرومرمت کے لئے 28 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں۔ تعلیم حاصل کرنے والی بچیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے 11 اضلاع میں چھٹی سے دسویں کلاس کی بچیوں کا وظیفہ 300 سے بڑھا کر 1000 روپے کر دیا گیا ہے جب کہ 4 ارب روپے کی لاگت سے طالب علموں میں 4 لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کئے جائیں گے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ صوبے میں شہبازشریف میرٹ اسکالرشپ پروگرام کا اجرا کیا جائے گا جس کے تحت ماسٹرز اور پی ایچ ڈی ڈگری کے تمام اخراجات پنجاب حکومت برداشت کرے گی۔ پنجاب ایجوکیشنل اینڈومنٹ فنڈ کا حجم 16 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جب کہ پنجاب اینڈوومنٹ فنڈ کے لئے 4 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لئے 12 ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویزہے۔ اقلیتی برادری کے طلبہ وطالبات کو وظائف دینے کے لئے 25 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جب کہ ورکشاپ، پٹرول پمپس، چھوٹے ہوٹلز پر کام کرنے والے بچوں کے لئے تعلیمی اسکیم بھی معتارف کرائی گئی ہے جس کے تحت محنت کش بچوں کو اسکول جانے پر ماہانہ ایک ہزار روپے وظیفہ دیا جائے گا۔
عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری منصوبے سے صوبے میں لاکھوں ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہوں گے جب کہ امسال 7 لاکھ افراد کو ملازمتیں فراہم کی جائیں گی، پنجاب حکومت نے صوبے سے پٹواری کلچر کا خاتمہ کرکے کمپیوٹرائز سسٹم رائج کر کے تاریخی اقدام اٹھایا، پنجاب کے 27 اضلاع سے پٹواری کلچر کا خاتمہ کر کے اراضی کا ریکارڈ مکمل طور پر کمپیوٹرائز کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے کو 17 ارب 70 کروڑ روپے کی سبسڈی ڈی جائے گی جب کہ نئے بجٹ میں کھادیں سستی کر دی گئیں ہیں اور ڈی اے پی کھاد کی فی بوری کی قیمت 300 روپے کم کر دی گئی ہے۔ بجلی سے چلنے والے 2 لاکھ ٹیوب ویلوں کو 7 ارب کی سبسڈی دی جائے گی جب کہ کھاد، بیج اور پانی کی سستے داموں کی فراہمی کے لئے چھوٹے کاشتکاروں کو 100 ارب سے زائد کے قرضے فراہم کئے جائیں گے۔ صاف پانی پروگرام میں 35 تحصیلوں کے لئے 2 کروڑ 30 لاکھ روپے تجویز کئے گئے ہیں جب کہ حکومت پنجاب بلوچستان کےعوام کے لئے 2 ارب روپے مختلف منصوبوں پرخرچ کرے گی۔
عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ پراپرٹی ٹیکس کے دائرہ کار کو گھروں سے بڑھا کر پلاٹوں تک وسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بجٹ میں ڈینٹل سرجن، ہومیوپیتھک، ڈاکٹر، پراپرٹی ڈیلر، فرنچائز ڈسٹری بیوٹر پر ٹیکس عائد کیا گیا ہے جب کہ 1300 سے 1500 سی سی گاڑیوں پر بھی 70 ہزار ٹیکس لگایا گیا ہے تاہم ایک ساتھ ٹیکس ادا کرنے والوں کو 10 فیصد چھوٹ دی جائے گی۔ بجٹ میں اقتصادی ترقی، معاشی نشوونما، کوالٹی انفراسٹر کچر کے لیے 130 ارب 28 کروڑ روپے جب کہ تعلیم، صحت، واٹر سپلائی اور ویمن ڈویلپمنٹ کے لئے 168 ارب 87 کروڑ روپے رکھے کئے گئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ عوام کو بہتر سفری سہولیات فراہم کر کے لئے پنجاب حکومت کی جانب سے متعدد منصوبے شروع کئے گئے ہیں، اورنج لائن میٹروٹرین کی تکمیل سے ڈھائی لاکھ افراد یومیہ سفر کریں گے جب کہ میٹرو ٹرین جیسے منصوبے بڑے شہروں میں بھی شروع کیے جائیں گے، ملتان میٹرو ٹرین منصوبے کی تکمیل سے لاکھوں لوگوں کو جدید سفری سہولیات ملیں گی۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ صحت کے شعبے کے لئے مجموعی طور پر 43 ارب 83 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے 24 ارب 50 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جب کہ وفاق کے تعاون سے مری میں زچہ وبچہ اسپتال کی تعمیرکی جائےگی، مری اسپتال 3 ارب روپے کا منصوبہ ہے جس کے لئے45 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ زچہ و بچہ کی بہتر طبی سہولتوں کے لئے 10 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ پاکستان کڈنی اینڈ لیورانسٹی ٹیوٹ پر باقاعدہ کام کا آغاز ہو چکا ہے جب کہ کڈنی اینڈ لیوراسنٹی ٹیوٹ کے لئے بجٹ میں 4 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جب کہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر کے لئے 5 ارب 20 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ملتان، بہاولپور، فیصل آباد اور راولپنڈی میں ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریوں کی تنظیم نو کی جائے گی۔
پنجاب کے سالانہ بجٹ میں یوتھ افیئرز کے لیے مجموعی طور 23 ارب 30 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جب کہ ہیومن رائٹس اور اقلیتی برادری کے لئے ایک ارب60 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ نوجوانوں کے لیے اسپورٹس پروگرام کے لیے 2 ارب 90 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ روزگار اسکیم کے لئے 3 ارب روپے جب کہ پنجاب اسکلز پروگرام کے لیے 6 ارب 50 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ای روزگار ٹریننگ پروگرام کے تحت 10 ہزار افراد کی تربیت کا فیصلہ کیا گیا ہے، خواتین کو گھر بیٹھے انٹرنیٹ کے ذریعے آمدن کی تربیت بھی دی جائے گی۔