ایمز ٹی وی(کراچی) وفاق المدارس مجلس عاملہ کے رکن وجامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ مدارس رجسٹریشن کا مجوزہ بل کے بیشتر نکات بدنیتی پر مبنی ہیں ،
مجوزہ بل پر تمام مکاتب فکر کے تنظیمات مدارس سے مشاورت کی جائے،مدارس کیخلاف کسی بھی امتیازی قانو ن کوئی بھی باشعور پاکستانی قبول نہیں کرے گا۔
امتیازی قوانین ملک میں مزید انتشار ،تفریق وبدعنوانی اور بے قائدگیوں کا سبب بنے گا،وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبائی وزیر کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی ہے ہمیں امید ہے کمیٹی ضرور نمائندہ علماء سے رابطے کرے گی اور ان کی مشاورت سے ایسی قانون سازی کرے گی جو قابل قبول اور قابل عمل ہو۔
اتوار کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں سندھ میں مدارس کی رجسٹریشن کے مجوزہ بل کے حوالے سے میڈیا میں تبصرہ کرتے ہوئے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ مجوزہ بل کے جونکات ہم تک پہنچے ہیں
ان میں سے بیشتر امتیازی اور بدنیتی پر مبنی ہیں ، 1860کے سوسائٹی ایکٹ میں ترمیم پو غور کیاجارہاہے جس میں مدارس کی رجسٹریشن ، اور تعمیر کیلئے مختلف پابندیا ں عائد کی جارہی ہیں۔
جن میں، محکمہ داخلہ سندھ ،متعلقہ ضلعی ڈپٹی کمشنر اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے مدرسے کی تعمیر اور رجسٹریشن کے حوالے سے کوئی اعتراض نہ ہونے کا اجازت نامہ حاصل کرنا ضروری ہوگا،
انہوں نے کہاکہ ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا اس صوبے میں قائم 50ہزار سے زائد چھوٹے بڑے نجی اسکولوں کیلئے بھی یہی پابندی پہلے سے لاگو ہے اور کتنے اسکول اس معیار پر پورے اترتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم مدارس کی رجسٹریشن اور نظم وضبط کے قائل ہیں ،ا ب تک متعدد مرتبہ صوبائی وفاقی سطح پر رابطے اجلاس اور ملاقاتیں ہوئی ہیں ماضی میں قانون سازی بھی ہوئی اگر حکومت سندھ وفاقی سطح پر ہونے والی قانون سازی اور وفاقہائے مدارس اور حکومت کے درمیان ہونے والے مفاہمت کو ترک کرکے بیرونی ایجنڈے پر کوئی اور پابندی لگانا چاہتی ہے تو اہل مدارس اسی پابندیا پہلے قبول کی ہیں اور نہ ہی آیندہ کرینگے۔
انہوں نے کہاکہ مدارس کی ذرائع آمدنی کا تمام ریکارڈ اہل مدارس کے پاس موجود ہوتاہے اور یہ مدارس این جی اوز کی طرح بیرونی فنڈاور ایجنڈے پر نہیں چلتے ہیں بلکہ مقامی مخیر احباب کے تعاون پر ہی چلتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ عبداللہ شاہ کا بیٹا سید مراد علی شاہ سنجیدہ،پڑے لکھے اور باشعور وزیر اعلیٰ ہیں۔
امید ہے کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے کہ جو نہ صرف اہل مدارس حوصلہ شکنی بلکہ دینی تعلیم کی حوصلہ شکنی کا سبب بنے ،مفتی محمدنعیم نے مزید کہاکہ حکومت مدارس کے حوالے سے کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے تمام مکاتب فکر کے وفاقہائے مدارس کے نمائندوں کے ساتھ ملکر معاملات طے کریں