ایمز ٹی وی(کراچی) نارتھ کراچی کے علاقے فائیو اسٹار چورنگی پر فائرنگ سے ڈیوٹی پر مامور ٹریفک پولیس کا سب انسپیکٹر محمد ارشد جاں بحق ہوگیا، آئی جی سندھ نے ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے جلد قاتلوں کی گرفتاری کے احکامات جاری کردئیے۔
نارتھ کراچی کے علاقے فائیواسٹار چورنگی کے قریب نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے ڈیوٹی پر مامور ٹریفک پولیس کے سب انسپیکٹر کو نشانہ بنایا۔
مسلح موٹر سائیکل سواروں نے مقتول سب انسپیکٹر محمد ارشد کے سر پر گولیاں ماریں اور جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے، بعد ازاں زخمی اہلکار کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔
اسپتال انتظامیہ نے سب انسپیکٹر کی جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول کو شدید زخمی حالت میں اسپتال لایا گیا تھا جہاں ڈاکٹرز نے اُنہیں بچانے کی بہت کوشش کی مگر ناکام رہے۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ ’’مقتول کے سر پر گولیاں ماری گئیں تھیں جس کے باعث وہ جانبر نہ رہ سکے‘‘۔ لاش کو قانونی کارروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کیا جائے گا تاہم پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
آئی جی سندھ کا نوٹس
بعد ازاں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ٹریفک پولیس اہلکار کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی سینٹرل سے رپورٹ طلب کی اور قاتلوں کی جلد گرفتاری کے احکامات جاری کیے۔
آئی جی سندھ کی ہدایت پر ایس ایس پی سینٹرل نے جائے وقوعہ کا دورہ کرتے ہوئے میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کیا، ایس ایس پی نے کہاکہ ’’جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم کے 5 خول ملے ہیں جبکہ پولیس اہلکار کو 3 گولیاں لگیں جبکہ ایک گولی سر پر بھی ماری گئی تھی جس کے باعث آفسر دم توڑ گیا۔
یاد رہے رواں سال کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیس اہلکاروں کو نامعلوم افراد نشانہ بنا چکے ہیں، 21 مئی کو عائشہ منزل کے قریب ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے تھے تاہم اورنگی ٹاؤن میں بھی فائرنگ کے واقعے میں 7 پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کر کے قتل کیا جاچکاہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ٹریفک پولیس کی ٹارگٹ کلنگ جاری، اہلکارسمیت 6 افراد جاں بحق
گزشتہ سال شہر قائد کے مختلف علاقوں میں 6 ٹریفک پولیس اہلکاروں جبکہ سندھ پولیس کے 100 سے زائد نوجوانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا تاہم قتل میں ملوث کوئی بھی شخص گرفتار نہیں کیاجاسکا۔عائشہ منزل پر ٹریفک پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان خراسانی گروپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے دونوں اہلکاروں کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
کراچی میں تین سال سے جاری کراچی ٹارگٹڈ آپریشن کے باوجود دہشت گرد باآسانی پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں جس کے باعث عوام میں خوف و ہراس پیدا ہوتا ہے اور ایسے واقعات کراچی آپریشن کی کامیابی کو متاثر کرتے ہیں