پیر, 25 نومبر 2024


بلاول بھٹوکے چار اہم مطالبات

ایمزٹی وی(کراچی)بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر ہمارے پیش کیے گئےمطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو 27 دسمبر کو گڑھی خدا بخش کے جلسے میں لانگ مارچ کا اعلان ہوگا جس کے بعد حکومت کو معلوم ہوجائے گا کہ عوامی اپوزیشن کا مظاہرہ کیسا ہوتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کارساز پر سلام شہداء ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو چار مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ

فوری طور پر وزیر خارجہ تعینات کیا جائے

پاناما لیکس کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے بل کو منظور کیا جائے

سی پیک منصوبے پر ہونے والے اے پی سی پر عملدرآمد کیا جائے

نیشنل ایکشن کمیٹی قائم کی جائے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ہمارے چار مطالبات پر عمل نہیں کر ےگی تو پھر 27 دسمبر کو لانگ مارچ کا اعلان کیا جائے گا اور پھر حکمرانوں کو معلوم ہوجائے گا کہ عوامی اپوزیشن کا دھرنا کیسا ہوتا ہے اور عوام کس طرح دما دم مست قلندر کرتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی حق اور باطل کا معرکہ آج بھی جاری ہے، اُس دور باطل سیاسی حربے استعمال کررہا ہے اور اپنے مخالفین کو طاقت کے ذریعے دبانے کی کوشش کررہا ہے تاہم پیپلزپارٹی کل کی طرح آج بھی مظلوموں کے حقوق کی آواز بلند کررہی ہے‘‘۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ’’پاکستان میاں نوازشریف کی پالیسیوں کی وجہ سے کمزور ہورہے یہی وجہ ہے کہ آج بھارت کا دہشت گرد اور فسادی جسے امریکا ویزہ نہیں دیتا تو وہ پاکستان کو دہشت گردی کا درس دے رہا ہے، مودی کون ہوتا ہے ہمیں دہشت گرد کہنے والا ؟ جبکہ اُس نے گجرات کے بعد کشمیر میں بھی مظالم کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہا ’’مودی کشمیر کے مظالم چھپانے کے لیے پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کرتا ہے جبکہ ہمارے بزرگ میاں صاحبان اسے اپنی نواسی کی شادی میں مدعو کرتے ہیں تو دوسری طرف چاچا عمران بھارت کے نجی دورے پر مودی سے ملاقاتیں کرتے ہیں‘‘۔

مسلم لیگ ن پر تنقید کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ ’’حکومت نیشنل ایکشن پلان کے عملدرآمد کے معاملے پر بری طرح ناکام ہوگئی کیونکہ نیشنل ایکشن پلان پورے ملک کے لیے بنایا گیا تھا تاہم اُس کا اطلاق مخصوص صوبوں پرکیا گیا، انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتی مگر مجبور کسانوں کو گرفتار کر کے اُن کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کرلیتی ہے‘‘۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’’ہم میاں صاحب کے خلاف نہیں مگر اُن کی حکومتی پالیسیوں کے خلاف ہیں اور جب تک وہ اقتدار پر بیٹھے ہیں ہم اُن کی خامیوں کو عوام میں بیان کرتے رہیں گے‘‘، انہوں نے کہا کہ حکومت کی خارجہ اور معاشی پالیسی پر اختلاف ہے آج بھی حکومت کو خبردار کرتا ہوں کہ معاشی پالیسی کو درست کریں اور سی پیک کے معاملے پر ہونے والے اختلافات کا حل نکالا جائے‘‘۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے حوالے سے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’’کشمیر کے معاملے پر ہماری جماعت نے حکومت سے اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا مگر ایک جماعت نے اُس کا بائیکاٹ کیا جس کی وجہ سے دشمن ملک کو تنقید کا موقع ملا، انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومت نے کشمیر کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد سینسر کردی ہے‘‘۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے اعلان کیا کہ ’’پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں سے اظہار یکجہتی کے لیے 30 اکتوبر کو کراچی میں ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی دیوالی منائی جائے گی جس کے ذریعے مودی اور عالمی دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ پاکستان میں سب کو برابر کے حقوق دیے جاتے ہیں‘‘۔

بلاول بھٹو نے اسٹیل مل اور پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ اسٹیل مل اور قومی ائیرلائن کو ذاتی کاروبار کی طرح چلانے چاہتے ہیں مگر ہم یہ نہیں ہونے دیں گے، یہ صرف کراچی کا شو ہے ابھی پارٹی شروع ہوئی ہے ‘‘۔

 
 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment