پیر, 25 نومبر 2024


شرجیل میمن کا کہنا ہے فوج بلانے کا مطالبہ 'غیر سنجیدہ' ہے

 

ایمز ٹی وی (کراچی) سندھ کے وزیرِ اطلاعات شرجیل میمن نے متحدہ قومی موومنٹ  کی جانب سے کراچی میں فوج بلانے کے مطالبے کو 'غیر سنجیدہ ' قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کراچی میں فوج آئی تو سب سے زیادہ احتجاج بھی ایم کیو ایم ہی کرے گی۔ بدھ کو سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ کراچی میں پولیس اور رینجرز کے آپریشن پر تنقید کی ہے اور اگر کراچی آپریشن کی نگرانی کے لیے فوج کو طلب کرلیا گیا تو متحدہ اپنے مطالبے سے فوراً پیچھے ہٹ جائے گی۔ شرجیل میمن نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ عوام کو یرغمال بنا کر سیاست کرتے ہیں اور ایم کیو ایم جب تک حکومت میں ہوتی ہے، انہیں سب کچھ اچھا لگتا ہے۔ تاہم متحدہ آج بھی اقتدار میں ہے اور گزشتہ بارہ سال سے گورنرسندھ بھی اسی جماعت کا ہے۔ وزیر اطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی میں دہشت گردوں کی گرفتاریاں جاری ہیں اور ایم کیوایم کے پاس اب تنقید کےعلاوہ کچھ نہیں ہے۔ یاد رہے کہ پانچ جنوری کو ایم کیو ایم اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا تھا۔ ایم کیو ایم کی سینیٹر نسرین جلیل کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کرچی شہر میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کا مطالبہ کر رہی ہے، جہاں طالبان اپنی جڑیں مضبوط کر رہے ہیں۔ نسرین جلیل کا کہنا تھا کہ انھوں نے اس حوالے سے وزیراعظم کو ایک خط بھی تحریر کیا ہے۔  واضح رہے کہ ایم کیو ایم کی جانب سے یہ مطالبہ کوئی نیا نہیں اور پارٹی قائد الطاف حسین متعدد مرتبہ کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا کہہ چکے ہیں۔ گزشتہ برس 27 اگست کو لندن سے جاری کیے گئے ایک بیان میں الطاف حسین نے کہا تھا کہ کراچی کی صورتحال روز بروز خراب ہوتی جارہی ہے، لہذا وزیراعظم نواز شریف کو شہر کی ذمہ داری فوج کے سپرد کردینی چاہیے۔ پاکستان کا معاشی حب کراچی گزشتہ کئی عشروں سے مختلف تنازعات کا شکار ہے، جہاں لینڈ مافیا، گینگ وار اور فرقہ وارانہ، مذہبی اور لسانی مسائل سر اٹھاتے رہتے ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ عسکریت پسند کراچی کو ایک محفوظ پناہ گاہ تصور کرتے ہیں اور بینک ڈکیتی، لوٹ مار اور اغواء برائے تاوان کی وارداتوں کے ذریعے فنڈز اکٹھے کرتے ہیں۔ جبکہ یاسی جماعتوں نے بھی اپنے مفادات کے لیے کراچی کو میدان جنگ بنا رکھا ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment