ایمز ٹی وی(کراچی)بلوچستان شیعہ کانفرنس ، متحدہ قومی موومنٹ، عوامی نیشنل پارٹی اور تحریک انصاف سمیت کئی جماعتوں نے یوم سوگ کی حمایت کی ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے کراچی کے مختلف مقامات پر دھرنے جاری ہیں۔ شکارپور دھماکےمیں ہلاکتوں کی تعداد 60 ہو گئی
نمائش چورنگی پر مظاہرین کی بڑی تعداد جمع ہوئی، اس سے پہلے ملیر نیشنل ہائی وے پر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے تحت مظاہرین نے دھرنا دیا گیا اور سڑک بلاک کر دی گئی، جس کے باعث سڑک پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ نیشنل ہائی وے کی بندش پر عام شہریوں کی جانب سے بھی احتجاج کیا گیا، شہریوں کا کہنا تھا کہ کراچی کی مرکزی شاہراہ کی بندش سے عام افراد کو کیوں تنگ کیا جا رہا ہے، حکومت کے خلاف احتجاج میں عام شہریوں کو تکلیف میں مبتلا کرنا انتہائی نامناسب فعل ہے۔ ملیر میں عام شہریوں اور احتجاج کرنے واولے افراد کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی جس کے بعد پولیس نے گاڑیاں کھڑی کرکے عام شہریوں اور احتجاج کرنے والے مظاہرین میں فاصلہ پیدا کیا البتہ شاہراہ کو نہیں کھولا جا سکا۔ انچولی میں بھی احتجاجی ریلی نکالی گئی جبکہ رات گئے تک کھلی رہنے والی دکانوں پر تالے پڑے رہے۔ شکار پور میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا، جیکب آباد، ٹنڈوالہیار اور نوابشاہ سمیت سندھ کے دیگر شہروں بھی مختلف شیعہ تنظمیوں کی جانب سے سانحے کے خلاف احتجاج اور مظاہرے کیے گئے۔ دوسری جانب ایم ڈبلیو ایم نے کراچی کے تاجروں اور ٹرانسپورٹرز سے ہڑتال کامیاب بنانے کی اپیل کی ہے۔ شکار پور کی امام بارگاہ میں دہشت گردی پر مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے آج سندھ بھر میں ہڑتال کی جارہی ہے۔ ملک بھر میں تین روزہ یوم سوگ منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنما علامہ امین شہیدی نے سندھ حکومت کو واقعے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ حکومت فوجی عدالتوں میں دہشت گردوں کے مقدمات جلد شروع کرے۔ ایم کیوایم، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ق) ، سنی اتحاد کونسل، تحریک انصاف، مسلم لیگ (ف)، اے این پی، سندھ کی قوم پرست جماعتوں ، سندھ بار کونسل اور کراچی کے تاجر اتحاد نے بھی مجلس وحدت مسلمین کے یوم سوگ کی حمایت کی ہے دوسری جانب حکومت سندھ نے ایک روزہ سوگ کا اعلان کیاہے۔