پیر, 25 نومبر 2024


ڈکیتی کی 46وارداتیں

 

ایمز ٹی وی(کراچی) کراچی میں گھروں میں ڈکیتی اور دکانوں کے تالے توڑنے سمیت چھینا جھپٹی کی وارداتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
رواں ماہ کے دوران گھروں اور فیکٹریوں میں ڈکیتی کی 46وارداتیں ہوچکی ہیں۔ ماضی میں گھروں میں ڈکیتیاں صرف پوش علاقوں میں ہوا کرتی تھی تاہم اب متوسط طبقے کے رہائشی علاقے بھی اس کی زد میں ہیں۔
پانچ ستمبر2014کو کراچی آپریشن شروع ہوا توقانون نافذ کرنے والے اداروں کو ٹاسک دیا گیا کہ دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان جیسے جرائم ختم کیے جائیں، پولیس ، رینجرز اور انٹیلی جنس اداروں کی توجہ اس جانب ہوئی تو بڑی حد تک اس پر قابو پالیا گیا ،تاہم چھینا جھپٹی کی وارداتوں پر خاص توجہ نہیں دی گئی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کراچی آپریشن کے بعد اب قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے سب سے بڑا چیلنج اسٹریٹ کرائمز اور ڈکیتیاں ہیں ۔
شہریوں کے مطابق کراچی آپریشن میں کسی حد تک سستی کے بعد اسٹریٹ کرائم اور ڈکیتی کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں۔
پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق مہینہ ختم ہونے سے قبل ہی گھروں یا کاروباری مراکز پر ڈکیتیوں کی اب تک 46وارداتیں ہوچکی ہیں، 2015میں جب کراچی آپریشن فل سوئنگ پر تھا تو پورے سال میں 321 وارداتیں ہوئیںلیکن گزشتہ سال یہ وارداتیں دگنی سے بھی زیادہ ہوکر 657پرجا پہنچی ہیں۔
گھروں میں ڈکیتیاں شہر کے پوش علاقوں میں تو ہوا کرتی تھی لیکن اب ایسے واقعات متوسط علاقوں سے بھی رپورٹ ہو رہے ہیں ، بینک سے رقم لے کر نکلنےوالے افراد کو بھی لوٹے جانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جبکہ دکانوں کے تالے کر کاٹ کر وارداتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment