ایمز ٹی وی (کراچی) سندھ ہائیکورٹ نے ایس ایس پی غلام سرور کے بیٹے سلمان ابڑوکے ہاتھوں قتل ہونیوالے سلیمان لاشاری کے والد مصطفی لاشاری اور گواہوں کو موثر سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم کے باوجود درخواست گزارکو سیکیورٹی فراہم نہیں کی جارہی،ان کی زندگی کو خطرہ ہے اور مخالفین انھیں قتل کرنا چاہتے ہیں، عدالت نے حکومت سندھ کو ہدایت کی کہ مدعی مقدمہ اور گواہان کو سیکیورٹی فراہم کی جائے، عدالت نے ہدایت کی کہ تفتیشی افسر کو بھی 6 اہلکاروں پر مشتمل پولیس اسکواڈ دیا جائے اور گواہان کو سیکیورٹی فراہم کی جائے کیونکہ اس سے قبل دیکھا گیا ہے کہ حساس نوعیت کے مقدمات میں کئی گواہان مارے جاچکے ہیں اور یہ بھی حساس نوعیت کا کیس ہے جبکہ ٹرائل کورٹ میں جن گواہوں کو پیش کیا جائے ان کے اسی وقت بیانات ریکارڈ کیے جائیں۔
استغاثہ کے مطابق ملزمان نے 8 مئی 2014کو تھانہ درخشاں کی حدود خیابان شمشیر میں ڈی ایس پی غلام سرور کے بیٹے ملزم سلمان ابڑوکے ہمراہ مقتول سیلمان لاشاری کے گھر پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں زمیندار سلیمان لاشاری جبکہ مقتول سلیمان لاشاری کے محافظ کی جوابی فائرنگ سے سلمان ابڑو اور پولیس اہلکار ظہیر بھی زخمی ہوگئے تھے تاہم اسپتال لے جاتے ہوئے سلیمان لاشاری اور ملزم کا ساتھی اہلکار ظہیر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے تھے،مرکزی ملزم ایس ایس پی کے بیٹے سلمان ابڑو جو کہ محافظ کی فائرنگ سے زخمی ہوا تھا،ملزمان کے خلاف مقتول کے بھائی ذیشان مصطفی لاشاری کی مدعیت میں تھانے درخشاں میں مقدمہ درج ہیں۔