ھفتہ, 04 مئی 2024


کراچی سمیت سندھ کو ماڈل صوبہ بنا کر دم لیں گے، شرجیل میمن

ایمز ٹی وی (کراچی) آئی جی سندھ کا ڈائریکٹر پریس آفس بدعنوانی اور کرپشن کا گڑھ بن گیا جہاں مبینہ طور بھاری رشوت کے عوض تبادلوں اور تقرریوں کا سلسلہ جاری ہے۔

کسی بھی تھانے کی حدود میں جرائم کے حوالے سے شائع خبروں کو آئی جی سندھ تک نہ پہنچانے کے عوض متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو بلیک میل کر کے مبینہ طور پر فرمائشیں پوری کرائی جاتی ہیں اور جو تھانیدار فرمائش پوری نہیں کرتا اس کی علاقے میں جرائم کے حوالوں سے شائع خبروں کی کٹنگ آئی جی سندھ تک پہنچا دی جاتی ہے۔

سینٹرل پولیس آفس میں تعینات ایک سینئر پولیس افسر نے نام طاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ایک جانب تو آئی جی سندھ ایس ایچ اوز اور ایس آئی اوز کی تعیناتی خالصتاً اہلیت اور میرٹ کی بنیاد پر کیے جانے کے دعوے کر رہے ہیں مگر دوسری سینٹرل پولیس آفس میں قائم آئی جی سندھ کا ڈائریکٹر پریس آفس بدعنوانی اور کرپشن کا گڑھ بنا ہوا ہے جہاں سے مبینہ طور پر بھاری رشوت کے عوض تھانیداروں ، ایس آئی او اور پولیس کے دیگر شعبہ جات میں تعیناتی کے لیے معاملات انتہائی خوش اسلوبی سے نمٹائے جا رہے ہیں۔ تقرری و تبادلوں کے خواہش مند پولیس افسران کو کام کی سو فیصد گارنٹی دی جاتی ہے اور اس حوالے سے ڈائریکٹر پریس میں تعینات دیگر عملہ ایجنٹ کے طور پر کام انجام دے رہا ہے۔

سینٹرل پولیس آفس کے ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹر پریس آفس میں مجموعی طور پر کتنا عملہ تعینات ہے اور اس میں سے کون کہاں تعینات اور کیا کام سر انجام دے رہا ہے کسی کو بھیا س حوالے سے کچھ پتہ نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر پریس کی جانب سے آئی جی سندھ پر بھی دباؤ ڈال کر محکمہ پولیس میں مالی سمیت دیگر اسامیوں پر بھی ملازمت دلانے کے عوض بھاری نذرانہ وصول کیا جاتا رہا ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment