ایمزٹی وی(کراچی)ایم کیو ایم تنظیمی کمیٹی کے سابق سربراہ اور سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے مرکزی ملزم حماد صدیقی کی گرفتاری ایک معمہ بن گئی ہے، انٹرپول کے ریڈ نوٹسز پر عمل درآمد کے ذمے ادارے ایف آئی اے اور پولیس انتہائی مطلوب ملزم کی گرفتاری کی تصدیق یا تردید کرنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔
سانحہ بلدیہ ٹاؤن میں 250 سے زائد افراد کے قتل کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ایم کیو ایم کے سابق رہنما حماد صدیقی کو سانحے کا مرکزی ملزم قرار دیا تھا اور وفاقی حکومت سے سفارش کی تھی کہ انٹرپول کے ذریعے ملزم کے ریڈ وارنٹ جاری کیے جائیں، یاد رہے کہ حماد صدیقی2013 کے عام انتخابات کے بعد ایم کیوایم میں پیدا ہونے والے اندرونی اختلافات کے بعد بیرون ملک فرار ہوگئے تھے، سانحہ بلدیہ ٹاؤن کا مرکزی ملزم قرار دیے جانے کے بعد ایف آئی اے کے شعبہ انٹرپول نے جنوری میں تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد انٹرپول کے ذریعے حماد صدیقی کے ریڈ وارنٹ جاری کرائے تھے، اس سلسلے میں ایف آئی اے حکام سے رابطے پر بتایا گیا کہ حماد صدیقی کی گرفتاری کی انٹرپول کی جانب سے کوئی باضابطہ اطلاع تاحال موصول نہیں ہوئی ہے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق گذشتہ ہفتے میڈیا پر حماد صدیقی کی گرفتاری کی رپورٹس آنے کے بعد ایف آئی اے کے شعبہ انٹرپول نے دبئی حکام سے رابطہ کیا تاہم تاحال دبئی کی اتھارٹیز نے حماد صدیقی کی گرفتاری کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے، ایف آی اے حکام کا کہنا ہے کہ سانحہ بلدیہ کے مرکزی ملزم کی گرفتاری کی انٹرپول کے ذریعے تصدیق کے بعد ہی حماد صدیقی کی وطن واپسی کیلیے افسران کا تقرر کیا جاسکتا ہے تاہم چونکہ باقاعدہ تصدیق میں تاخیر ہورہی ہے اس لیے تاحال اس معاملے پر وہ غیریقینی صورتحال سے دوچار ہی