اتوار, 24 نومبر 2024


صحافی برادری نے پیمرا کے نئے ضابطہ اخلاق کو مسترد کردیا

ایمز ٹی وی(کراچی) آواز انسٹیٹیوٹ آف میڈیا اینڈ مینجمنٹ سائنسس کے زیر اہتمام ایک گول میز کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس کا موضوع ” الیکٹرانک میڈیا کا ضابطہ اخلاق2015 “ تھا۔ کانفرنس میں شعبہ ابلاغِ عامہ کے مختلف اساتذہ سمیت سنیئر تجزیہ کار اور شعبہ صحافت سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر سینئیر صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس نے ا پنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا نے " ضابطہ اخلاق" کو اتنی جلدی جاری کیا گیا کہ اس میں میڈیا سے جُڑے اسٹیک ہولڈرز کو بھی شامل نہیں کیا گیا جبکہ وزیراعظم نوازشریف کے پڑھے بغیر نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ان کا مزید کہنا تھاکہ اسے دیکھنے کے بعد احساس ہوا ہے اس میں بہت سی شقیں پاکستان براڈ کاسٹرزایسوسی ایشن پر مسلط نہیں کی جاسکتی۔ ڈان نیوز کے ایڈیٹر مبشر زیدی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک میڈیا اداروں کا اپنا کوئی ضابطہ اخلاق نہیں ہوگا تو ان پر اس طرح کے ضابطہ اخلاق مسلط ہوتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا براڈکاسٹر ایسو سی ایشن نے بھی اسے قبول کیا ہے کیونکہ اس میں اکثر میڈیا مالکان شامل ہیں۔ شعبہ ابلاغِ عامہ کی پروفیسرڈاکٹر سیمی نغمانہ نے کہا جب پیمرا وجود میں آیا تو وہ آ زادی سے بہت دور تھا لیکن 2002 میں شیخ رشید کے بیانات اور خواہشات کے بعد بہت سی تبدیلیاں آگئی ہیں۔ سندھی اخبار عوامی آواز اور کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹر ز کے جرنل سیکریٹری جبار خٹک نے کہا کہ میں حیران ہوں ضابطہ اخلاق محض الیکٹرونک میڈیاپر ہی لاگو کرنا مقصدکیوں ہے پرنٹ میڈیا کیوں نہیں؟ سینیئر صحافی قیصر محمود نے میڈیا ہاؤس کی کی کمزوری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نئے آنے والے نوجوان صحافیوں کی رہنمائی نہیں کی جاتی وہ صحافت کے بنیادی اصو ل سے بھی ناواقف ہوتے ہیں اور انہیں نوکری پر رکھ لیاجاتا ہے اور وہ ٹی وی پر انٹرویو اور رپورٹنگ کررہے ہوتے ہیں۔اس لئے ضابطہ اخلاق کو ہمارے سروں پر رکھ دیا گیا ہے ۔ آخر میں سینئر صحافی مظہر عباس نے واضح کیا کہ ہم میڈیاضابطہ اخلاق2015 کو مسترد کرتے ہیں اور تمام میڈیا اداروں سمیت عدالتی اور اخلاقیات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لئے تمام اداروں سمیت ایک مشترکہ ضابطہ اخلاق بنانا چاہیے جس میں سب سے اہم مسئلہ کسی بھی قسم کی قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ایکشن لینا شامل ہو۔ اس موقع پر ماس کمیونیکشن کے پروفیسر ڈاکٹر توصیف احمد خان سمیت نیوزون کی فضا شکیل اور کالم نگارمقتدہ منصور نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment