ایمز ٹی وی ( کراچی) سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ 1973 کا آئین پیپلز پارٹی یا کسی ایک جماعت کے لیے نہیں بلکہ یہ پورے ملک کے لیے ہے، پاکستان کا آئین بھارت کے دستور سے کئی گنا بہتر ہے جس وقت یہ آئین بنا تھا اس وقت آدھا پاکستان رہ گیا تھا، 1973 کا آئین آج بھی سب کو قابل قبول ہے، یہ ذوالفقار بھٹو کا کارنامہ ہے۔ انہوں نے سب سے پہلے صوبے کے حقوق کو آئین میں شامل کیا اور اس کے بعد آصف علی زرداری نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے اسے مزید آگے بڑھایا۔ قائم علی شاہ نے کہا کہ ملک کے تمام ادارے موجودہ آئین کی مرہون منت ہیں، ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر آج تک آئین پر عمل ہورہا ہے لیکن اپوزیشن کہتی ہے کہ آئین پر عمل درآمد نہیں ہورہا ، اپوزیشن آئین کو توڑنے مروڑنے کی کوشش نہ کرے، ایسی باتیں نہ کریں جو آئین سے متصادم ہو،ذوالفقار علی بھٹو نے غریبوں اور کسانوں کے انسانی حقوق کے لئے مثالی جدوجہد کی۔ آئین کا آرٹیکل 6 پیپلز پارٹی کا تیر جو اس وقت چلتا ہے جب آئین کو توڑںے کی کوشش کی جائے۔ اگر حکومت پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے نہ دیتی تو ملک میں پہلی بار کسی آمر کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہوتی۔ ہمیشہ پہلا حملہ آئین پر ہی کیا جاتا ہے لیکن آئین ہی سب کے کام آیا ہے۔