Monday, 07 October 2024


میری بیٹی کا قتل مفتی عبدالقوی نے کروایا؛ والدہ قندیل بلوچ

ایمزٹی وی(ملتان) ماڈل قندیل بلوچ کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کا قتل مفتی عبدالقوی کے کہنے پر ہوا کیونکہ انہوں نے وسیم کو قتل پر اکسایا تھا جس پر اس نے یہ قدم اٹھایا۔

ماڈل گرل قندیل بلوچ کی والدہ نے الزام عائد کیا ہے کہ میرے بیٹے وسیم کو قندیل کے خلاف اکسایا گیا اور اس نے مفتی عبدالقوی کے کہنے پر اسے غیرت کے نام پر قتل کردیا۔ مقتولہ کی والدہ نے قندیل کے سابق شوہرعاشق حسین کو بھی اس کے قتل میں ملوث قرار دیتے ہوئے کہا کہ وسیم قندیل کے سابق شوہر عاشق حسین سے بھی رابطے میں تھا۔ اس خبر کو بھی پڑھیں؛ قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ

قندیل کی والدہ کا کہنا تھا کہ واقعہ کے بعد پڑوسیوں سے پتا چلا کہ قندیل کے قتل کی رات ایک داڑھی والا شخص اس کے گھر کے باہر بار بار چکر کاٹ رہا تھا اور اچانک وہ گھر میں بھی داخل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ علاقے والے ہمیں قندیل کا ڈراموں میں کام کرنے پر طعنے دیتے تھے جب کہ میری بیٹی اور عبدالقوی فون پر رابطے میں تھے، مفتی نے قندیل کو پروگرام کے لیے بلایا لیکن اس نے نازیبا حرکات کیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ مفتی عبدالقوی کو قندیل کے ساتھ سیلفی مہنگی پڑ گئی، رویت ہلال کمیٹی کی رکنیت معطل

دوسری جانب مفتی عبدالقوی کو اس کیس میں شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ قتل کیس میں قندیل کے دوسرے بھائی اسلم سے بھی تفتیش کی جائے گئی۔

قندیل بلوچ کے قتل کی ایف آئی آر میں دفعہ 109 بھی شامل کی گئی جس کے مطابق قتل میں معاونت کرنے والوں کو بھی گرفتار یا شامل تفتیش کیا جاسکتا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ قندیل بلوچ کا جب بھی ذکر آتا ہے میری آنکھیں نم ہو جاتی ہیں،مفتی عبدالقوی

ادھر مفتی عبد القوی نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قتل کیس میں شامل تفتیش کرنا مضحکہ خیز ہے لیکن پولیس نے مدد مانگی تو تعاون کے لیے تیار ہوں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ قندیل بلوچ کی نماز جنازہ ادا، آبائی قبرستان میں سپرد خاک

واضح رہے کہ قندیل بلوچ نے سوشل میڈیا پر اپنے ساتھ مفتی عبدالقوی کی ویڈیو اورتصاویر پوسٹ کی تھیں جس کے بعد مفتی عبدالقوی کو نہ صرف رویت ہلال کمیٹی کی رکنیت سے ہاتھ دھونا پڑا تھا بلکہ ان کی علمائے مشائخ کونسل کی بھی رکنیت بھی معطل کردی گئی تھی جب کہ قندیل بلوچ کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

Share this article

Leave a comment