Monday, 07 October 2024


پاکستان کا گلابی گیند سے کھیلنے کا پہلا تجربہ

ایمز ٹی ی (کھیل) پاکستان گلابی گیند سے سنہری تاریخ رقم کرنے کیلیے بے چین ہے، میچ کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں، رنگ آف فائر میں 365 لائٹس کی حتمی چیکنگ ہوگئی، یادگاری سکے اور کیپس بھی دی جائینگی،میزبان ٹیم ویسٹ انڈیز کیخلاف پہلے میچ میں کامیابی کیساتھ تیسرے فارمیٹ میں بھی کلین سوئپ کی جانب قدم بڑھائیگی۔

بابر اعظم اور محمد نواز کو ڈیبیو کا موقع دیے جانے کا امکان ہے، مینجمنٹ کو یاسر شاہ کے ساتھ ایک اضافی اسپنر یا پیسر شامل کرنے کا مشکل فیصلہ کرنا ہوگا، مہمان سائیڈ شکستوں کے بھنور سے نکلنے کی کوشش کریگی، اعتماد سے عاری بیٹنگ کو مشکل کنڈیشنز میں غیرمعمولی کارکردگی دکھانا ہوگی،ان فارم اسپنر دیویندرا بشو امیدوں کا مرکز ہونگے،یو اے ای میں کھیلی گئی واحد باہمی سیریز میں گرین کیپس 2-0 سے سرخرو ہوئے تھے۔ تفصیلات کے مطابق ایشیا کی تاریخ میں پہلے اور عالمی کرکٹ کے دوسرے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کیلیے دبئی اسٹیڈیم میں تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، اسٹیڈیم میں موجود رنگ آف فائر میں 365 لائٹس کی حتمی چیکنگ ہوگئی، سورج ڈھلنے کے وقت وقفہ رکھے جانے کی وجہ سے مصنوعی روشنیوں سے کھلاڑی زیادہ متاثر نہیں ہوںگے۔

جنرل منیجر انٹرنیشنل کرکٹ پی سی بی عثمان واہلہ نے کہاکہ تاریخی ٹیسٹ پاکستان کا 400واں میچ بھی ہے، اس کیلیے یادگاری سکے اور کیپس تیار کی گئی ہیں، سابق ٹیسٹ کرکٹرز وسیم باری،وقار یونس اور رمیز راجہ کیک بھی کاٹیں گے۔

ٹوئنٹی20اور ون ڈے سیریز میں 3-0 سے کلین سوئپ مکمل کرنے کے بعد پاکستان کی نگاہیں ٹیسٹ میچز میں بھی یہی کارکردگی دہرانے پر مرکوز ہیں، گرین کیپس نے انگلینڈ میں سیریز 2-2سے برابر کرکے عالمی رینکنگ میں سرفہرست بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا، حال ہی میں بھارت نے نیوزی لینڈ کو زیر کرکے ٹاپ پر جگہ بنائی، کیریبیئنز کے مقابل میزبان ٹیم کی بیٹنگ لائن کافی بہتر نظر آتی ہے، یونس خان اگست میں کھیلے جانے والے اوول ٹیسٹ میں چوتھی پوزیشن پر کھیلتے ہوئے ڈبل سنچری جڑنے میں کامیاب ہوئے تھے، ڈینگی بخار کے بعد مکمل صحتیابی کیلیے کوشاں سینئر بیٹسمین کی خدمات میسر نہ ہونے کی وجہ سے بیٹنگ آرڈر میں تھوڑی بہت تبدیلی کرنا ہوگی۔

اوول میں اوپننگ کرنے والی جوڑی سمیع اسلم اور اظہر علی کو برقرار رکھے جانے کاامکان ہے، نوجوان بیٹسمین نے انگلینڈ میں اچھے ٹمپرامنٹ کا مظاہرہ کیا تھا،آخری ایک روزہ میچ میں اظہر علی بھی روٹھی فارم کو منانے میں کامیاب ہوگئے تھے، ان کا یواے ای میں ریکارڈ بھی اچھا ہے، تیسرے نمبر پر ون ڈے سیریز میں مسلسل 3سنچریاں جڑنے والے بابر اعظم کو ڈیبیو کا موقع دیا جائے گا، اسد شفیق اور کپتان مصباح الحق کے بعد سرفراز احمد اننگز کو استحکام دینے کی کوشش کرینگے۔

پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے کے منتظر محمد نواز بھی بہترین فارم میں ہیں، ان کی صورت میں آل راؤنڈر دستیاب ہونے سے جہاں بیٹنگ بہتر ہوگی، وہیں لیگ اسپنر یاسر شاہ کو اچھا پارٹنر بھی میسر آجائے گا، مینجمنٹ کو اسپنر ذوالفقار بابر یا کسی پیسر کو کھلانے کا اہم فیصلہ کرنا ہوگا، پیس بیٹری میں کپتان کو محمد عامر، وہاب ریاض،سہیل خان، راحت علی اور عمران خان کی خدمات میسر ہیں۔

دوسری طرف یواے ای میں ابھی تک پہلی فتح کو ترستی ویسٹ انڈین ٹیم اس سے قبل کھیلی گئی4میچز پر مشتمل ہوم ٹیسٹ سیریز میں بھارت کے ہاتھوں 2-0 سے شکست کھا چکی،وہ کرس گیل،آندرے رسل اور ڈیرن سیمی سمیت کئی اسٹار کرکٹرز کی خدمات سے محروم ہے،موجود کھلاڑیوں میں سے ابھی تک کسی کی کارکردگی میں تسلسل دیکھنے میں نہیں آیا، دنیش رامدین نے ایک، دو اچھی اننگز کھیلیں لیکن وہ ٹیسٹ اسکواڈ کا حصہ نہیں، بیٹنگ کا زیادہ تر انحصار ڈیرن براوو اور مارلون سموئلز پر ہوگا، بولرز میں اسپنر دیویندرا بشو مہمان ٹیم کی امیدوں کا مرکز ہونگے۔

پنک بال سے کھیلتے ہوئے کھلاڑیوں کا مورال بلند رکھنا کپتان جیسن ہولڈر کیلیے بڑا چیلنج ہے، ساتھ ہی ان کو امید ہوگی کہ پلیئنگ الیون میں جگہ بنانے والے نوجوان کھلاڑی بہتر کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہیںگے۔ یاد رہے کہ پاکستان اور ویسٹ انڈیزکے درمیان اب تک 46 ٹیسٹ میچز کھیلے گئے ہیں، گرین کیپس 16، کیریبیئنز 15 میں سرخرو ہوئے،15 مقابلے ڈرا ہوئے، دونوں ٹیمیں آخری بار 2011ء میں کیریبیئن جزائر میں مقابل ہوئی تھیں، یہ سیریز 1-1 سے برابر رہی، یو اے ای میں ان کا صرف ایک بار فروری 2002ء میں ٹکراؤ ہوا، پاکستان نے وہ سیریز 2-0 سے جیتی تھی۔

شارجہ میں گرین کیپس 170 رنز سے کامیاب ہوئے، محمد یوسف اور راشد لطیف نے سنچریاں بنائیں، پہلی اننگز میں وقار یونس نے چار وکٹیں لیں،دوسری میں شعیب اخترکی5 وکٹوں نے فتح میں اہم کردار ادا کیا، اسی وینیو پر کھیلے گئے دوسرے میچ میں میزبان ٹیم 244 رنز سے سرخرو ہوئی، شاہد آفریدی اور یونس خان نے تھری فیگر اننگز کھیلیں، پہلی اننگز میں شعیب اختر 4، ثقلین مشتاق 3، دوسری میں وقار یونس 4 اور عبدالرزاق 3 وکٹیں لے اڑے تھے، پاکستان کو ایک بار 1997-98 میں ویسٹ انڈیز کو 3-0 سے کلین سوئپ کرنے کا اعزاز حاصل ہوا

Share this article

Leave a comment