Friday, 20 September 2024


لسبیلہ یونیورسٹی پر خود کش حملوں کا خطرہ

 

ایمزٹی وی(تعلیم/بلوچستان)ہائیرایجوکیشن کمیشن پاکستان کو بلوچستان کی یونیورسٹیوں پر جس طرح توجہ دینی چاہئے اس طرح نہیں دی جاتی ۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ہیلتھ اور ایجوکیشن کو تباہ و بربادکر دیا گیا ہے، ان خیالات کا اظہار چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی دوستین جمالدینی نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے تعاون سے لسبیلہ یونیورسٹی میں پہلا انٹرنیشنل کانفرنس اکنامکس بزنس اینڈ سوشل ریسرچ کےعنوان سے جو فیکلٹی آف سوشل سائنسز منیجمنٹ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے ملک کی معیشت میں بہتری آئے گی ۔ سی پیک کے تحت بلوچستان کے لئے 12پروجیکٹ منظور لیے گئے ہیں لیکن ابھی تک ان منصوبے ڈاکومنٹس نہیں بنائے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ چائنا پاکستان کا یہ معاہدہ طویل مدت کے لئے کیا گیا ہے اس منصوبے میں ٹیکنیکل افرادی قوت کی ضرورت پڑے گی اس کے لئے ہمیں ٹیکنیکل تعلیم پر توجہ دینی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ ترقی کے مخالف نہیں ہیں لیکن بلوچستان کے تحفظات دور کرنے ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ میں فری زون پر بھی کام ہو رہا ہے اور اس ترقی سے بڑی تبدیلی آئے گی ۔ لسبیلہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر دوست محمد بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلاآباد نے لسبیلہ یونیورسٹی کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے لسبیلہ یونیورسٹی میں ایک اینٹ بھی نہیں لگائی گئی جبکہ صوبائی حکومت ہمیں یہ کہتی ہے کہ لسبیلہ یونیورسٹی پر خود کش حملوں کا خطرہ ہے جبکہ لسبیلہ یونیورسٹی کا رقبہ 400ایکڑ پر مشتمل ہے اور یہ ملک کی واحد یونیورسٹی ہے جس کی چار دیواری بھی نہیں ہے جبکہ صوبائی حکومت کو چار دیواری کے متعلق کئی بار تحریری طور پر آگاہ کر چکے ہیں ۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف گوادر کی ترقی کے بلند بانگ دعوے کرتی ہے لیکن گوادر کے عوام پینے کے صاف پانی کے لئے ترس رہے ہیں ۔اس موقع پر عابد مستی خان ، ڈاکٹر مظفر ، ڈاکٹرنزہت، ڈاکٹر فرزانہ یاسمین ، وائس چانسلر بے نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری اختر بلوچ، یونیورسٹی آف کیمبرج کے ڈاکٹر عارف نوید ، لسبیلہ یونیورسٹی کے ڈاکٹر جان محمد ، ڈاکٹر ناصر عباس ، ڈاکٹر جلال فیض اور دیگر بھی موجود تھے ۔علاوہ ازیں ٹیکنیکل سیشن میں ایگری مزنس کے حوالے سے مختلف ریسرچ اسکالرز نے اپنے مکالمے پیش کیے ۔ سیشن کی صدارت ڈاکٹر حمید بلوچ نے کی جبکہ تربت یونیورسٹی کے رجسٹرارڈاکٹر حنیف الرحمان ، ڈاکٹر سید رحمت اللہ شاہ ان کی معاونت کر رہے تھے ۔ مذکورہ ٹیکنیکل سیشن میں ماہی گیری اور حیوانات کے فروخت کے متعلق آگاہی دی گئی

 

Share this article

Leave a comment