ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک) اٹلی میں عالمی نمائش ایکسپو 2015ء شروع ہو گئی ہے۔ اس نمائش کے افتتاح کے موقع پر تحفظ ماحول کی حامی اور عالمگیریت کی مخالف تنظیموں کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا۔ اس نمائش کا موٹو’’کرہٴ ارض کو خوراک فراہم کرنا‘‘ ہے۔ اطالوی شہر میلان میں آج سے شروع ہونے والی ایکسپو 2015ء میں دنیا بھر سے145 ممالک حصہ لے رہے ہیں اور یہ پانچ سال قبل شنگھائی میں ہونے والی ایکسپو کے بعد سب سے بڑی عالمی نمائش ہے۔ منتظمین کے مطابق چھ ماہ تک جاری رہنے والی اس نمائش کو دیکھنے کے لیے بیس ملین سے زائد افراد میلان کا رخ کریں گے۔ بتایا گیا ہے کہ دس ملین ٹکٹ پہلے ہی سے فروخت ہو چکے ہیں۔ اطالوی حکومت کو امید ہے کہ اس عالمی نمائش سے ملک کی کمزور ہوتی ہوئی اقتصادیات کو سہارا ملے گا۔ ملکی وزیراعظم ماتیو رینزی کے بقول ’’ایکسپو کئی سالوں سے جمود اور کساد بازاری کے شکار اٹلی کے مستقبل کا ایک امتحان بھی ہے‘‘۔ میلان اٹلی کا مالیاتی مرکز ہے اور یہ نمائش اس شہر اور ملکی فیشن انڈسٹری کے لیے مزید ترقی و شہرت کا باعث بنے گی۔ تاہم شروع ہونے سے قبل ہی اس نمائش کے حوالے سے بدعنوانی کے الزامات منظر عام پر آئے تھے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس نمائش کے منتظمین میں سے کچھ اعلٰی اہلکاروں کو اس سلسلے میں گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ ان افراد سے پہلے سے لگائے جانے والے اندازوں سے زیادہ اخراجات اور افتتاح کے وقت تک نمائش گاہ کے کئی حصوں کے نا مکمل رہ جانے کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اندازہ ہے کہ اس نمائش کے انعقاد پر 1.3ارب یورو لاگت آئی ہے جبکہ اس نمائش سے دس ارب تک کی آمدنی متوقع ہے، جس کا نصف صرف غیر ملکی سیاحوں سے حاصل ہو گا۔ اندازہ ہے کہ ان چھ ماہ کے دوران ایک ملین سے زائد چینی شہری بھی میلان کا رخ کریں گے۔ اطالوی حکام کو امید ہے کہ اس دوران طویل المدتی معاہدے طے پائیں گے اور نئے بزنس پارٹنرز کے ساتھ تجارتی روابط بھی قائم ہوں گے۔ اس نمائش کے مخالفن کا موقف ہے کہ ایکسپو میں تعاون فراہم کرنے والے اداروں میں میکڈونلڈز اور کوکا کولا جیسی بڑی کمپنیاں بھی شامل ہیں اور ان کمپنیوں کی شرکت اس نمائش کے موٹو’’کرہٴ ارض کو خوراک کی فراہمی‘‘ سے مطابقت نہیں رکھتی۔ جمعے کے روز ’نو ایکسپو‘ کی چھتری تلے کئی سو افراد نے اس نمائش کے خلاف مظاہرہ کیا۔ ’نو ایکسپو‘ نامی اس تنظیم میں عالمگیریت کی مخالفت کرنے والے گروپ اور تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں بھی شامل ہیں۔ مخالفین کا کہنا ہے کہ اس نمائش پر خرچ کی جانے والی رقم کسی اچھے مقصد پر بھی لگائی جا سکتی تھی۔ مظاہروں کے خدشات کے پیش نظر سلامتی کے انتظامات انتہائی سخت ہیں اور گزشتہ دنوں کے دوران پولیس نے کئی چھاپوں کے دوران متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا ہے۔ ایکسپو 2015ء کے دوران ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کیا گیا ہے جبکہ مختلف ممالک کے پیولینز میں تعلیم کے شعبے اور مقامی کھانوں سے متعلق بھی نمائشیں لگائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ ثقافتی میلے بھی اس نمائش کا حصہ ہیں۔
Leave a comment