شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں کے زد میں آنے والے کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اسپتال میں صرف 2 ڈاکٹر کام کررہے ہیں۔
کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج اسپتال سے واپس جاتے ہوئے طبی عملےکے 31 افراد کو اپنے ساتھ لے گئی۔
ڈاکٹر حسام نے کہا کہ اس وقت اسپتال میں مجھ سمیت صرف 2 ڈاکٹر موجود ہیں اور یہاں 145 زخمی زیر علاج ہیں جنہیں سرجری کی ضرورت ہے تاہم اسپتال میں سرجن دستیاب نہیں۔
انہوں نے کہا کہ طبی سامان اور ضروری وسائل نہ ہونے کی وجہ سے کئی زخمی شہید ہوچکے ہیں، ایمبولینسز بھی کام کرنا چھوڑ چکی ہے۔
ڈاکٹر حسام نے ایمبولینسز فراہم کرنے اور ان زخمیوں کو دیگر اسپتالوں میں منتقل کرنے کی اپیل کی جنہیں فوری علاج کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اسپتال میں موجود عملے کے تحفظ اور اسرائیلی حراست میں موجود طبی عملے کی رہائی کے لیے عالمی سطح پر دباؤ ڈالنے کی بھی اپیل کی۔
اسپتال پر اسرائیلی فوج کے حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر حسام نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے کمال عدوان اسپتال کے ساتھ جو کیا وہ ناقابل بیان ہے۔
ڈاکٹر حسام نے کہا کہ اس اسپتال میں ہم نے سب کچھ کھو دیا یہاں تک کہ اپنے بچے بھی، ہم نے جو کچھ تعمیر کیا تھا اسرائیلی فوج نے وہ سب کچھ جلا دیا۔
اپنے شہید بیٹے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے رقت آمیز لہجے میں کہا کہ انہوں نے میرے بیٹے کو بھی شہید کردیا، میں نے اپنے بیٹے کو اسپتال کی دیوار کے ساتھ دفن کیا۔
ڈاکٹر حسام نے کہا کہ ہمیں اپنے کام کا یہ صلہ ملا کہ ہم نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے بچوں کو شہید ہوتے دیکھا اور اپنے ہاتھوں سے انہیں دفن کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے کمال عدوان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابوصفیہ کے جواں سال بیٹے ابراہیم کو بھی شہید کردیا۔
بیٹے کی نماز جنازہ ڈاکٹر حسام ابوصفیہ نے اسپتال کے احاطے میں ہی ادا کی اور اس دوران جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور روتے رہے۔