ڈاؤ یونیورسٹی نے پاکستان میں پہلی بارسانپوں کے زہر سے اینٹی باڈیزویکسین تیارکرلی جو جانوروں پر تجربے کے بعد انسانوں پر بھی آزمائی جائے گی ، ویکسین ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا میں قائم کی جانے والی سیروبیالوجیکل لیبارٹری میں تیار کی گئی ہے جہاں مستقبل میں پولیو، فلو، ہیپاٹائٹس اور سگ گزیدگی کی بھی ویکسین تیارکی جاسکے گی۔ یہ بات ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر مسعود حمید خان نے جمعرات کو یونیورسٹی میں پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانپوں سے نکالے جانے والے زہر کوگھوڑوں میں انجکشن کے ذریعے داخل کیا جاتا ہے جس کے بعدگھوڑوں کے جسم میں زہر کے خلاف بننے والی اینٹی باڈیزنکالی جاتی ہے جس سے سانپ کے کاٹے کا علاج ممکن ہوگیاہے۔ اس موقع پر سیروبیالوجیکل اینمل لیب کے ڈاکٹر ضمیر احمد ،ڈاکٹرشوکت علی سمیت دیگر بھی موجود تھے، وائس چانسلر پروفیسر مسعود حمید خان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبادخاں کی ہدایت سیروبیالوجیکل لیب قائم کی ہے جہاں سب سے پہلے سانپ کے کاٹے کے علاج کی ویکیسن (اینٹی اسینک) تیار کی ۔