Wednesday, 09 October 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمز ٹی وی (تعلیم/کراچی) جامعہ کراچی کے ماہرین نے تھور زدہ اور ناقابلِ کاشت زمین پر ایک خاص قسم کا چارہ اگاکر انہیں جانوروں کو کھلاکر مویشیوں کا تجزیہ کیا ہے۔

اس تحقیق کے بعد نہ صرف چارہ اگانے کا ایک نیا طریقہ پیٹنٹ کیا گیا ہے بلکہ اس سے پاکستان میں لاکھوں ایکڑ کِلر ذدہ زمین کو سرسبز و شاداب بنایا جاسکتا ہے اور خصوصاً اس سے سندھ اوربلوچستان کے ساحلی علاقوں پر لائیواسٹاک کے فروغ میں بہت مدد مل سکے گی۔انسٹی ٹیوٹ آف ہیلوفائٹس یوٹیلائزیشن ( آئی ایس ایچ یو) کے ماہرین نے بے آب و گیاہ ، بنجر اور کھاری زمین کو نہ صرف چارہ اگانے کے لیے کامیاب تجربات کئے ہیں بلکہ اس سے ادویات ، کھانے کا تیل اور بایوایندھن حاصل کرنے پر بھی کام کیا ہے۔

s3

 

اس کے لیے ماہرین کی ٹیم نے سندھ اور بلوچستان کے کئی بنجر اور تھور والے علاقوں کا دورہ کیا اور وہاں موجود چرواہوں کی روایتی معلومات سے استفادہ کرکے ایک ہیلوفائٹ گھاس، پینی کم ٹرگیڈم‘ کا انتخاب کیا جو مویشیوں کے کھانے کے لیے اچھا چارہ ہے۔

واضح رہے کہ ہیلوفائٹس ایسے پودوں کی اقسام کو کہتے ہیں جو نمک ذدہ اراضی پر اگتے ہیں اور پاکستان میں ان کی درجنوں اقسام پائی جاتی ہیں جو پہلے ہی بہت سے کاموں میں استعمال ہورہی ہیں۔ ماہرین نے روایتی علم اور اپنے تجربے کی بنیاد پر چارہ اگانے کا جو خاکہ پیش کیا ہے اس میں پینی کم کو درمیان میں اگایا اور اس کے اطراف میں ایک اور ہیلوفائٹ سوویڈا فروٹی کوزا کو اگا کر اس کی ایک باڑ سی بنادی ۔ اس طرح سوویڈا نے مٹی سے اضافی نمک جذب کرلیا تاکہ پینی کم کو کھانے کے قابل بنایا جاسکے۔

s2

پینی کم فصل کے اطراف فروٹی کوزا کے پودے 50 سینٹی میٹر کےفاصلے پر لگائے گئے جس نے جانوروں کے چارے سے نمک کا ایک حد تک ختم کیا۔

اگلے مرحلے میں اس چارے کو بلوچستان کے شہر حب میں واقع ایک فارم کےمویشیوں کو کھلایا گیا۔ عام چارے کی بجائے بارش کے پانی اور نیم تھورزدہ اراضی پر اگائی گئی پینی کم کو چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر انہیں جانوروں کے سامنے رکھا گیا۔ جانوروں نے اسے رغبت سے کھایا۔ موسمِ سرما میں پینی کم ہیلوفائٹ کی گھاس 20 سے 30 دن میں ایک میٹر تک بڑھ جاتی ہے اور اسے گائےاور بکریوں کو کھلایا گیا تو غذائیت سے بھرپور اس چارے نے جانوروں کی مہنگی گھاس سےبھی بڑھ کر اچھے اثرات مرتب کئے۔ مختصراً ہیلوفائٹس کھاری زمین پر ایک سال میں 12 سے 14 مرتبہ فصل دیتے ہیں۔

آئی ایس ایچ یو کی سربراہ ڈاکٹر بلقیس گُل نے بتایا کہ پینیکم ٹرگیڈم نمک ذدہ زمینوں کے لیے مویشیوں کا بہترین متبادل چارہ ثابت ہوسکتی ہے۔ جب ہم نے اس پر افزائش پانے والے جانوروں کے گوشت کا جائزہ لیا تو تو وہ ذائقے میں بہتر اور کم چکنائی کا حامل تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پینی کم چارہ اگانے کے اس نئے طریقے کو امریکن ایڈوانسمنٹ آف سائنس ( اے اے اے ایس) کے جریدے ’سائنس‘ نے ’ایڈیٹرچوائس‘ کا درجہ دیتے ہوئے اس کی تعریف کی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں 60 لاکھ ہیکٹر اراضی پر نمک کا راج ہے اور وہاں کوئی اہم فصل نہیں اُگائی جاسکتی اور یوں ان زمینوں پر نمک کے ٹیلے بنے ہوئے ہیں۔ ’ اب ہم اس عمل کو تجارتی پیمانے پر انجام دینا چاہتے ہیں کیونکہ ہم نے پاکستان میں مویشیوں کو پلاسٹک کی تھیلیاں بھی کھاتے دیکھا ہے،‘ ڈاکٹر بلقیس نے بتایا۔ اس کے علاوہ ان کی ٹیم نے ڈیسموسٹیکیا بائپینیٹا نامی ایک اور ہیلوفائٹس پر بھی کام کیا ہے جو مویشیوں کےلیے بہترین چارہ بن سکتا ہے۔s1

یونیسکو چیئر 2009 میں آئی ایس ایچ یو کو پورے خطے کےلیے یونیسکو کی جانب ہیلوفائٹس چیئر کا اعزاز دیا گیا جو پاکستانی ماہرین کے کام کا بین الاقوامی اعتراف بھی ہے۔ واضح رہے کہ دنیا میں ہیلوفائٹس کے لیے یہ پہلی چیئر بھی ہے۔ اس کے علاوہ مصر اور صومالیہ نے بھی اس ادارے کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ان کی کارکردگی کے فائدہ اٹھانے کے معاہدے کئے ہیں۔ اس کےعلاوہ آئی ایس ایچ یو نے بہت سے ہیلوفائٹس سے کھانے کے تیل ، ادویات اور بایوفیول پر بھی کام کیا ہے۔

مثلاً سوویڈا فروٹی کوزا کو بطور بیکنگ سوڈا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سوویڈا مونوئیکا سے زخموں کا مرہم اور ہیپاٹائٹس کا علاج کیا جاتا رہا ہے۔ بلتستان سے بلوچستان تک کے لوگ ہیلوفائٹس کی گوناگوں خوبیوں سے اچھی طرح واقف ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستانی ماہرین کی ایک اور ٹیم نے انکساف کیا ہے کہ فروٹی کوزا میں سرطان کے خلاف کئی اہم عامل موجود ہیں۔ اس کے علاوہ انسٹی ٹیوٹ کے سابق سربراہ نے اپنے رفقا کے ساتھ ملکر پورے ملک میں پائے جانے والے اہم ہیلوفائٹس کا ڈیٹابیس بھی تیار کیا ہے ۔ قدرت کے اس اہم تحفے کو ماضی میں ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا رہا ہے لیکن اب یہ چارے کی صورت میں اپنی اہمیت منواچکا ہے جس سے بلوچستان و سندھ کے ساحلی علاقوں میں مویشی فارمنگ کو غیر معمولی فروغ حاصل ہوسکتا ہے۔

 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کے دوران 2018 کے انتخابات کے لئے مجوزہ ضابطہ اخلاق پیش کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن میں سیاسی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس چیف الیکشن کمشنر جسٹس ( ر ) سردار رضا خان کی زیر صدرات جاری ہے،جس میں الیکشن کمیشن ممبران سمیت 16 پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے نمائندے بھی شریک ہیں۔

اجلاس میں کسی سیاسی جماعت کا کوئی سربراہ شریک نہیں ہوا تاہم مسلم لیگ (ن) کی جانب سے انوشہ رحمان، عبدالقادر بلوچ، طارق فضل چوہدری، پیپلزپارٹی کی جانب سے نیئر بخاری، لطیف کھوسہ، فیصل کریم کنڈی اور پی ٹی آئی کی جانب سے عارف علوی نے شرکت کی۔
اجلاس میں سانحہ کوئٹہ کے شہداء کے ایصال ثواب کے لئے دعائے مغفرت کی گئی، اس موقع پر چیف الیکشن جسٹس ( ر ) سردار رضا خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے، صاف شفاف منصفانہ الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور الیکشن کمیشن انتخابی عمل کو شفاف بنانے کے لئے کوشاں ہے جب کہ ملک میں شفاف انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سمیت میڈیا کے ساتھ مل کر کوششیں کر رہے ہیں۔

سردار رضا خان نے کہا کہ آئین الیکشن کمیشن کو منصفانہ انتخابات کے لیے تمام اختیارات دیتا ہے، آئندہ عام انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے جس پر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی جائے گی، سپریم کورٹ نے انتخابات میں اسلحے کی نمائش اور پیسے کے بے دریغ استعمال پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو انتخابات کے تمام امور کا ذمے دار قرار دیا لہذا مجوزہ انتخابی ضابطہ اخلاق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ہی تیار کیا گیا ہے۔ جلسے جلوسوں پر پابندی سے پر امن الیکشن کا انعقاد ممکن ہے جب کہ الیکشن کے دوران پیسے سمیت اسلحہ کا بے دریغ استعمال بھی روکا جائے۔

 

 

ایمز ٹی وی ( تجارت ) چیئر پر سن بو ر ڈ آف انوسٹمنٹ ناہید میمن نے کہا ہے کہ ایس بی آئی محکمہ زرا عت اور محکمہ لا ئیواسٹا ک و فشریز کے تر قیا تی منصوبو ں اور ان محکمو ں کی متعلقہ پیداوا ر کو مقا می اور بین الاقوا می خریداروں ،تا جرو ں ،ما ر کیٹو ں اور سر ما یہ کا رو ں کے ساتھ مر بو ط کر نے کے لئے تما م تر تعا ون ،مدد اور ما ہرا نہ مشورے فرا ہم کر ے گا ۔

یہ با ت انہو ں نے منگل کواپنے دفتر میں محکمہ زرا عت ،محکمہ لا ئیواسٹا ک و فشریز ،محکمہ منصو بہ بندی و تر قیا ت اور ورلڈبینک کے نما ئندوں کے ساتھ ایک اجلا س کی صدا ر ت کر تے ہو ئے کہی ۔

اجلا س میں سندھ کی زرعی پیدا واراورلا ئیواسٹا ک و فشریز سے حا صل ہو نے والی پیداوار کو ویلیو ایڈیشن اوراس پیدا وار کو منا فع بخش بنا نے کے لئے مختلف پرو گرا مز پر غو ر کیا گیا ۔

اجلا س کو بتا یا گیا کہ سندھ میں صر ف تھر کے دیہا ت سے رو زا نہ 20ہزا رلیٹر دو دھ حا صل کیا جا تا ہے جسے معمو لی سی منصو بہ بندی کے ساتھ رو زا نہ 40ہزا ر لیٹر اور اس سے دُگنا کیا جا سکتا ہے ۔اس طر ح سندھ کی پیاز ، لا ل مر چ ،چاول اور کھجو ر کی پیدا وار کو بھی زیا دہ منا فع بخش بنا نے کے بہت سے منصو بے ہیں جن میں ورلڈبینک بھی معا ونت کو تیا ر ہے لیکن ان منصوبو ں کے لئے ما ر کیٹ اور ما ہرا نہ مشا ورت سندھ بو ر ڈ آف انویسٹمنٹ فرا ہم کر ے ۔

چیئرپر سن ایس بی آئی نا ہید میمن نے زرعی اور لا ئیواسٹا ک سے حا صل شدہ پیدا وار کی ویلیو ایڈیشن کے لئے ورلڈ بینک کے تعا ون کو سرا ہتے ہو ئے کہا کہ محکمہ زرا عت اور محکمہ لا ئیواسٹا ک و فشریز نے اپنی پیدا وار کی ویلیو ایڈیشن کے پرو گرا م پیش کریں تا کہ سندھ انٹر پرا ئز ڈیولپمنٹ فنڈ اس ضمن میں مزید پیش رفت کر سکے

 

 

 

ایمزٹی وی(لاہور) حساس اداروں کی جانب سے پولیس اور ایئر پورٹ حکام سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلع کیا گیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی’’را‘‘ کے دہشت گرد صوبائی دارالحکومت سمیت ملک کے دیگر شہروں میں موجود ایئر پورٹس پر دہشت گردی کی کارروائی کرسکتے ہیں، دہشتگرد کارروائی کیلیے ریموٹ کنٹرول بم استعمال کرسکتے ہیں۔

حساس اداروں کی طرف سے پولیس، ائیر پورٹ حکام، اسپیشل برانچ سمیت قانون نافذ کرنیوالے دیگر اداروں کو اطلاع دی گئی ہے کہ دہشت گرد صوبائی دارالحکومت لاہور، کراچی، اسلام آباد، پشاور، ملتان سمیت ملک کے کسی بھی ائیر پورٹ پر دہشت گردی کی کارروائی کرسکتے ہیں۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ دہشت گرد کارروائی کیلیے ٹائم بم استعمال کرسکتے ہیں، دہشت گرد ایئر پورٹ کے ساتھ پبلک مقامات، مساجد، امام بارگاہوں، بس اسٹینڈ اور دیگر پبلک مقامات کو بھی نشانہ بناسکتے ہیں، حساس اداروں نے پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے دیگر اداروں کو ہدایت کی ہے کہ دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر ایئرپورٹ سمیت شہر کے اہم مقامات کی سکیورٹی کو ہائی الرٹ کیا جائے۔

 

 

 

ایمز ٹی وی ( تجارت) پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان برقرار، 100 انڈیکس 87.27 پوائنٹس کی کمی سے 40764.76 پوائنٹس پر بند ہوا، مارکیٹ سرمایہ میں 32 ارب 66 کروڑ 5 لاکھ 84 ہزار 470 روپے کی کمی رونماہوئی تاہم تجارتی حجم میں 2 ارب 10 کروڑ 75 لاکھ 9 ہزار 622 روپے اور خرید و فروخت میں بھی 8 کروڑ 99 لاکھ 76 ہزار 120 حصص کا اضافہ ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق کاروباری ہفتے کے دوسرے روز منگل کو پی ایس ایکس میں مندی کا رجحان رہا اور 100 انڈیکس 87.27 پوائنٹس کی کمی سے 40764.76 پوائنٹس پر بند ہوا ۔

مارکیٹ میں مجموعی طور پر 425 کمپنیوں کے حصص کا لین دین ہوا جن میں سے 126 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں تیزی، 284 کمپنیوں کے حصص کے بھاؤمیں مندی اور 15 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

مجموعی طور پر 36 کروڑ 78 لاکھ 91 ہزار 560 حصص کا کاروبار ہوا جس کا تجارتی حجم 11 ارب 58 کروڑ 35 لاکھ 56 ہزار 274 روپے رہا۔ مارکیٹ کیپیٹل 83 کھرب 48 ارب 90 کروڑ 55 لاکھ 74 ہزار 234 روپے سے کم ہو کر 83 کھرب 16 ارب 24 کروڑ 49 لاکھ 89 ہزار 764 روپے رہ گیا۔

فیوچر ٹریڈنگ میں 178 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں تیزی، 16 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں مندی اور 3 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا جبکہ 10 کروڑ 70 لاکھ 55 ہزار حصص کا کاروبار ہوا۔ سب سے زیادہ تیزی سانوفیل ایونٹس کے حصص کی قیمت میں ہوئی جس کے حصص کی قیمت 68.35 روپے کے اضافے سے 1435.45 روپے پر بند ہوئی۔ اسی طرح شپہائر ٹیکسٹائل ایس ڈی کے حصص کی سودے بھی 58.58 روپے کی تیزی سے 1230.24 روپے پر بند ہوئے۔

 

 

ایمز ٹی وی ( تجارت) سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے ملک پر بڑھتے ہوئے اندرونی اور بیرونی قرضوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی تباہ کن پالیسیوں کے باعث پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چکا ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے وفاقی وزرا نے اپنی ایک تخیلاتی دنیا قائم کررکھی ہے جس میں انہیں سب اچھا دکھائی دے رہا ہے۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق موجودہ حکومت نے 24 ارب 93 کروڑ ڈالرز کا غیر ملکی قرضہ لیا ہے، جب کہ ایک ارب ڈالرز کے سکوک بانڈز اس کے علاوہ ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ برآمدات اور براہ راست سرمایہ کاری میں مسلسل کمی کے بعد غیر ملکی قرضوں کے پھندے نے اقتصادی ماہرین میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ 2013 میں غیر ملکی قرضہ 60 ارب ڈالرزتھا جو اب 73 ارب ڈالرز سے تجاوز کر چکا ہے، غیر ملکی قرضوں میں 20 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران اندرونی قرضہ 7638 ارب روپے سے بڑھ کر 14020 ارب روپے ہو چکا ہے۔ اندرونی قرضوں میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اگلے پانچ سال تک پاکستان کو سالانہ 5 ارب ڈالرز کا قرضہ واپس ادا کرنا ہے، انہوںنے کہا کہ موجودہ حکومت برسراقتدار آنے کے بعد سے تین سال میں ملکی برآمدات 25 ارب ڈالرز سے کم ہوکر 20 ارب ڈالر ہوچکی ہیں جب کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے بعد اب ترسیلات زر میں بھی کمی ہونا شروع ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ اپنی تعریف کرنے کی بجائے حقائق کو تسلیم کرے اور اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے۔ ملکی معیشت میں مسلسل تنزلی نے حکومت کی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی(تجارت) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) ملک بھر میں موبائل کمپنیوں کی جانب سے مفت سموں کی فروخت بند کرنے کیلئے لائحہ عمل تیار کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔

وارد صارفین کیلئے بڑی خوشخبری، کمپنی نے وہ اعلان کر دیا جس کا سب کو انتظار تھا تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی اے ڈاکٹر اسماعیل شاہ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام کو بتایا کہ پی ٹی اے نے موبائل کمپنیوں کی جانب سے مفت سموں کی فروخت کو بند کرنے کیلئے لائحہ عمل کی تیاری شروع کر دی ہے۔ چیئرمین نے کمیٹی کو برائے بتایا کہ اب تمام سموں کی فروخت بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے کی جا رہی ہے اوراس کے باوجود مارکیٹ میں مفت سمیں فروخت ہو رہی ہیں۔ مکمل طور پر مفت فروخت کی جانے والی سموں میں 50 سے 75روپے کا بیلنس بھی دیا جاتا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود نے اس سارے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیسے اور کیوں کمپنیاں مفت سموں کی فروخت جاری رکھے ہوئے ہیںجس پر چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ موبائل کمپنیاں اپنے صارفین کی تعداد میں اضافے کیلئے مفت سمیں فروخت کرتی ہیں۔

موبی لنک صارفین کیلئے بڑی خوشخبری، خرچہ بے حد کم ہو گیا ڈاکٹر اسماعیل نے یہ انکشاف بھی کیا کہ کمپنیاں ایک مفت سم بیچنے پر 200 روپے کا نقصان بھی برداشت کرتی ہیں جبکہ انہیں خریدنے والے زیادہ تر افراد مفت بیلنس ختم ہونے کے بعد ان سموں کو ضائع کر دیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایسی سم ضائع کرنے کے بعد صارف کو اس کے مالکانہ حقوق سے بھی دستبردار ہونا پڑتا ہے کیونکہ ایک ہی شناختی کارڈ پر ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ 5 سمیں ہی رجسٹرڈ کی جا سکتی ہیں۔ سیلولر کمپنیاں اپنے صارفین کی تعداد کو برقرار رکھنے اور نقصان کو پورا کرنے کیلئے مالکانہ حقوق کے خاتمے کیلئے فیس کی کٹوتی بھی کرتی ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) اسلام آباد میں وکلاءسے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوریت ڈی ریل کئے بغیر احتساب چاہتے ہیں ، جموریت الیکشن کرانے سے نہیں آتی بلکہ شفاف الیکشن ہوں تو صاف جموریت آتی ہے ۔”الیکشن تو ڈکٹیٹر بھی کراتے تھے “۔ آزاد عدلیہ ہی حکومت کی کرپشن روک سکتی ہے ۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے آزاد عدلیہ کیلئے جدوجہد کی ۔ کرپشن کی جنگ پاکستان کی جنگ ہے ، طاقتور کو قانون کے تحت لانا ہو گا ۔ ”جب وزیر اعظم کرپشن کرتا ہے تو ملک اور اداروں کو تباہ کرتا ہے مگر حکومت دھاندلی کی تحقیقات کیلئے تیار نہیں تاہم کرپشن میں حکومت کو ہر صورت جوا ب دینا ہو گا ۔ حکومت اپنی کرپشن بچانے کیلئے کام کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے لیکر پٹواری تک سب قانون کے ماتحت ہیں ، ملک پیسے لوٹنے اور کرپشن سے تباہ نہیں ہوتے بلکہ جب ادارے تباہ ہوتے ہیں تو ملک تباہ ہوتے ہیں ۔خورشید شاہ کو ڈبل شاہ قرار دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف نیب میں 14کیس ہیں اور خورشید ہ کے بھی نیب میں کیس ہیں تاہم انہوں نے ملکر نیب کے چیئرمین کو تعینات کیا اور اب خورشید شاہ کس طرح نواز شریف کے خلاف بات کر سکتے ہیں ؟نریندر مودی پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے کوئی موقع نہیں جانے دیتا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف نے پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا ، ملک چلانے کیلئے قرضے لے لے کر ملک کو گروی رکھ دیا گیا ہے ۔ تمام دروازوں پر گئے مگر انصاف نہیں ملا ۔” آج پریسن کانفرنس میں حکومتی کرپشن کی نئی داستانیں رکھوں گا کہ حکمران کیسے پیسے بناتے ہیں ۔

عمران خان نے کہا کہ جب مشر ف نے مجھے 8دن کیلئے جیل بھیجا تو وہاں کو ئی امیر آدمی قید نہیں تھا بلکہ سارے غریب تھے۔ حکمران پیسہ لوٹ کر باہر لے جا رہے ہیں مگر حکومتی وزیر کہتا ہے کہ عوام کرپشن کو بھول جائے گی ۔

 

 

 

 

ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) وائی فائی انٹرنیٹ کی رفتار سے تنگ رہتے ہیں؟ اگر ہاں تو بس چند ماہ کے اندر ہی یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔

جی ہاں وائی گیگ نامی انتہائی تیز رفتار وائرلیس نیٹ ورک ٹیکنالوجی آئندہ سال لیپ ٹاپس اور اسمارٹ فونز کے لیے متعارف کرائی جارہی ہے۔

انٹیل اور کوالکوم جیسے اداروں کی جانب سے اس ٹیکنالوجی کی حمایت کی جارہی ہے اور اسے 802.11ad اسٹینڈرڈ کا حامل قرار دیا گیا ہے۔

اس ٹیکنالوجی سے انٹرنیٹ کی رفتار 60 گیگا ہرٹزیا آسان الفاظ میں8 جی بی پی ایس ہوگی جبکہ عام وائی فائی ٹیکنالوجی عام طور پر 2.4 سے 5 گیگا ہرٹز سے زیادہ تیز انٹرنیٹ فراہم نہیں کرپاتی، یعنی یہ ٹیکنالوجی موجودہ وائی فائی سے تین گنا زیادہ تیز ہے۔

وائی گیگ کے حوالے سے وائی فائی الائنس نے پیر کو ایک سرٹیفکیشن پروگرام کا آغاز کیا اور ان کا کہنا ہے کہ 2020 تک اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے والی ڈیوائسز کی تعداد ایک ارب سے تجاوز کرجائے گی۔

یہ بہت تیز رفتاری سے ڈیٹا ٹرانسفر کرنے والی ٹیکنالوجی ہے جو کہ لیپ ٹاپس میں صرف دو سیکنڈ میں 2 جی بی کی فلم یا فائل کو ڈاﺅن کرنے میں مدد دے گی جبکہ اسمارٹ فونز میں اتنی بڑی فائل 7 سیکنڈ میںڈاﺅن لوڈ ہوسکے گی۔

وائی فائی الائنس کا کہنا ہے کہ یہ نئی ٹیکنالوجی 'کم گنجان' 60 گیگا ہرٹز اسپیکٹرم استعمال کرے گی جو کہ رفتار بڑھانے میں مدد دے گی۔

تاہم یہ ٹیکنالوجی بہت کم فاصلے یعنی دس میٹر کی رینج میں ہی کام کرسکتی ہے، یعنی اگر آپ اسے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو وہ ایک کمرے کے اندر ہی استعمال کرسکیں گے۔

یہ ٹیکنالوجی 802.11ad وائرلیس اسٹینڈر والی ڈیوائسز پر استعمال ہوسکے گی جو کہ اب مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کی بھی جارہی ہیں جبکہ ایسے روٹرز کی تو فروخت ہورہی ہے۔

اس ٹیکنالوجی پر کئی برسوں سے کام ہورہا تھا مگر اب اسے عام کیا جارہا ہے اور وائی فائی الائنس کا ماننا ہے کہ اب وائی فائی سے ہٹ کر وائی گیگ کی جانب منتقل ہوجانا وقت کی ضرورت ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (مانیٹرننگ ڈیسک) چینی کمپنی ژاؤمی نے اپنا نیا فلیگ شپ اسمارٹ فون مکس متعارف کرایا ہے جس کی جھلک نے سب کو حیران کردیا ہے۔

اس کمپنی نے بیجنگ میں ایک تقریب کے دوران فرنچ ڈیزائنر فلپی اسٹارک کے ہاتھوں اس کانسیپٹ فون کو متعارف کرایا جو لگ بھگ تیار ہوچکا ہے۔

ژاﺅمی مکس ایج لیس فیبلیٹ ہے جس کی 6.4 انچ اسکرین دنگ کر دینے والی ہے۔

اس کی سرامکس باڈی کو سیاہ پالش کی گئی ہے جبکہ یہ 18 قیراط کے سونے سے سجے ورژن میں بھی فروخت کیا جائے گا۔

اس فون کو یہ منفرد ڈیزائن یعنی ہر طرف اسکرین کو رکھنے کے لیے چینی کمپنی نے ہر پہلو پر کام کیا اور اسپیکر ہول، سنسر اور فرنٹ فیسنگ کیمرہ پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔

کمپنی نے تیس سال اسپیکر کے متبادل کی تلاش میں لگا کر پائیز الیکٹرک اسپیکر کو اس فون کا حصہ بنایا جبکہ الٹرا سونک سنسر کے اضافے کے ساتھ فرنٹ کیمرے کو دائیں جانب کے نچلے کونے میں منتقل کردیا گیا۔

اس فون کے قابل ذکر فیچرز میں سنیپ ڈراگون 821 چپ، 2.35 گیگا ہرٹز اور 4400 ایم اے ایچ بیٹری شامل ہیں۔

یہ فون 4 نومبر سے فروخت کے لیے پیش کیا جارہا ہے جس کی 4 جی بی ریم اور 128 جی بی اسٹوریج والا ماڈل 517 ڈالرز (54 ہزار روپے سے زائد)، جبکہ 6 جی بی ریم اور 256 اسٹوریج والا فون 590 ڈالرزکا ہوگا۔