Sunday, 06 October 2024
Reporter SS

Reporter SS

    • ایمزٹی وی (اسلام آباد) بنی گالہ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی سربراہی میں پارٹی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیراعظم کے ایوان میں خطاب کے دوران خاموشی اختیار کی جائے گی۔ اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ اسپیکرسردارایاز صادق سے رابطہ کیا جائے گا کہ عمران خان کو وزیراعظم کے بعد بولنے کا موقع دیا جائے اس حوالے سے شاہ محمود قریشی اسپیکر سے ملاقات کر کے معاملات طے کریں گے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ایوان میں اپنی آف شور کمپنی کے حوالے سے وضاحت دیں گے اور خود کو احتساب کے لئے پیش کریں گے۔

       
       
     
     
     

ایمزٹی وی (خیبرپختونخواہ)خیبرپختونخوا‘ فاٹا اور بلوچستان میں تین روزہ انسداد پولیو مہم شروع ہو گئی۔ خیبرپختونخوا میں پانچ سال سے کم عمر کے 56 لاکھ بچوں جبکہ قبائلی علاقوں میں 9 لاکھ 65 ہزار 633 بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلائے جائیں گے تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں پانچ سال سے کم عمر کے 56 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلانے کے لئے 17 ہزار ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ 14 ہزار پولیو ورکرز گھر گھر جا کر جبکہ 3 ہزار پولیو ٹیموں کے 9ہزار ورکرز ٹرانسپورٹ اڈوں، تجارتی مراکز اور اہم شاہراہوں پر بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلائیں گے۔ اس مقصد کے لئے 3ہزار لیڈی ہیلتھ ورکررز کی تعیناتی کی گئی ہے۔ ہم کے لئے سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔ پشاور سمیت تمام بڑے اور حساس اضلاع میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ قبائلی علاقوں میں 9 لاکھ 65 ہزار 633 بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلائے جائیں گے جس کے لئے 3ہزار 78 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں

ایمزٹی وی (اسلام آباد)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت نے جو ٹی او آرز بنائے ہیں اس کا اطلاق مجھ پر کیا جائے اگر میں اپنے آپ کو پیش کرسکتا ہوں تو وزیراعظم کیوں نہیں کرتے۔ مانچسٹرسے اسلام آباد واپسی پر بنی گالہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ لیڈر کبھی الزام نہیں لگاتا بلکہ صفائی دیتا ہے، پارلیمنٹ میں آج اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی وضاحت کروں گا پھر وزیراعظم سے بھی چاہوں گا کہ وہ الزامات کا جواب دیں، وزیراعظم کی تقریر کا بے صبری سے انتظار ہے لیکن یقین ہے کہ وہ اپنی تقریر کر کے ایوان سے چلے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اب ویسانہیں کہ جو ہے وہ چلتا جائے گا، کسی ایک میڈیا ہاؤس کو خرید کر مخالفین پر کیچڑ اچھالنے سے کام نہیں بنے گا، اگر کوئی آپ سے کچھ پوچھے تو اس کو بلیک میل کرنا شروع کر دیا جاتا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط پر جوچیف جسٹس نے کہا سب کو معلوم تھا کہ یہی جواب آنا تھا، چیف جسٹس نے بالکل ٹھیک بات کہی کہ کمیشن کا اختیار محدود ہے اگر تحقیقات شروع کی تو صدیاں لگ جائیں گی۔

ایمزٹی وی (تعلیم)ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے ڈاؤ میڈیکل کالج کے تمام ریٹائرڈ پرنسپلز کے تعلیمی،تحقیقی اور انتظامی خدمات کے اعزاز میں گزشتہ روز پروقار تقریب کا انعقاد کیااور اس موقع پر مختلف شعبہ جات،لیکچر ہال اور آڈیٹوریم کو ان کے ناموں سے منسوب کردیا۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان تھے جبکہ ڈاؤ یونیورسٹی کے بانی وائس چانسلر پروفیسر مسعود حمید خان، پرووائس چانسلر پروفیسر محمد مسرورسمیت دیگر فیکلٹی اراکین بھی موجود تھے۔ اس موقع پر گورنر سندھ نے پروفیسر مسعود اور ان کی ٹیم کو جگر کی پیوندکاری کا پہلا کامیاب آپریشن کرنے پر مبارکباد دی ۔ قبل ازیں گورنر سندھ نے ڈاو یونیورسٹی اوجھا کیمپس کا دورہ کیا اور جگر کی پیوندکاری کے کامیاب آپریشن کا جائزہ لیا۔

ایمزٹی وی (اسلام آباد)وزیر اعظم کی لیگل ٹیم نے پاناما لیکس کی انکوائری کے لئے ضوابط کار (ٹرمز آف ریفرنسز ) میں تبدیلی اور قانون سازی کے معاملے پر اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا، حزب اختلاف کے ساتھ مذاکرات کر کے نئے ضوابط کار پر متفق ہو کرانکوائری کمیشن قائم کرنے کے لیے چیف جسٹس کو دوبارہ خط لکھنے کے علاوہ خصوصی قانون کے تحت خصوصی انکوائری کمیشن بھی بنایا جاسکتا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ لیگل ٹیم نے آئین اور مروجہ قوانین کے اندر رہتے ہوئے پانامہ لیکس میں شامل پاکستانیوں، تارکین وطن اور پاکستانی نژاد افراد کے بارے میں انکوائری کے معاملے پر حزب اختلاف کے اتفاق رائے سے نئے ٹی او آرز کے ساتھ چیف جسٹس کو انکوائری کمیشن ایکٹ مجریہ 1956 کے تحت دوبارہ خط لکھنے یا خصوصی قانون کے تحت خصوصی کمیشن بنانے سے اتفاق کیا ہے اور اس ضمن میں آج وزیر اعظم کو بریفنگ دے جائے گی۔

ایمزٹی وی(اسلام آباد) پاناما لیکس کے معاملے پراسپیکرسردار ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس آج شام 5 بجے ہورہا ہے جس میں وزیراعظم نوازشریف اس سلسلے میں وضاحت کریں گے ۔ ذرائع کے مطابق پاناما ليكس كے معاملے پر ہونے والے اسمبلی كے اجلاس ميں شركت کے لئے حكومت اور اپوزيشن نے اپنی اپنی حكمت عملی تيار كرلی ہے، حكومت كی طرف سے اپنائی گئی حكمت عملی کے مطابق وزيراعظم نواز شريف قومی اسمبلی ميں آمد پر اپوزيشن كی طرف سے پوچھے گئے سوالات سے پہلے پاليسی بيان ديں گے جس ميں وہ ایوان کو بتائيں گے كہ ان كا كسی بھی آف شور كمپنی ميں نام نہيں ہے اور ان كے بچوں پر پاكستان كے قوانين كا اطلاق نہيں ہوتا اس ليے انہيں اپنا بزنس كا مكمل حق حاصل ہے، پاليسی بيان كے بعد وزيراعظم اپوزيشن كی جانب سے پوچھے گئے ضمنی سوالات كے جوابات بھی ديں گے۔جبکہ دوسری جانب اپوزیشن پاناما لیکس کے معاملے پرسب سے پہلے وزیراعظم کے خاندان کے احتساب کا مطالبہ کرے گی۔ اس موقع پر اپوزيشن نے وزيراعظم كی اسمبلی آمد پراحتجاج نہ كرنے كا فيصلہ كيا ہے،اجلاس ميں اپوزيشن كی جانب سے سب سے پہلے اپوزيشن ليڈرخورشید شاہ تقريركريں گے،تحریک انصاف کے رہنما رہنما شاہ محمود قريشی كا كہنا ہے كہ وزير اعظم كی آمد پر تحریک انصاف احتجاج نہیں کرے گی لیکن ان سے جوابات کا مطالبہ ضرور کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم سے قبل ایوان میں اپوزیشن اراکین اظہار خیال کریں گے جس کے بعد وزیراعظم پاناما لیکس کے معاملے پراپوزیشن کے تحفظات پر بات کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ متفقہ ٹی اوآرز کے لئے حکومت مذاکراتی کمیٹی کا اعلان کرسکتی ہے یا اسپیکر کو بھی کہا جا سکتا ہے کہ وہ متفقہ ٹی اوآرز کے لئے حکومتی اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل کمیٹی بنا دیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم اجلاس میں اعلان کریں گے کہ ان کے بچے جوڈیشل کمیشن کے سامنے پیش ہوں گے اور حکومت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لئے اپوزیشن کو بات چیت کی آفر بھی دے گی۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ وزیراعظم پاناما لیکس پرایوان کواعتماد میں لینے کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کے سوالوں سے متعلق کچھ حقائق بھی سامنے لائیں گے۔

ایمزٹی وی(ملتان) تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر خان ترین نے کہا ہے کہ جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کرنا چاہتے اور اسی لیے حکومت ٹی او آرز کیلئے اپوزیشن جماعتوں سے جلد مذاکرات کرے تا کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کو بجٹ سے پہلے ہی منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے ۔

ملتان میں اپنی رہائش گاہ پر دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر خان ترین کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کے اہل خانہ کی آف شور کمپنیوں کے حوالے سے پی ٹی ائی کا موقف واضح ہے جس پر پارٹی قیادت بھی ڈٹی ہوئی ہے اور اسی لیے حکومت فوری طور پر اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے ٹی او آرز بنائے تا کہ تحقیات شروع کی جا سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کرنا چاہتی لیکن حکومت کے ٹی او آرز انتہائی پیچیدہ ہیں جن کی تحقیقا ت کرنا مشکل ہے جس کی تائید چیف جسٹس نے بھی کر دی ہے ۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ پشاور کی ہار پارٹی کوتائی کا نتیجہ ہے جس کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ تاہم حکومت بجٹ میں اصلاحات سے نئے ٹیکس دینے والوں کو شامل کر کے ریونیو میں مزید اضافہ کرے