Tuesday, 15 October 2024
Reporter SS

Reporter SS

معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ پاکستان کورونا وائرس کی روک تھام میں چین کی مدد کا شکرگزار ہے۔

کورونا کی وبا پر قابو پانے کے لیے پاکستان کی معاونت کے لیے آنے والے چینی ماہرین کو اسلام آباد میں بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف چینی حکومت کے اقدامات سے متاثر ہیں، چینی حکومت نے کورونا وائرس کے خلاف بروقت اور موثر اقدامات کیے، بروقت اقدامات نہ کیے جاتے تو چین میں مزید نقصان ہوتا،چین نے 60 ملین افراد کو قرنطینہ میں رکھ کر تاریخ رقم کی، چین نے اپنے ملک سے باہر جانیوالوں کی مکمل اسکریننگ کی، دنیا کو کورونا وائرس کے خلاف چین کے اقدامات سے سیکھنا ہوگا۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے 1560کیسز ہیں، پاکستان میں چین سے کورونا وائرس کا کوئی مریض نہیں آیا، چین سے پاکستان آنے والے افراد 14روز قرنطینہ میں رہے۔ حکومت نے چین سے پاکستانی طلبہ کو واپس نہ لانے کا مشکل فیصلہ کیا، چینی حکومت نے پاکستانی طلبہ کا خیال رکھا۔

مزید کہا کہ چین نے مشکلات کے باوجود پاکستان کا ساتھ دیا، چین کے طبی عملے کی پاکستان آمد حوصلہ افزا ہے، مشکل وقت میں ساتھ دینے پر پاکستانی حکومت اور عوام چین کے شکرگزار ہیں، چین کے طبی عملے کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں، چینی وفد اور امداد سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے اور چینی طبی عملے کی آرا سے مستفید ہوں گے۔ پاکستان میں ہیلتھ پروفیشنلز کی تربیت کا پروگرام شروع کررہے ہیں۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے دستے ملک بھر میں سول انتظامیہ کی معاونت کر رہے ہیں اور شہروں کے داخلی و خارجی راستوں پر سیکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ تعینات ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت ملک بھر میں پاک فوج کے دستے  تعینات کیے گئے ہیں جو  شہروں کے داخلی وخارجی راستوں پر سیکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ فرائض انجام دے رہے ہیں اور وفاقی اورصوبائی انتظامیہ کی مدد کررہے ہیں۔ پنجاب کے 34، سندھ کے 29، بلوچستان کے 9 ، گلگت بلتستان کے 10 اور خیبر پختون خوا کے 26 اضلاع  میں فوجی جوان خدمات انجام دے رہے ہیں اور  پاک فوج کوٹلی، بھمبر، میرپور، برنالہ، مظفرآباد میں بھی معاونت فراہم کررہی ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ملک بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کیلئے 182 قرنطینہ مراکز قائم ہیں۔ تفتان قرنطینہ میں فوجی جوان، ڈاکٹرز، پیرامیڈکس انتظامیہ کی مدد کررہے ہیں جب کہ  تفتان میں 600 اور چمن میں 805 افراد کے لیے قرنطینہ کیمپ بنائے جارہے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے کورونا ریلیف ٹائیگرز پروگرام پر کام کا آغاز کر دیا ہے، وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کو لائحہ عمل سے آگاہ کر دیا ہے، 18سال سے زائد عمر کے صحتمند نوجوان سٹیزن پورٹل کے ذریعے رجسٹریشن کرائیں گے، ملک بھر سے رجسٹرڈ رضاکار ضلعی انتظامیہ اور این ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر کام کریں گے، ڈپٹی کمشنرز، اے سی، ٹی ایم اوز اور ارکان پارلیمنٹ رضاکاروں کو سہولیات فراہم کریں گے۔ ضلعی و تحصیل انتظامیہ روزانہ کی بنیاد پر کورونا ریلیف ٹائیگرز کو ذمہ داریاں تفویض کرے گی، جبکہ کورونا ریلیف ٹائیگرز کی نشاندہی پر انتظامیہ اور پولیس فوری کارروائی کریں گی ۔

 وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میں معاون خصوصی برائے یوتھ افیئرز عثمان ڈار,پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، چیئرمین نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ اور سٹیزن پورٹل کے فوکل پرسن عادل سعید صافی شریک ہوئے ۔اجلاس کے دوران ٹائیگر فورس کی تشکیل کا طریقہ کار طے کر لیا گیا۔

 وزیراعظم نے ہنگامی صورت حال کے پیش نظر بروقت پیشگی اقدامات کی ہدایت کی، وہ خود بھی نوجوانوں کے لئے خصوصی پیغام ریکارڈ کروائیں گے۔ پروگرام کے مطابق رضاکار این ڈی ایم اے کے ساتھ ملکر گھروں میں راشن پہنچائیں گے، رضاکار اشیائے ضروریہ کے لیے جگہ اور سٹوریج کا بندوسبت کریں گے ۔شہروں اور دیہات میں قائم قرنطینہ مراکز کے انتظامات میں بھی حصہ لیں گے، کورونا ریلیف ٹائیگرز گھروں میں قرنطینہ ہوئے لوگوں کی دیکھ بھال بھی کریں گے۔

رضاکار ہسپتالوں اور عوامی مقامات پر لوگوں کو گائیڈ لائنز فراہم کریں گے اور بے روزگار افراد کا ڈیٹا اکٹھا کریں گے۔ کورونا ریلیف ٹائیگرز لاک ڈاؤن پر عملدرآمد یقینی بنانے میں انتظامیہ اور پولیس کی مدد کرینگے۔ رضاکار ذخیرہ اندوزی اور زائد قیمتوں سے متعلق بھی نشاندہی کریں گے، اعلانات اور جنازوں کے انتظامات میں بھی حصہ لیں گے۔ کورونا ریلیف ٹائیگرز کو متعلقہ سرکاری افسران روزانہ کی بنیاد پر بریفنگ دینگے ۔

 وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ نوجوان ہنگامی حالات میں مدد کیلئے تیار رہیں،پاکستان کو افراتفری کی صورت حال سے بچانے کے لئے پیشگی اقدامات ضروری ہیں، امید ہے نوجوان قومی فریضہ سمجھتے ہوئے اپنا بہترین کردار ادا کرینگے۔

کورونا وائرس سے دنیا بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد 6 لاکھ سے تجاوز کرگئی، جب کہ 27 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

199 ممالک میں پھیل جانے والے اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 6 لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے، جب کہ ایک لاکھ 33 ہزار سے زیادہ افراد صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔ چین اور اٹلی کے بعد امریکا وباء کا نیا مرکز بن  رہا ہے جہاں کورونا کے  ایک لاکھ ایک ہزار سے زیادہ  مریض سامنے آئے ہیں، جب کہ 1600 سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔

اٹلی میں کورونا سے مزید ہلاکتیں سامنے آئی ہیں، جہاں 919 افراد  ایک ہی دن میں زندگی کی بازی ہارگئے جس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 9 ہزار سے بھی بڑھ چکی ہے جب کہ کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 86 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

برطانیہ میں بھی مجموعی طور پر مریضوں  کی تعداد 14579 ہوگئی ہے اور ہلاکتیں 759 تک پہنچ گئی ہیں۔ اسپین میں کورونا وائرس سے مزید 773 افراد ہلاک ہو گئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد5138 ہوگئی ہے۔

فرانس میں 1995، ایران میں 2 ہزار 378، جاپان میں 49، فلپائن میں 54، عراق میں 40 اور بھارت میں 20 افراد اب تک کورونا وائرس سے ہلاک ہوچکے ہیں۔

وفاقی حکومت کیلیے کورونا وائرس سے پیدا ہونیوالی صورتحال کے باعث آئندہ مالی سال 2020-21 کے بجٹ کی تیاری میں بھی شدید مشکلا ت پیدا ہوگئی ہیں۔ رواں مالی سال کیلیے تمام اقتصادی اہداف متاثر ہونے کی وجہ سے اگلے بجٹ کے حوالے سے اقتصادی اہداف کا تعین بھی مشکل ہورہا ہے۔

بجٹ کی تیاری کیلیے ڈالر کی سرکاری شرح تبادلہ و قیمت کا بھی اعلان نہیں ہوسکتا ہے، جس کے باعث وزارتوں و ڈویژنوں کو اگلے مالی سال کے بجٹ تخمینہ جات فائنل کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے۔

 وزیراعظم عمران خان نے 14مارچ کو اجلاس کی زیر صدارت کرتے ہوئے اقتصادی ٹیم کو اگلے بجٹ کی تیاری کے بارے گائیڈ لائن جاری کردی تھیں جسکی روشنی میں وزارت خزانہ اور ایف بی آر نے بجٹ کے خدوخال تیار کرنا شروع کردیے تھے مگر جن اعدادوشمار کو بنیاد بنا کراگلے مالی سال کیلیے بجٹ تخمینہ جات طے کیے جارہے تھے۔

کورونا کے بعد پیداہونیوالی صورتحال نے ان اعدادوشمار کو بری طرح متاثر کردیا ہے جبکہ کورونا سے پیدا ہونیوالی صورتحال سے ملکی معیشت کو 1300 ارب روپے سے زائد نقصان پہنچنے کا اندازہ لگایا گیا ہے جبکہ جی ڈی پی، ریونیو، بجٹ خسارے،درآمدات و برآمدات ،ادائیگیوں کے توازن و تجارتی خسارے سمیت دیگر تمام اقتصادی اہداف حاصل ہونا مشکل ہوگئے ہیں۔

عالمی بینک، آئی ایم ایف و ایشیائی ترقیاتی بینک سمیت دیگر عالمی مالیاتی اداروں کی طرف سے اقتصادی اہداف میں منفی رجحان کی پیشگوئی کی گئی ہے جبکہ عالمی ریٹنگ کے ادارے موڈیز کی پیشگوئی بھی یہی ہے کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی شرخ نمو 2.9 فیصد کی بجائے 2.5 فیصد رہے گی ۔

 

سندھ اور پنجاب کی حکومتوں نے کورونا وائرس کے خلاف چینی طرز کی حکمتِ عملی اختیار کرتے ہوئے پائلٹ پروجیکٹ کی تیاری مکمل کرلی ہے، جس کے تحت کورونا وائرس سے متاثر ہو کر صحت یاب ہوجانے والے افراد کا بلڈ پلازما (خوناب) اسی وائرس سے شدید طور پر متاثر اور بیمار ہونے والے افراد کو لگایا جائے گا۔

و اضح رہے کہ اس تدبیر کو "غیر عامل امنیت کاری" کہا جاتا ہے، جو کہ چین میں کورونا وائرس کی حالیہ وبا میں نہایت کامیابی سے آزمائی جاچکی ہے۔ البتہ یہ صرف ایک عارضی حل ہے جو کورونا وائرس کی ویکسین دستیاب ہونے تک ہی اختیار کیا جائے گا۔

اس پر امریکا میں عمل شروع ہوچکا ہے؛ اور اب پاکستان نے بھی یہی تدبیر اختیار کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔

غیر عامل امنیت کاری کی حکمتِ عملی کے بارے میں سندھ اور پنجاب کی حکومتیں پہلے ہی مشہور پاکستانی ماہرِ امراضِ خون، ڈاکٹر طاہر شمسی سے رابطے میں ہیں اور ان سے مسلسل رہنمائی لی جارہی ہے۔

 

کراچی: پاک فضائیہ کا آئی اہل 78 طیارہ امدادی سامان لےکر چائنہ سےنورخان بیس چکلالہ پہنچ گیا.

چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل افضل خان کاکہنا ہے کہ پاک فضائیہ چائنہ سے 14ٹن امدادی سامان لے کر پہنچا ہے جس میں وینٹی لینٹرز, ماسکاور لباس شامل ہے. 

این ڈی ایم اے کا مزید کہنا ہےکہ کورونا سے بچاؤکے لئےپاک فضائیہ کا ٹرانسپورٹ بیڑا بھی اپنے خدمات انجام دے رہا ہے. 

خیال رہے گزشتہ روز بھی چائنہ سے پاک فضائیہ کا طیارہ امدادی سامان لے کرپہنچا تھا. 

کورونا سے بچنے کے لئے پاکستان کا ہمسائیہ ملک چائنہ بھر پورکردار ادا کررہا ہے. 

نیو ویلز: کوروناوائرس کے باعث دنیا کے بیشتر ممالک میں لاک ڈاؤن جاری ہے جس کے نتیجے میں مختلف ممالک میں گھریلو تشددمیں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے.

 ذرائع کے مطابق فرانس کے بعد آسٹریلیا میں بھی گھریلو تشدد میں 75  فیصد اضافہ ہوا ہے. 

غیرملکی خبررساں ادارے کےمطابق کورونالاک ڈاؤن کےدوران نیو ساؤتھ ویلز میں بھی 75 فیصد گھریلو تشدد کی شکایت ریکارڈ کی گئی ہے. 

دوسری جانب ریاست وکٹوریہ میں بھی تشدد کے دوگنا واقعات ریکارڈ کئے گئے ہیں. 

اس ضمن میں آسٹریلیوی وزیراعظم اسکا موربسن کی جانب سے گھریلو تشددکے خلاف 100ملین ڈالرز کااعلان کیا ہے. 

خیال رہے آسٹریلیا میں اب تک 4000افراد کورونا کے مریض ہیں جبکہ 16 افراد ہلاک ہوچکے ہیں. 

 
 
 
کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کرونا وائرس کے 2 مزید مریض جان کی بازی ہار گئے، کراچی میں اب تک کرونا وائرس سے 3 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔
 
تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ کراچی میں کرونا وائرس سے مزید 2 افراد زندگی کی بازی ہار گئے، دونوں مریضوں کا انتقال گزشتہ رات ہوا۔
 
وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ایک مریض کی عمر 70 سال اور دوسرے کی 83 سال تھی۔ ایک مریض جناح اسپتال اور دوسرا ڈاؤ اوجھا کیمپس میں زیر علاج تھا۔
 
عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ حالیہ اموات کے بعد کراچی میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 3 ہوگئی ہے۔
 
صوبائی وزیر اویس شاہ کا قرنطینہ سینٹر کا دورہ
 
دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر صوبائی وزیر اویس شاہ نے سکھر کے قرنطینہ سینٹر کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ سکھر قرنطینہ سینٹر سے 700 سے زائد افراد گھروں کو روانہ ہوچکے ہیں۔
 
اویس شاہ کا کہنا تھا کہ سکھر قرنطینہ میں ڈاکٹرز نے بھی خدمت انسانی کی مثال قائم کی، اللہ کا شکر ہے کہ ہمیں اپنے لوگوں کی خدمت کے لیے منتخب کیا۔ کرونا سے بچاؤ اور متاثرہ افراد کے علاج کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔
 
انہوں نے کہا کہ ہماری کامیابی میں ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف اور سیکیورٹی اداروں کا حصہ ہے۔ شہریوں سے اپیل ہے کہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے حکومتی احکامات پر عمل کریں۔
 
خیال رہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 15 سو 26 ہوگئی ہے۔
 
کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کا کہنا ہے کہ سندھ میں 481، خیبر پختونخواہ میں 188، بلوچستان میں 138، گلگت بلتستان میں 116، اسلام آباد میں 43 اور آزاد کشمیر میں کرونا وائرس کے 2 مریض ہیں۔
 
کنٹرول سینٹر کے مطابق پاکستان میں کرونا وائرس کے 11 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے، کرونا وائرس کے صحت یاب مریضوں کی تعداد 28 ہے
 
 
 
چین، تائیوان اور جنوبی کوریا نے کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کیلئیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے، جس کے باعث یہ ممالک اس وباکے پھیلاؤ کو روکنے میں کافی حد تک کامیاب بھی رہے ہیں۔
 
جنوبی کوریا، تائیوان اور چین آرٹیفیشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) اسمارٹ فونز اور بروقت ڈیٹا جمع کرپانے کی مدد سے کووِڈ انیس(کورونا وائرس) کو قابو کرنے میں کافی حد کامیاب ہوگئے ہیں۔
 
جنوبی کوریا کی حکومت ”بِگ ڈیٹا“ کا استعمال کرتے ہوئے مریضوں کی تعداد ان کے رہائشی علاقوں، ان کی جنس، عمر اور ہلاکتوں کی تعداد اور تمام طرح کی تفصیلات جمع کرکے انہیں خفیہ رکھ رہی ہے اور متاثرین کو ایک منفرد شناختی نمبر فراہم کر رہی ہے۔
 
ان شناختی کارڈوں کی مدد سے یہ پتہ چلتا رہتا ہے کہ مریض کب کہاں اور کیسے دیگر لوگوں ملا اور نشست و برخاست کی۔
 
جنوبی کوریا میں حکومت کی جانب سے مہیا کرائی جانے والی اطلاعات پر مبنی ایک ویب سائٹ ہے جو لوگوں کو کورونا متاثرین کے سفر کی تفصیلات بتاتی ہے اور یوں لوگ اس علاقے میں جانے سے پرہیز کرتے ہیں جہاں وائرس کی موجودگی کا خدشہ ہو۔
 
اس کے علاوہ کئی ایسی ایپلی کیشنز بنائی گئی ہیں جنہیں فیس بُک، ٹویٹر اور واٹس ایپ کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ یہ ایپلی کیشنز مریض کی نقل و حمل پر نظر رکھنے میں مدد گار ہیں۔
 
اس طرح لوگوں نے سماجی فاصلے کی اہمیت سمجھ لی ہے اور مذکورہ ویب سائٹ پر آنے والی تفصیلات محکمہ صحت کے کارکنوں کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہے جس کے بعد وہ فوری کارروائی کرتی ہے۔