Wednesday, 20 November 2024
این ای ڈی یونی ورسٹی کے زیرِاہتمام ”پاکستان کی سلامتی اور کشمیر“کے موضوع پر سپوزیم کا انعقاد وائس چانسلر سیکریٹریٹ کے سینیٹ ہال میں کیا گیا، جس میں میریٹوریس پروفیسر بین الاقوامی تعلقات پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر،ڈیفنس تجزیہ کار بیگیڈیئر(ریٹائرڈ) حارث نواز اور سابقہ وفاقی وزیر برائے قانون، انسانی حقوق اور پارلیمانی اُمور بیرسٹر شاہدہ جمیل نے اظہارِ خیال کیا۔
 
استقبالیہ نے خطاب کرتے ہوئے ڈین فیکلٹی آف آرکیٹکچر اینڈ مینجمنٹ سائنسزپروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد نے پاکستان کے قیام کے حوالے سے کشمیر کی حیثیت اور اہمیت اُجاگرکرتے ہوئے واضح کیا کہ کشمیر کی اہمیت فقط جغرافیائی اعتبار ہی سے نہیں بلکہ سماجی و ثقافتی لحاظ سے بھی کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے ڈیفنس تجزیہ کار بریگیڈیئر(ریٹائرڈ) حارث نوازکا کہنا تھا کہ کشمیر ہماری جنت ہے جس سے کسی صورت میں دستبردار نہیں ہوسکتے۔
 
مزید کہا کہ آرٹیکل35 اے اور 370 کی منسوخی اگر کشمیریوں کے حق میں ہوتی تو وہاں کرفیو نافذ کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔اس موقعے پر انہوں نے چھے ستمبر کے شہدا کو سلام پیش کیا جب کہ نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے کہاکہ برہان وانی کی شہادت نے جدوجہدِآزادیء کشمیر کے قلب میں نئی روح پھونک دی ہے۔انہوں نے ایک جانب پاکستان بھارت کے مابین پانی کے مسئلے کو اہم قرار دیا تو دوسری جانب نوجوانوں کے اذہان کو مغلوب کرنے والی ہائبرڈوار کے سنگین نتائج پر روشن ڈالی۔
 
انہوں نے لمحہ بہ لمحہ کشمیری بھائیوں کے حالات سے آگہی کے لیے آئی ایس پی آر کی کوشوں کو بھی سراہا۔ میریٹوریس پروفیسر بین الاقوامی تعلقات پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر کا کہنا تھاکہ1948،1965،1999کی کارگل جنگ سب ہی کی وجہ مسئلہ کشمیر ہے،اب وقت ہے کہ اس مسئلے کا پائیدار حل ممکن ہو۔انہوں نے مسئلے کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کو اقوامِ متحدہ کی ٹرسٹی شپ کونسل کے تحت کردیا جائے جب کہ وہاں پیس کیپنگ فورس کی تعیناتی کی جائے تاکہ کشمیریوں کو ان بدترین حالات سے نکالا جاسکے۔
 
72سالوں سے کشمیر ظلم وبربریت سہہ رہا ہے، نوجوان اور حکمران اُن کے وہ کریں جو اُن کے حق میں ہو۔سابقہ وفاقی وزیر برائے قانون، انسانی حقوق اور پارلیمانی اُمور بیرسٹر شاہدہ جمیل نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے نوجوانوں کی فکری تربیت کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیاکے ذریعے، دنیا کو کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی اصل صورتِ حال سے آگاہ کرنا آپ کی ذمّے داری ہے۔
 
اگر کشمیریوں کا ساتھ دینا ہے تو ہمیں ہر فورم پر اس مسئلے کو اُٹھانا ہوگاتاکہ مودی اور آر ایس ایس کا حقیقی چہرہ اقوام عالم کے سامنے آسکے۔ مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر میں قوانین موجود ہیں لیکن بھارتی پروپیگنڈہ کے مقابل کھڑا ہونا ہوگا۔

راولپنڈی: ترجمان پاک فوج نے بھارتی خلائی مشن چندریان کی ناکامی پرکہا ہے کہ اب بھارت خلائی مشن کی ناکامی کا ملبہ پھرسے آئی ایس آئی یا معصوم کشمیریوں پرڈالے گا۔

پاک فوج کے ترجمان میجرجنرل آصف غفورنے بھارتی خلائی مشن چندریان کی ناکامی پرٹویٹ میں آئی ایس آراو(انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن) کوتنقیدی  شاباشی دیتے ہوئے کہا کہ چندریان کی ناکامی کا الزام اب بھارت کس کودے گا، کیا ناکامی کی وجہ مقبوضہ کشمیرکے معصوم عوام ہیں۔

پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ کیا چندریان مشن کی ناکامی کے پیچھے مسلمانوں یاکسی اوراقلیت کا ہاتھ ہے یا بھارتی سیٹلائٹ کی درست سمت میں لینڈنگ نہ کرنے کی ذمہ دارآئی ایس آئی ہے۔ چاند کو چھوڑیں ہندوتوا کہیں بھی نہیں لے کر جاسکتی، کیا ہندوتوا کےخلاف بلندآوازوں نےمشن چندریان کوچکناچورکردیا۔

بھارت کا پہلا مشن ‘چندریان ون’ سنہ 2008 میں چاند کی سطح پر اترنے میں ناکام رہا تھا۔

واضح رہے کہ چاند کے مخالف حصے کی طرف بھیجے گئے مشن ’’چندریان 2‘‘ کا زمینی اسٹیشن سے رابطہ منقطہ ہوگیا ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ یہ مشن ناکام ہوچکا ہے۔ اس مشن پر 978 کروڑ بھارتی روپے لاگت آئی جو 2130 پاکستانی روپیوں کے برابر بنتی ہے۔

 

 نئی دہلی: خلائی تحقیق کے بھارتی ادارے ’’اِسرو‘‘ (ISRO) کی جانب سے چاند کے مخالف حصے کی طرف بھیجے گئے مشن ’’چندریان 2‘‘ کا زمینی اسٹیشن سے رابطہ منقطہ ہوگیا ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ یہ مشن ناکام ہوچکا ہے۔ اس مشن پر 978 کروڑ بھارتی روپے لاگت آئی جو 2130 پاکستانی روپیوں کے برابر بنتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق، چندریان 2 مشن اپنے پورے سفر میں ٹھیک کام کرتا رہا لیکن جب اس کی چاند گاڑی (مون لینڈر) ’’وکرم‘‘ نے چاند کی سطح پر اترنا شروع کیا تو صرف 2100 میٹر کی اونچائی رہ جانے پر اچانک ہی اس کا رابطہ زمینی مرکز سے منقطع ہوگیا۔ اس کے بعد سے اب تک چندریان 2 کا رابطہ منقطع ہے۔ اس بارے میں اندازہ یہی ہے کہ چندریان 2 مشن ناکام ہوچکا ہے۔

اِسرو کے زمینی مرکز میں موجود نریندر مودی سے یہ ناکامی برداشت نہ ہوئی اور وہ کسی سے بات کیے بغیر فوراً ہی وہاں سے چلے آئے۔ ذرا ذرا سی بات پر ٹویٹ کرنے والے مودی جی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ اس سانحے کے بعد سے اب تک بالکل خاموش ہے۔

واضح رہے کہ زمین کے گرد چاند اس انداز سے گردش کرتا ہے کہ ہمیشہ اس کا صرف ایک رُخ ہماری طرف رہتا ہے جبکہ دوسرا رُخ ہماری نظروں سے اوجھل رہتا ہے۔ اس کیفیت کو سائنسی اصطلاح میں ’’ٹائیڈل لاک‘‘ کہا جاتا ہے۔

چندریان 2 مشن کا مقصد، چاند کے اس حصے پر اُتر کر وہاں کا جائزہ لینا تھا جو زمین سے مخالف سمت میں ہے اور ہمیں دکھائی نہیں دیتا۔ یہی وجہ ہے کہ اس خلائی مشن کی ناکامی کے بارے میں کچھ بھی کہنا مشکل ہوگا۔

22 جولائی 2019 کو روانہ ہونے والا ’’چندریان 2‘‘ اسپیس مشن 20 اگست 2019 کو چاند کے گرد اپنے مقرر کردہ مدار میں داخل ہوا۔ بھارتی وقت کے مطابق اس کے مون لینڈر ’’وکرم‘‘ کو رات ڈیڑھ بجے سے ڈھائی بجے کے درمیان چاند کے جنوبی قطب پر اُترنا تھا۔

بتاتے چلیں کہ چندریان 2 سے پہلے چاند کی طرف بھیجے گئے درجنوں مشن ناکام ہوچکے ہیں جن میں سے 16 ایسے تھے جو اپنے آخری مراحل پر ناکامی کا شکار ہوئے۔

لاہور: ملک بھر میں آج 7 ستمبرکو یوم فضائیہ روائتی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے۔

یوم فضائیہ ہمیں اس چیزکی یاد دلاتا ہے کہ کس طرح ہمارے جاں بازدلیر شاہینوں نے دشمن کے حملے کو پسپاکرکے وطن عزیزکی آن بان اورشان کو قائم رکھا۔ بزدل دشمن نے ہمارے ملک پرجب وارکیا تو ہماری فضائیہ نے بھی اس کا بھرپور طریقے سے جواب دیا۔

دشمن کے طیاروں کو نہ صرف فرارپرمجبور ہونا پڑا بلکہ پاک فضائیہ کے طیاروں نے ان کا پیچھاکیا اورانھیں نشان عبرت بنایا۔ پاک فضائیہ نے دشمن کے ہوائی اڈوں پربھی جوابی حملہ کیااورلدھیانہ، جالندھر، بمبئی اورکلکتہ کے ہوائی اڈوں پر حملہ کرکے دشمن کے کئی طیارے تباہ کردیے

اسلام آباد: سرکاری ملازمین کا اکٹھی 6 چھٹیاں منانے کاخواب ادھورا رہ گیا اور وزارت داخلہ نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے نوٹیفکیشن کو جعلی قرار دیدیا۔

پانچ اورچھ ستمبر کی درمیانی شب سوشل میڈیا پر وزارت داخلہ سے منسوب ایک نوٹیفکیشن سرکاری ملازمین میں تیزی سے گردش کرنے لگا جس میں لکھا ہوا تھا کہ جمعہ 6ستمبر سے 11ستمبر تک سرکاری اور غیرسرکاری دفاتر بندرہیں گے، یہ چھ چھٹیاں محرم الحرام میں سیکیورٹی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جا رہی ہیں اور عوام کو ہدایت کی جاتی ہے کہ ان دنوں میں گھروں کے اندر رہیں اور خصوصا لاہور میں عوامی مقامات کا رخ نہ کریں۔

ذرائع کے مطابق اس جعلی نوٹیفکیشن کو دیکھ کر اکثر سرکاری ملازمین اور افسران میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور ملازمین و افسران اس نوٹیفکیشن کو آگے سے آگے بھیجتے رہے۔

 جمعہ کے روز وزارت داخلہ کی ترجمان کےمطابق یہ نوٹیفکیشن جعلی ہے، ایسی کوئی ہدایت جاری نہیں کی گئیں اور عوام اس پر یقین نہ کریں نہ ہی اس کو مزید آگے پھیلائیں۔

  اسلام آباد :یپرا کی تحقیقاتی ٹیم نے کرنٹ لگنے کے 35 میں سے 19 واقعات میں اور بجلی کی طویل بندش پر کراچی الیکٹرک کو ذمہ دارقرار دیا ہے۔ 

کراچی میں حالیہ بارشوں کے باعث کرنٹ لگنے سے اموات اور طویل لوڈ شیڈنگ پر نیپرا کی تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ اتھارٹی کو جمع کرادی اور نیپرا نے کراچی الیکٹرک کمپنی کے بارے میں تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی ہے۔

رپورٹ کے مطابق کراچی میں کرنٹ لگنے سے ہونے والی 35 اموات میں سے 19 افراد کی موت کا ذمہ دار کے الیکٹرک کو قرار دیا گیا ہے. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بجلی کے طویل بریک ڈاؤن کی ذمہ داربھی کے الیکٹرک ہی ہے۔

نیپرا حکام کے مطابق قیمتی جانی نقصان پر کےالیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا ہے اور کے الیکٹرک کےخلاف قانونی کارروائی بھی ہوگی۔
 
 
 
 
 
 
کراچی : ملک بھر میں ائیرفورس کے شہیدوں اورغازیوں کوخراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آج یوم فضائیہ ملی جوش وجذبے سے منایا جا رہا ہے۔
 
ملک بھرمیں یوم فضائیہ ملی جوش وجذبے سے منایا جارہاہے، انیس سو پینسٹھ کی جنگ میں شہید ہونے والے پاک فضائیہ کے جانبازوں کی قربانیاں فضائیہ کی تاریخ میں نا قابل فراموش ہیں۔
 
پاک بھارت انیس سوپینسٹھ کی جنگ میں پاک فضائیہ کے ناقابلِ فراموش کردار کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے سات ستمبر کو یوم فضائیہ ملی جوش وجذبے سے منایاجاتا ہے، یوم فضائیہ یاد دلاتا ہے کہ جب بزدل بھارتی افواج نے اچانک پاکستان پر حملہ کیا تو کس طرح ہمارے جاں باز دلیر شاہینوں نے دشمن کے حملے کو پسپا کرکے وطن عزیزکی آن بان اورشان کو قائم رکھا۔
 
پاک فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کے خلاف اپنی کارروائی چھ ستمبر کی شام کو شروع کی اور سات ستمبرکو شام پانچ بجے سے پہلے دشمن کے تریپن طیارے تباہ کرکے ناقابل شکست فضائی برتری حاصل کی۔
 
جھپٹ کر پلٹنا ‘پلٹ کرجھپٹنا اورپھر دشمن کو بھاگنے پرمجبورکردینا یہی وہ عزم ہے جسے یومِ فضائیہ کے دن ہمارے شاہین دہراتے ہیں، پاکستانی قوم اپنے جاں بازشاہینوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آج کے دن تقریبات کا انعقاد کرے گی، سرکاری عمارات پر پرچم لہرائے جاتے ہیں اور شہدا کی قبروں پر پھول چڑھائے جائیں گے۔
 
جنگِ ستمبر میں پاک فضائیہ کے اس ہیرو اسکواڈرن لیڈر محمد محمودعالم کو یہ اعزازحاصل ہے کہ انہوں نے 1965 کی پاک بھارت جنگ میں سرگودھا کے محاذ پرپانچ انڈین ہنٹرجنگی طیاروں کوایک منٹ کے اندر اندر مار گرایا جن میں سے چارابتدائی تیس سیکنڈ کے اندر مارگرائے گئے تھے اوریہ ایک عالمی ریکارڈ تھا۔ اس مہم میں ایم ایم عالم صاحب ایف 86 سیبرطیارہ اڑا رہے تھے۔
 
آج کے دن پاکستان ایئر فورس کے جواں سالہ شہید پائلٹ راشد منہاس کی قبر پر بھی حاضری دی جاتی ہے اور پھول چڑھائے جاتے ہیں‘ راشد منہاس نے 20 اگست 1971 کواپنے انسٹریکٹر کی پاک فوج کا طیارہ دشمن سرزمین پرلے جانے کی سازش کو ناکام بناتے ہوئے طیارہ پاکستان کے حدود میں گراکر دشمن کا خواب خاک میں ملا دیا تھا۔
1947 میں تقسیم ہند کے بعد ہی سے پاکستان اور بھارت کے درمیان خاصی کشیدگیاں رہیں۔ اگرچہ تمام مسائل میں مسئلہ کشمیر سب سے بڑا مسئلہ رہا مگر دوسرے سرحدی تنازعات بھی چلتے رہے مثلا رن کچھ کا مسئلہ جس نے 1956ء میں سر اٹھایا۔ رن آف کچھ بھارتی گجرات کا ایک بنجر علاقہ ہے، اس مسئلے کا اختتام بھارت کے متنازع علاقے پر دوبارہ قبضے سے ہوا۔ جنوری 1965ء میں پاکستانی سرحدی محافظوں نے بھارتی علاقے میں گشت شروع کر دیا جس کے بعد 8 اپریل 1965 کو دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی سرحدی پوسٹوں کے اوپر حملے شروع کر دیے۔ابتدا میں دونوں ممالک کی سرحدی پولیس کے درمیان یہ تنازع چلتا رہا مگرجلد ہی دونوں ممالک کی افواج آمنے سامنے آگئیں۔ جون 1965ء میں وزیر اعظم مملکت متحدہ مسٹر Harold Wilson نے دونوں ممالک کوقائل کر لیا کہ کشیدگی کم کر کے اپنے مسائل ایک ٹریبونل کی مدد سے حل کریں۔ فیصلے کے مطابق جو بعد میں 1968ء میں آیا پاکستان کو رن آف کچھ کا 350 مربع میل (910 کلومیٹر2) کا علاقہ دیا گیا جبکہ پاکستان نے 3,500 مربع میل (9,100 کلومیٹر2)۔ کے علاقے کا دعویٰ کیا تھا۔
 
اس کے بعد آپریشن جبرالٹر مزید کشیدگی کا باعث بنا۔ جس کا پس منظر یہ ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے درگاہ حضرت بل کی بے حرمتی نے کشمیری مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پیدا کیا ہوا تھا۔ کشمیر کی یہ وہ صورت حال تھی جس سے پاکستان نے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ آپریشن جبرالٹر کے نتائج خاصے خطرناک نکلے اور اسی آپریشن کے بطن سے 1965ء کی پاک بھارت جنگ نے جنم لیا۔
 
1965ء کی جنگ بھارت اور پاکستان کے درمیان پہلی فضائی جنگ تھی۔ بھارتی فضائیہ کو پاک فضائیہ پر عددی لحاظ سے برتری حاصل تھی لیکن پاکستانی طیارے ٹیکنالوجی کے لحاظ سے بھارت کے مقابلے میں زیادہ جدید تھے۔ جنگ کے وقت بھارتی فضائیہ کے پاس 28 لڑاکا اسکوڈرن جبکہ پاکستان کے پاس صرف 11 اسکواڈرن تھے۔ پاک فضائیہ نے آناً فاناً دو دن میں بھارت کے 35 طیارے تباہ کردیئے جن میں 6 ستمبر کو پٹھان کوٹ اور سات ستمبر کلائکندا میں بھارت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ بھارت نے اس جنگ کے دوران اپنے 28 اسکواڈرن میں سے 13 اسکواڈرن چینی خطرے کے پیش نظر مشرقی اور وسطی سیکٹر پر تعینات کیے۔جنگ کے دوران بھارت کے 460 طیاروں میں سے 59 اور پاکستان کے 186 میں سے 43 طیارے تباہ ہوئے۔1965 کی جنگ میں لگ بھگ 600 ٹینکوں نے حصہ لیا تھا۔ جس میں بھارت کے سنچورین ٹینک بھی شامل تھے۔ عددی برتری کے لحاظ سے بھارت کے پاس بہت اسلحہ تھا اور ان ٹینکوں کو ناکام بنانے کے لیے پاکستان کے عظیم سپاہیوں نے مادرِ وطن کی حفاظت کے لیے اپنے سینوں پر بم باندھ کر ٹینکوں کے نیچے لیٹ کر انہیں تباہ کرکے ناکارہ بنادیا۔ بھارت میں چاونڈا کا مقام اب بھی ٹینکوں کے قبرستان کے نام سے مشہور ہے کیونکہ پاکستانی سپاہی نے بھارتی صفوں میں گھس کر ان کی سفلی تدابیر کو ناکام بنایا تھا۔ دوسری جانب میجر راجہ عزیز بھٹی شہید نے اسی طرح کے معرکے میں شجاعت اور عظمت کی نئی داستان رقم کی تھی ،میجر راجہ عزیز بھٹی اس جنگ کے واحد سپاہی ہیں جنہیں نشان حیدر سے نوازہ گیا تھا۔
 
اس کے علاوہ 1965 کی جنگ میں ہزاروں ایسے عظیم سپاہی ہیں جنہوں نے پاکستان کی فتح میں اہم کردار ادا کیا جن میں ایم ایم عالم جو کی اس جنگ کے غازی بھی تھے اور جن کے کارنامے کسی سے ڈھکے چھپے نہیں اور چند ہی منٹوں میں ہندوستانی طیارے گرانے کا عالمی ریکارڈ بھی رکھتے ہیں، انکے علاوہ کمانڈر محمد شیراز، یونس حسن خان,سرفراز احمد رفیقی،ایر مارشل ملک نور خان، و دیگر اس جنگ کے ھیروز ہیں،جن پر پاکستانی قوم آج بھی فخر کرتی ہے،اور انہی سپاہیوں کی بہادری اور دلیری کی وجہ سے ہر سال 6 ستمبر کو یوم دفاع پاکستان منایا جاتا ہے.
 
اس معرکے کے دوران پاکستانی قوم کا جذبہ حب الوطنی دیدنی تھا جب خون کے عطیات کی اپیل کی گئی تو ایک شہر اُمڈ آیا اور سب کی خواہش تھی کہ فوجیوں کو اسی کا خون لگایا جائے۔ خون کی اشد ضرورت تھی کیونکہ گہرے زخم اہم رگوں کو مجروح کررہے تھے اور زخمیوں کی لگاتار آمد سے اسپتال کا پورا فرش لہو کی سرخ چادر میں چُھپ گیا تھا۔ ۔
 
بھارت آج بھی اپنی شکست ماننے کو تیار نہیں جبکہ اس وقت کے بین الاقوامی جریدے "دی آسٹریلین" کے مطابق یہ جنگ ،جنگ عظیم دوم کے بعد سب سے بڑی جنگ تھی جس میں ٹینکوں کا استعمال سب سے زیادہ کیا گیا۔ دی آسٹریلین نے اپنے 14 ستمبر 1965 کے اخبار میں پاکستان کی فتح کا اعتراف کیا.
 
 
 
 
لاہور: منشیات برآمدگی کیس میں انسداد منشیات عدالت میں جج کی عدم موجودگی کے باعث مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں چودہ ستمبر تک توسیع کر دی گئی۔
 
تفصیلات کے مطابق منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ سمیت کو آج انسدادمنشیات عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت میں جج کی عدم موجودگی کے باعث کیس کی سماعت نہ ہوسکی اور ریڈر نے رانا ثناء اللہ کے کیس پر 14 ستمبر کی تاریخ دے دی۔
 
 
یاد رہے گذشتہ سماعت میں مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ کے کیخلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کرنے والے جج مسعود ارشدکا تبادلہ کردیا گیا تھا اور فاضل جج کی کیس کی سماعت سے معذرت کرلی تھی ، سماعت نہ کرنے پررانا ثنااللہ کے وکلا کا فاضل جج سے تند و تیز جملوں کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔
 
فاضل جج نے ریمارکس دئیے تھے کہ میرے لئے تمام مقدمات ایک جیسے ہیں، بعد ازاں رانا ثناء اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 07ستمبر تک توسیع کردی تھی۔
 
واضح رہے انسداد منشیات فورس نے رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد سےلاہورجاتےہوئےموٹر وے سے حراست میں لیا تھا ، راناثنااللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔
 
اینٹی نارکوٹکس فورس نے رانا ثنا اللہ کےخلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا ، ایف آئی آر میں کہا گیا رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے 21 کلو سے زائد منشیات برآمد ہوئی ، برآمد منشیات میں 15 کلو ہیروئن بھی شامل ، روکنے پر راناثنااللہ نے اہلکاروں کے ساتھ ہاتھا پائی کی۔
 
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا تھا رانا ثنا اللہ نےاختیارات کاناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے منشیات اسمگلنگ کی کوشش کی۔
 
 
 
 
اسلام آباد : معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا شہدااور غازیوں نے جنگ ستمبر میں شجاعت کی ولولہ انگیز تاریخ رقم کی، راشدمنہاس اورایم ایم عالم دنیا میں پاک فضائیہ کی جرات کی علامت ہیں ،پوری قوم اپنے قابل فخر شاہینوں کو سلام پیش کرتی ہے۔
 
معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے یوم فضائیہ کے موقع پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے بیان میں کہا یوم فضائیہ اپنے شاہینوں کی بہادری اور جانبازی یاد دلاتا ہے، شاہینوں نے کئی گنا بڑے دشمن کو جذبہ ایمانی سے مار بھگایا، راشد منہاس اور ایم ایم عالم دنیا میں پاک فضائیہ کی جرات کی علامت ہیں، قوم اپنے قابل فخر شاہینوں کو سلام پیش کرتی ہے۔
 
 
یوم فضائیہ ہمیں اپنے شاہینوں کی بہادری اور جانبازی یاد دلاتا ہے جنہوں نے کئی گنا بڑے دشمن کو جذبہ ایمانی سے مار بھگایا۔راشد منہاس اور ایم ایم عالم دنیا میں پاک فضائیہ کی جرآت کی علامت ہیں۔ پوری قوم اپنے قابل فخر شاہینوں کو سلام پیش کرتی ہے۔
 
 
،فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ قوم نے ولولے، اتحاد اور جذبے سے یومِ دفاع کشمیریوں کے ساتھ بطور یکجہتی منایا، شہدا اور غازیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے اخوت کا جذبہ دیکھنے میں آیا، شہدااور غازیوں نے جنگ ستمبر میں شجاعت کی ولولہ انگیز تاریخ رقم کی۔
 
 
قوم نے جس ولولے، اتحاد اور جذبے سے یومِ دفاع بہادر کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر منایا، وہ بےمثال ہے۔ شہداء اور غازیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے قوم کی اخوت کا متاثر کن جذبہ دیکھنے میں آیا۔ شہدا اور غازیوں نے جنگ ستمبر میں جرات اور شجاعت کی ولولہ انگیز تاریخ رقم کی۔
 
 
کشمیر کے حوالے سے ایک اور ٹوئٹ میں معاون خصوصی نے کہا جموں کشمیر کے عوام کے جائز قانونی حق کی حمایت اور سچے جذبوں کے اظہار پر پاکستانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں، یہ جذبے زندہ قوموں کی علامت اور شان ہوتے ہیں، پاکستان کو ناقابل تسخیر قوت بنانے کیلئے ہم نے اتحاد اور یکجہتی کی اسی فضاء کو آگے لیکر بڑھنا ہے۔
 
 
جموں کشمیر کے عوام کے جائز قانونی حق کی حمایت اور سچے جذبوں کے اظہار پر پاکستانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ یہ جذبے زندہ قوموں کی علامت اور شان ہوتے ہیں۔ پاکستان کو ناقابل تسخیر قوت بنانے کیلئے ہم نے اتحاد اور یکجہتی کی اسی فضاء کو آگے لیکر بڑھنا ہے۔
 
 
 
خیال رہے ملک بھر میں ائیرفورس کے شہیدوں اورغازیوں کوخراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آج یوم فضائیہ ملی جوش وجذبے سے منایا جا رہا ہے۔