پیر, 20 مئی 2024


پاکستان فلم انڈسٹری کا بحران ، فلم ساز بے روز گار

ایمزٹی وی(انٹرٹینمنٹ) پاکستان فلم انڈسٹری کے بحران کے باعث اس سے وابستہ درجنوں اداکار‘ ہدایت کار موسیقار‘ نغمہ نگار‘ گلوکار‘ رائٹرز‘ فلمساز اور ٹیکنیشنز بے روز گار ہو گئے۔

لاہور میں قائم نگار خانے ویران ہو گئے۔ وہ فلمساز و ہدایت کار اور موسیقار جنہوں نے مولا جٹ‘ نکئی جئی ہاں‘ حسینہ 420‘ گھر کب آؤ گے‘ تیرے پیار میں‘ سالا صاحب جیسی ہٹ فلمیں بنائیں، فلمسازی نہ ہونے کی وجہ سے فارغ بیٹھے ہیں۔ فلمساز سجاد گل‘ صفدر خان‘ صفدر ملک‘ فیاض خان‘ چودھری ارشد علی وڑائچ‘ جاوید وڑائچ‘ کرامت چودھری‘ شان مصطفی‘ جمشید ظفر‘ سرور بھٹی‘ میاں خالد فیروز‘ بخش الٰہی گاما سمیت کئی فلمساز انڈسٹری سے الگ ہو گئے۔ اسی طرح ہدایت کار اقبال کشمیری‘ آغا حسن عسکری‘ الطاف حسین‘ پرویز رانا‘ سودی بٹ‘ داؤد بٹ‘ سنگیتا‘ سعید رانا سمیت متعدد ہدایتکاروں نے گزشتہ تقریباً دس برسوں سے کوئی فلم ڈائریکٹ نہیں کی۔ متعدد فنکار فلمسازی نہ ہونے کی وجہ سے انڈسٹری چھوڑ گئے۔ اعجاز‘ علی اعجاز‘ فردوس‘ نیلو‘ نشو‘ ندیم‘ شان‘ معمر رانا‘ دیبا بیگم‘ جاوید شیخ‘ سلیم شیخ‘ ریشم‘ صائمہ‘ میرا‘ دردانہ رحمان‘ نادیہ علی سمیت متعدد فنکار گھروں میں فارغ بیٹھے ہیں۔

فلمیں نہ بننے کی وجہ سے پلے بیک سنگنگ کا کام بھی متاثر ہوا ہے۔ گلوکارہ ناہید اختر‘ اے نیر‘ نیرہ نور‘ وارث بیگ‘ انور رفیع‘ شوکت علی‘ حمیرا چنا‘ ترنم ناز‘ سائرہ نسیم‘ شبنم مجید سمیت متعدد نے تقریباً دس پندرہ سال سے کسی فلم میں گانا نہیں گایا۔ کامیاب ترین فلم مولا جٹ کے رائٹر ناصر ادیب اور پروڈیوسر سرور بھٹی بھی فارغ ہیں۔ وجاہت عطرے‘ طافو جیسے مقبول ترین میوزک ڈائریکٹر گھروں میں فارغ بیٹھے ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment