ھفتہ, 27 اپریل 2024


7 ایجادات جوزندگی آسان کرسکتی ہیں؟

ایمز ٹی وی(ٹیکنالوجی)روبوٹس پر کام کرنے والی  سوئس خاتون سائمن چاہتی ہیں کہ لوگ بھی اپنے کام ہاتھ سے انجام دینے کی بجائے مشینوں سے ہی کیوں نہ انجام دیں۔

روبوٹک الارم: یہ روبوٹ الارم  مقررہ وقت پر اٹھانے کے لیے سوتے ہوئے شخص کے منہ پر تھپڑوں کی بارش کرکے اسے جگاتا ہے، اس انوکھے الارم میں گھڑی سے ایک روبوٹک بازو جڑا ہے جو گھومتا رہتا ہے اور اسے ’’جگانےوالی مشین‘‘ ( ویک اپ مشین) کا نام دیا گیا ہے۔

ٹوتھ برش مشین:سست افراد جو برش کرنے میں کاہلی کا مظاہرہ کرتے ہیں ان کے لیے ایسا ٹوتھ برش بنا ڈالا ہے۔جس کے سامنے کھڑے ہوجائیں وہ خود ہی برش کرے گا اور دانتوں کو 

چمکا دے گا۔

ناشتے کی مشین: اب تیاری کرلیں ناشتے کی لیکن اسے بنانے میں وقت کیوں ضائع کریں بس میز پر بیٹھ جائیں ناشتہ خود بخود تیار ہوجائےگا۔ سائمن کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک روبوٹ آرم کو اس طرح پروگرام کیا ہے جو نہ صرف اس کا ناشتہ تیار کرتا بلکہ اسے کھلاتا بھی ہے۔

سبزی کاٹنے کی مشین: سبزیاں کاٹنا ایک فن ہے اور مشکل کام بھی جب کہ خواتین کے لیے یہ سخت محنت کا کام ہے لیکن اس کا حل آگیا ہے جو تیز بھی ہے اور محفوظ بھی۔ سائمن نے اس کے لیے المونیم ایکٹو بوٹک فریم، دو چاقواور ایک کٹنگ بورڈ کا استعمال کیا تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ اسے اس کے علاوہ شاید ہی کوئی اور خریدے۔

کمرپر لدا فریج: سائمن کا کہنا ہے کہ وہ سوچ رہی ہیں کہ ایک ایسا فریج بنائیں جسے کمر پر لادا جاسکے جو صرف پانی ٹھنڈا نہ کرے بلکہ ایک مکمل فریج ہو جس میں بیٹری لگی ہو اور جب بھی آپ سفر کے دوران ٹھنڈی کولڈ ڈرنک پینا چاہیں تو بس ایک ہاتھ کے فاصلے پر حاصل کر سکیں۔

کشتی یا آبدوز میں بنے گھر: سائمن کا کہنا ہے کہ اسٹاک ہوم میں گھر بنانا ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس کا حل ان کے پاس یہ ہے کہ کشتی پر گھر بنایا جائے اور اسی میں رہا جائے لیکن اس مسئلہ کا ایک طویل المدتی حل بھی ہے ایک سب میرین خریدی جائے اور اسے ری ماڈلنگ کرکے رہائش میں بدل دیا جائے۔ ان کا کہنا ہے سمندر اور پانی کے نیچے رہنے سے انسانوں کی آبادی سمندر میں بھی رہنے اور یہاں کی زندگی سے آشنا ہونے کا موقع ملے گا۔

ساؤنڈ پروف ٹوائلٹ: بہت سے چیزیں انسان ایک دوسرے سے شیئر کرنا پسند کرتا ہے لیکن کچھ چیزیں وہ شیئر نہیں کرتا جیسے ٹوائیلٹ۔ اسی لیے سائمن کا کہنا ہے کہ وہ ایسا ٹوائلٹ بنانا چاہتی ہیں جس کی گڑگڑانے کی آواز نہ آئے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment