ھفتہ, 18 مئی 2024

اپوزیشن کو تلخ حقیقت برداشت نہیں ہو رہی ہے،فواد چوہدری اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج جو اجلاس بلایا گیا اس پر 10 ارب روپے خرچ آئے گا۔ یہ پیسہ ایوان کا نہیں پاکستان کے عوام کا ہے۔ ہمارا ایک ایک پیسہ عوام کی امانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1981 میں نواز شریف پہلی بار حکومت میں آئے، ماضی میں تمام نظام کے انچارج ہمارے اپوزیشن لیڈر ان کی جماعت رہی ہے۔ موجودہ نیب میں تحریک انصاف نے ایک چپراسی بھی بھرتی نہیں کروایا۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو تلخ حقیقت برداشت نہیں ہو رہی ہے، چیئرمین نیب کی تقرری خورشید شاہ اور ن لیگ نے مل کر کی۔ نیب کا موجودہ سیٹ اپ نواز شریف اور خورشید شاہ نے بنایا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا ادارہ 1997 میں بنا، 1981 سے کافی تلخ حقیقتیں ہیں جو ان کو برداشت نہیں۔ ’یہ ہمیں بتا رہے ہیں کہ انتقامی کارروائیاں کیا ہوتی ہیں، ن لیگ کے رکن جج کو فون کر کے کہتے تھے 3 سال کی سزا کم ہے 7 سال دو۔ اپوزیشن لیڈر ملک قوم کو فون کر کے سزائیں بڑھاتے تھے.

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ بلاول نے اچھی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے،پیپلز پارٹی کے فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول نے اچھی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے،پیپلز پارٹی کے فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا،عام آدمی کو درپیش مسئلے کے پیچھے کرپشن کی لعنت ہے،تحریک انصاف نہ ہوتی توآئندہ نسلیں ان کے بچوں کی غلامی کرتیں،نواز شریف پاناماایشو قوم کی نگاہوں سے اوجھل کردینا چاہتے تھے۔

ترقی کے مخالفین کو ہر محاذ پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے

انہوں نے کہا ہے کہ پانامالیکس پرقوم کے جائزسوالات پروزیراعظم مسلسل جھوٹ بولتے رہے،وزیراعظم نے جمہوریت اورجمہوری اقدار کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے،آیندہ انتخابات میں ن لیگ کو دھاندلی کا ہتھیاراستعمال نہیں کر نے دیں گے،خیبرپختونخوا میں نظام کی تبدیلی کی بنیاد رکھ دی،پانامامقدمے کافیصلہ چنددن کی سماعت کامحتاج ہے۔

 

 


ایمزٹی وی(کراچی)پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے سابق صدر آصف علی زرداری کی وطن واپسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر 23 دسمبر کو وطن واپس پہنچ رہے ہیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر اپنے چار مطالبات دہراتے ہوئے کہا کہ ہم ہی پاکستان میں اصل اپوزیشن ہیں اورملک میں حقیقی جمہوریت چاہتے ہیں، ہم پاناما اسکینڈل کی شفاف تحقیقات چاہتے ہیں، پاناما لیکس پر ہماری قرارداد پر عمل درآمد کے بغیر ملک میں جمہوریت نہیں آ سکتی ہم ہی ملک میں اصل اپوزیشن ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے سابق صدر کی وطن واپسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری 23 دسمبر کو وطن واپس پہنچ رہے ہیں، کراچی آمد پر ان کا شاندار استقبال کیا جائے گا، اگر سابق صدر ہمارے ساتھ ہوں گے تو ہم پاناما لیکس کے معاملے پرحکومت سے اپنے مطالبات منوا لیں گے۔

وزیر داخلہ کی جانب سے پاناما لیکس میں بے نظیر بھٹو کا نام ہونے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس میں میری والدہ کا نام نہیں ہے اور اگر کسی کو شک ہے تو آئی سی آئی جے کی ویب سائٹ پر جا کر اپنی تسلی کر سکتا ہے، میرے خاندان کے کسی فرد کا نام بھی پاناما لیکس میں نہیں ہے بلکہ ملک کے وزیراعظم کا نام اس میں آیا ہے، اگر میرا نام بھی شامل ہے تو مجھ سے بھی تحقیقات کی جائے۔

 

 

 

ایمز ٹی وی(کراچی) سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے

متحدہ کے رہنما عدالتوں کا سامنا کرتے ہیں ، نہ تو ہم میں سے کوئی فرار ہوا اور نہ ہی ایم کیو ایم کے رہنما فرار ہوتے ہیں ۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کوئی ڈرائی کلین مشین موجود نہیں ہے ،ہم عدالت سے ڈرائی کلین ہو کر نکلتے ہیں ۔اس موقع پر انہوں نے متحدہ کی ایک خاتون کارکن کو میڈ یا کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس خاتون کے نو سالہ بچے کو تشدد کر کے مار دیا گیا اور اب بھی خاتون کو دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں ،عدالت بچے کی ماں کو انصا دلوائے ۔

 

 

2نومبر دھرنا،انسانی جانیں ضائع ہونے کا خدشہ

ایمز ٹی وی(حیدرآباد) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ عمران خان کا دھرنا کہیں ایسا راستہ اختیار نہ کرجائے کہ جس میں انسانی جانیں جانے کا خطرہ ہو، سسٹم کو خطرہ محسوس کررہا ہوں، آرمی چیف کے معاملے پر وزیراعظم نے تاخیر کی ہے، انہیں یہ معاملہ 15روز پہلے ہی حل کرلینا چاہیئے تھا۔

یہ بات انہوں نے حیدرآباد میں پیپلز پارٹی کے رہنماء سید نوید قمر سے سید قمرالزماں شاہ کے انتقال پر تعزیت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

خورشید شاہ نے کہا کہ احتجاج اس سے پہلے بھی ہوتے رہے ہیں، لیکن حکومت کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ احتجاج کہیں ایسا راستہ اختیار نہ کرجائے جس میں انسانی جانیں ضائع ہونے کا خدشہ ہو، امید کرتا ہوں کہ عمران خان بھی کارکنوں کو اس جانب نہیں دھکیلیں گے جس میں جانی نقصان کا اندیشہ ہو، اگر ایسا ہوا تو اس کی زیادہ ذمہ داری عمران خان پر عائد ہوگی۔

آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے کئے گئے سوال پر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے آرمی چیف کے حوالے سے فیصلے میں تاخیر کی ہے، انہیں یہ معاملہ 15روز پہلے ہی حل کرلینا چاہئے تھا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ سسٹم کو خطرہ موجود ہے، 3 ڈکٹیٹروں کے ساتھ فیصلہ کن جنگ لڑی ہے جس میں قیادت کا نقصان ہوا، جیل گئے اور کوڑے بھی کھائے لیکن عمران خان نے ابھی تک کچھ نہیں دیکھا۔

انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے چار مطالبات میں سے تین پر حکومت نے آمادگی ظاہر کردی ہے جبکہ ایک مطالبے پر حکومت کا کہنا ہے کہ اس پر بیٹھ کر بات کی جاسکتی ہے۔

ڈبل شاہ سے متعلق سوال پر اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ میں بھی شاہ ہوں اور نوید قمر بھی شاہ ہیں۔

 

ایمز ٹی وی(سکھر) اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ کا کہنا ہےآرمی چیف کو توسیع کی ضرورت نہیں ہے،جنرل راحیل شریف نے بہت عزت کمائی ہے اور ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں مزید عزت ملے گی۔

سکھر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل کا تصور اب نہیں ہے، آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بہت عزت کمائی ہے اور انہیں توسیع کی ضرورت نہیں ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ بھارت کسی بڑے ایجنڈے پرکام کرنا چاہتا ہے،عالمی قوتیں بھارت کو جارحانہ اقدامات سے روکیں کیونکہ اگر جنگ ہوئی تو خطے اور دنیا کو خطرہ لاحق ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کیا ایسی 10 سرکاریں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں لیکن اگر بھارت ایک بار پھر پاکستان کو آزمانا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں تاہم اسے یاد رکھنا چاہیے کہ جنگ کی صورت میں بھارت کو زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کواقوام متحدہ جانے سے پہلے سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھنا چاہیے تھا لیکن پھر بھی تمام سیاسی جماعتیں نہ صرف ملکی مفاد ميں ایک ہيں بلکہ پاکستان کو بچانے کے لیے بھی سب ایک پلیٹ فارم پر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم دنیا کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں جبکہ پاکستان نہ صرف عالمی دہشت گردی کا مقابلہ کررہا ہے بلکہ افواج پاکستان ضرب عضب کی صورت میں دہشت گردوں سے مقابلہ کررہی ہیں۔

ایک سوال کے جواب پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جس پر آرٹیکل 6 تھا اسے وزیراعظم نوازشریف نے چھوڑدیا،ایم کیو ایم پاکستان متعدد بار کہہ چکی کہ ہم پاکستانی ہیں تو ہمیں ان کی بات تسلیم کرنی چاہیے۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ بانی ایم کیوایم کا ذہنی توازن اور صحت ٹھیک نہیں ہے


ایمز ٹی وی(سکھر) قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ تین برس میں نواز شریف نے عوام کے لیے کچھ نہیں کیا، عوام زندہ ہوں گے تو ہی ٹرین میں بیٹھیں گے، میں عمران خان کی کامیابی کے لیے دعاگو ہوں۔

سکھر میں صحافیوں سے گفت گو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نواز شریف نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جو نظر آئے، تین برس میں نواز شریف نے صحت کے شعبے میں کیا کام کیا؟ انسان زندہ ہوگا تو ہی ٹرین میں بیٹھے گا صحت پرتوجہ دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اورنج لائن ٹرین کو میں یلو ٹرین کہتاہوں کیوں کہ عوام کو ٹرین کی نہیں صحت کی ضرورت ہے، بے روزگاری، تعلیم ، زراعت اور پانی کے مسائل حل کیے جائیں جو کہ بنیادی ضروریات ہیں۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کچھ نادان لوگ وزیراعظم کو پارلیمنٹ میں نہ آنے کا مشورہ دے رہے ہیں، وزیراعظم پارلیمنٹ نہیں آئے تو ان کا نقصان ہوگا اور وہ مزید کمزور ہوں گے،وہ کوئی بے بی بوائے نہیں کہ انہیں پارلیمنٹ آنے کے لیے خط کیوں لکھوں،وزیراعظم کو ایسی فرینڈلی اپوزیشن نہیں مل سکتی کیوں کہ پارلیمنٹ نے وزیراعظم کو بحران سے بچایا تھاوہ یہ بات نہ بھولیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف عوام کے لیے کچھ نہیں کررہے، میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی کامیابی کے لیے دعاگو ہیں

ایمزٹی وی(کراچی) پی اے سی کے پاس عدالتی مقدمات کاجائزہ لینے کااختیار ہونا چاہیے، خورشید شاہ

اپوزیشن لیڈر اور چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سرکاری اداروں میں کرپشن پر قابو پانے کئے لئے پی اے سی کو مزید اختیارات دینے کی ضرورت ہے

پی اے سی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھا ہے جس میں پی اے سی کا الگ سیکرٹیریٹ قائم کرنے کی تجویز دی ہے. خورشید شاہ نے کہا کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی ایف آئی اے اور نیب سے بڑا فورم ہے ، ہم اپنے ہاتھ کاٹ کر نیب اور ایف آئی اے کو کہتے ہیں

انکوائری کریں جس کے بعد نیب اور ایف آئی اے والے چھ ماہ کے لئے غائب ہو جاتے ہیں اور عدالتوں سے اسٹے آجاتے ہیں ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پی اے سی کے پاس عدالتی مقدمات کا جائزہ لینے کا اختیار ہونا چاہیے۔ تاکہ کمیٹی عدالت کو مخصوص مدت میں فیصلہ دینے کا کہہ سکے

کمیٹی اجلاس میں رکن کمیٹی ٕمحمود خان اچکزائی نے کہا کہ لنگڑی لولی پارلیمنٹ کی پی اے سی بھی لنگٹری لولی ہوگی. آڈیٹر جنرل نے کہا کہ آڈیٹر جنرل ایکٹ میں ترمیم تجویز کی ہے کہ

ایمزٹی وی(اسلام آباد) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرسید خورشیدشاہ کو تبدیل کروانے کیلیے پیپلزپارٹی کے اہم رہنما سرگرم ہوگئے اور پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے خورشید شاہ کی جگہ فریال تالپورکو اپوزیشن لیڈر نامزدکرنے کی سفارش کردی۔ پیپلزپارٹی کے اہم رہنما کے مطابق پارٹی کے بعض اہم رہنماؤں کی جانب سے بلاول بھٹو زرداری کو تجویزدی گئی ہے کہ خورشید شاہ سے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا عہدہ لے لیا جائے اور ان کی جگہ فریال تالپورکو اپوزیشن لیڈر نامزد کردیا جائے۔ واضح رہے کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری بھی خورشید شاہ سے کئی معاملات پر مطمئن نہیں اور دونوں کے درمیان کئی ماہ سے کوئی ملاقات بھی نہیں ہوئی۔

  • ایمزٹی وی(اسلام آباد) سپریم کورٹ نے ای او بی آئی میں خلاف ضابطہ بھرتیوں پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کو طلب کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ای او بی آئی میں خلاف ضابطہ بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران نیب کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ کیس کا مرکزی ملزم ظفراقبال گوندل جیل میں ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے ریمارکس دیئے کہ بھرتیوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کے 21نومبر 2011 کے حکم کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ نے 2011 میں وزیر محنت خورشید شاہ، سیکریٹری لیبر اور اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا۔

     
     
 
 
 
Page 1 of 2