ھفتہ, 21 ستمبر 2024


ویلنٹائن دے کا آغاز کب ہوا

 

 
 
 
 
ایمز ٹی وی(لاہور)دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آج ویلنٹائن ڈے اور ”یوم حیا“ایک ساتھ منائے جارہے ہیں ، ایک طبقہ سرخ پھولوں کا تبادلہ کرے گا تو وہیں پر ملک میں ایک بڑا طبقہ ’’یوم حیا ‘‘ کے عنوان سے محبت کے نام پر ہونے والی فحاشی و عریانی کے خلاف حجاب ، شرم و حیا اور اسلامی اقدار کو پروان چڑھانے کے لئے مختلف تقریبات منعقد کرے گا ۔
 
ویلنٹائن ڈے کیلئے نوجوان نسل کی جانب سے تیاریاں عروج پر ہیں ، محبت کے اظہار کے لیے تحائف، پھولوں ،کیک اور کارڈز کی خریداری زوروں پر ہے،اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کر لئے گئے ہیں جبکہ من چلوں سے نمٹنے کے لئے پولیس نے انتظامات مکمل کر کئے ہیں ،مذہبی حلقوں کی جانب سے ویلینٹائن ڈے کی پرزور مخالفت کی گئی ہے اور اس دن کو یوم حیاءکے طور پر منانے کافیصلہ کیاہے۔
 
ویلینٹائن ڈے اصلاً رومیوں کا تہوار ہے جس کی ابتدا تقریباً 1700سو سال قبل ہوئی تھی،اہلِ روم میں 14 فروری ’یونودیوی‘ کی وجہ سے مقدس مانا جاتا تھا اور اس دیوی کو ’عورت اور شادی بیاہ کی دیوی ‘سمجھا جاتا تھا، ویلنٹائن نامی‘ ایک پادری نےخفیہ طریقہ سے شادیوں کا اہتمام کیا۔ جب شہنشاہ کو اس بات کا علم ہوا تو اس نے ویلنٹائن کو قید کردیا ، آج اسی نسبت سے ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے۔
 
 
ایک دوسری روایت کے مطابقویلنٹائن ڈے کا آغاز ’’رومن سینٹ ویلنٹائن‘ کی مناسبت سے ہوا جسے ’’محبت کا دیوتا‘‘ بھی کہتے ہیں،اسے مذہب تبدیل نہ کرنے کے جرم میں پہلے قید میں رکھا گیا، پھر سولی پر چڑھا دیا گیا ، قید کے دوران ویلنٹائن کو جیلر کی بیٹی سے محبت ہوگئی ، سولی پر چڑھائے جانے سے پہلے اس نے جیلر کی بیٹی کے نام ایک الوداعی محبت نامہ چھوڑا جس پر دستخط سے پہلے لکھا تھا ’’تمہارا ویلنٹائن‘‘۔ اسی کی یاد میںلوگوں نے 14/ فروری کو یومِ تجدید ِمحبت منانا شروع کردیا۔
 
دوسری طرف پاکستان میں جب ویلنٹائن ڈے کی روایت عروج پر تھی تو مذہبی رجحان رکھنے والوں نے اسے یوم حیا کے طور پر منانا شروع کردیا ،یوم حیا منانے کی روایت چونکہ زیادہ پرانی نہیں لیکن پاکستان میں بہت اہمیت اختیار کرچکی ہے،اس روایت کو شروع کرنے کا سہرا اسلامی جمعیت طلبہ کے سر ہے،پاکستان میں پہلی مرتبہ ’’یوم حیا‘‘ منانے کا فیصلہ 9فروری 2009ءکو پنجاب یونیورسٹی میں کیا گیا ،ویلنٹائن کے مقابے میں اس روز کو ’’یوم حیا ‘‘ کا نام اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ پنجاب کے ناظم قیصر شریف نے دیا ،انہوں نے اس روز میڈیا کو بتایا کہ پنجاب یونیورسٹی میں 14فروری 2009 کو جامعہ پنجاب میں ویلنٹائن کی بجائے ’’یوم حیا ‘‘ منایا جائے گا ،اگلے سال جب قیصر شریف جمعیت پنجاب کے ناظم بنے تو انہوں نے ’’یوم حیا ‘‘ کو 14 فروری 2010 کے روز پورے صوبے میں جوش وخروش سے منانے کا فیصلہ کیا گیا اور پھر 2011ءمیں پورے پاکستان میں ٰ’’ یوم حیا‘‘ منایا گیا۔ اسی طرح کہا جا سکتا ہے کہ ’’یوم حیا ‘‘ کے بانی قیصر شریف ہیں جو اس وقت جماعت اسلامی پاکستان میں مرکزی ذمہ دار کی حیثیت اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔پاکستان میں 2012ءسے ویلنٹائن ڈے کے روز ہی ’’یوم حیا ‘‘ منایا جاتا ہے،اب اس دن کو منانے میں تمام مذہبی اور دین اسلام سے محبت کرنے والے افراد شامل ہوچکے ہیں اب یہ ایک روایت بنتی جارہی ہے۔لبرل ،آزاد اور روشن خیال طبقہ ویلنٹائن ڈے منانے کے لئے پورا سال انتظار کرتا ہے تو دوسری طرف دینی اقدار کی پاسداری اور ملک کے رائٹ ونگ کے طبقے نے بھی 14 فروری کو پر امن اور مثبت انداز میں ’’یوم حیا‘‘ منا کر ثابت کیا ہے کہ جس کی بنیاد مضبوط ہو گی وہی عمارت قائم رہے گی ۔
 
 
یوم حیا منانے والوں کی بڑی کامیابی ہائیکورٹ کے فیصلے سے بھی ملی ہے،اسلام آباد ہائی کورٹ نے سرکاری سطح پر ویلنٹائن ڈے منانے اور میڈیا پر اس کی تشہیر کرنے سے روک دیا ہے اور اسلام آباد کی انتظامیہ کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ عوامی مقامات پر ویلنٹائن ڈے نہ منایا جانے دے ،عدالت نے اپنے حکم میں وزارت اطلاعات اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے حکام سے کہا ہے کہ میڈیا کو ایسے پروگرام کی کوریج سے بھی روکا جائے،کراچی میں اتوار کے روز ویلنٹائن ڈے منانے کے خلاف مظاہرہ بھی کیا گیا تھا۔
 
اپنے آپ کو لبرل اور سیکولر سمجھنے والے ”یوم محبت“منائیں گے تو مذہبی اور معتدل سوچ کے مالک افراد اسے”یوم حیا“کے طور منائیں گے فیصلہ تو دل نے کرنا ہے کہ کس صف میں شامل ہونا ہے۔

 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment