جمعہ, 17 مئی 2024


الطاف حسین کو غدار سمجھتا ہوں، وسیم اختر

ایمز ٹی وی(کراچی) انسداد دہشت گردی کی عدالت میں میئر کراچی وسیم اختر کی 12 مئی سے متعلق درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران فاضل جج نے مئیر کراچی کی تین مقدمات میں ضمانت منظور کرتے ہوئے فی کیس ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

نومنتخب میئر کراچی وسیم اختر کی جانب سے 12 مئی سمیت تین مختلف مقدمات میں ضمانت کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی گئی، دورانِ سماعت عدالت نے میئر کراچی کی تین مقدمات میں ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک ایک لاکھ روپے فی کیس مچلکے جمع کروانے کے احکامات جاری کیے۔


میئرکراچی وسیم اختر کو دہشت گردوں کی علاج و معاونت کے سلسلے میں دائر ڈاکٹر عاصم کے کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت سے گرفتار کیا گیا تھا تاہم معطل ایس ایس پی ایسٹ راؤ انوار نے عدالت سے ملزم کو اشتعال انگیز تقاریر کے مقدمات میں نامزد ہونے کے سبب تفتیش کے لیے ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

ایس ایس پی کی درخواست پر عدالت نے اشتعال انگیز تقاریر میں تفتیش کے لیے وسیم اختر کو ملیر پولیس لینے کے حوالے کرنے احکامات جاری کیے تھے تاہم تفتیش مکمل ہونے کے بعد انہیں عدالتی احکامات کی روشنی میں دوبارہ جیل منتقل کردیاگیا تھا۔

جیل میں قید میئر کراچی کی 12 مئی کے حوالے سے متضاد خبریں اور جے آئی ٹی رپورٹس بھی منظر عام پر آچکی ہیں، جس میں یہ بات کہی گئی ہے کہ ملزم نے سانحے میں ملوث ہونے کا اقرار کرلیا ہے جبکہ وسیم اختر کے وکلاء اور اُن کی جانب سے لکھے گئے خط میں تمام میڈیا رپورٹس کی تردید بھی سامنے آچکی ہے۔


میئر کراچی کی رہائی کے لیے گزشتہ اتوار کو اُن کے اہل خانہ اور سول سوسائٹی کی جانب سے رہائی کے لیے کلفٹن میں واقع تین تلوار پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا، جس میں اُن کی اہلیہ نے دعویٰ کیا کہ’’ اُن کے خاوند پر بنائے گئے مقدمات سیاسی اور جھوٹ پر مبنی ہیں‘‘۔
اسے بھی پڑھیں: نومنتخب میئر وسیم اخترکی رہائی کے لیے سول سوسائٹی کا مظاہرہ

انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے اپیل کی کہ وسیم اختر کو فی الفور رہا کیا جائے اور اُن پر بنائے گئے تمام جھوٹے مقدمات کو بھی ختم کیا جائے۔


دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سول سوسائٹی کے احتجاجی مظاہرے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’وسیم اختر کا معاملہ عدالتوں میں ہے، اگر وہ بے قصور ہوں گے تو عدالت انہیں رہا کردے گی۔ اس ضمن میں حکومت نے کوئی کردار ادا نہیں کرسکتی کیونکہ یہ قانونی معاملے ہے

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment