جمعہ, 20 ستمبر 2024


خطرناک دہشتگردوں کی سر کی قیمت 5کروڑ

 

ایمزٹی وی (کراچی)10خطرناک دہشت گردوں کے سروں کی قیمت 5 کروڑ روپے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہےتفصیلات کے مطابق رینجرز نے محکمہ داخلہ کو خط لکھا ہے جس میں تفصیلات کی استدعا کی گئی ہے۔ملزمان میں کالعدم جنداللہ کے سابقہ کمانڈر اور کالعدم تحریک طالبان سوات گروپ کے اہم کارندے منصور احمد عرف بلال کا نام بھی شامل ہے ، جس کے سر کی قیمت 1 کروڑ روپے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
منصور احمد 2005 میں کالعدم القاعدہ سے بھی وابستہ رہ چکا ہے۔ اس کے خلاف دہشت گردی کے چار مقدمات درج ہیں۔ خط میں رواں سال اردو بازار میں رینجرز سے مقابلے میں ہلاک ہونے والے دہشت گرد زاہد آفریدی کے بھائی رفیق عرف حبیب اللہ کا نام بھی شامل ہے۔ اس کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
اردو بازار مقابلے کے دوران فرار ہونے والے مطلوب دہشت گرد اور 2009 میں کراچی میں تخریب کاری کے لیے جنداللہ میں شامل ہونے والے کالعدم تحریک طالبان سوات کے سابق کمانڈر فضل غنی کے سر کی قیمت 30 لاکھ روپے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ کراچی میں ملٹری پولیس کے اہلکاروں کے قتل اور خالد خراسانی اور مولوی فضل اللہ کے قریبی ساتھی نیز کالعدم لشکر جھنگوی العالمی کے موجودہ امیر سید صفدر عرف یوسف کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
1999 میں کالعدم لشکر جھنگوی میں شامل ہونے والے دیدار حسین سے متعلق خط میں بتایا گیا ہے کہ یہ کراچی کے ضلع شرقی میں کالعدم تنظیم کی ٹارگٹ کلنگ ٹیم کا سربراہ ہے اور اس کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر کی جائے۔ کالعدم لشکر جھنگوی کے محمد جعفر کو پولیس، بحریہ اور کسٹم کے اہلکاروں اور افسران کے قتل میں مطلوب قرار دیتے ہوئے اس کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس کے خلاف 24 مقدمات درج ہیں۔ کالعدم لشکر جھنگوی نعیم بخاری گروپ کے ٹارگٹ کلر سمیع اللہ کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
کالعدم القاعدہ بر صغیر کے محمد اکبر عرف اکاشہ کے سر کی قیمت بھی 50 لاکھ روپے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ملزم بے نظیر بھٹو کے قافلے پر کار ساز بم دھماکے میں بھی ملوث بتایا گیا ہے۔ خط میں القاعدہ برصغیر کے عبداللہ بلوچ کے سر کی قیمت بھی 50 لاکھ روپے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ملزم 2012 میں لیاری میں فٹ بال میچ کے دوران بم دھماکا کرنے اور بحریہ کے لیفٹیننٹ کمانڈر عظیم حسین، کیپٹن ندیم احمد، پروفیسر شکیل اوج اور پروفیسر وحید الرحمن کے قتل میں بھی ملوث بتایا گیا ہے۔
جنداللہ کے خان بادشاہ کے سر کی قیمت 30 لاکھ روپے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ مذکورہ دہشت گرد سی ٹی ڈی کی ریڈ بک میں بھی نامزد ہے۔ رینجرز نے خط میں سندھ پولیس سے استفسار کیا ہے کہ ان دہشت گردوں کے سروں کی کتنی قیمت مقرر کی گئی ہے اور اگر اب تک ایسا نہیں کیا گیا تو کیوں نہیں کیا گیا۔ رینجرز نے محکمہ داخلہ سے کہا ہے کہ پولیس سے پوچھے کہ ان دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اب تک کیا کوششیں کی گئی ہیں۔ اور یہ بھی پوچھا جائے کہ سندھ پولیس نے ان کی گرفتاری اور کرمنل ریکارڈ یکجا کرنے کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے ہیں۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment