ایمزٹی وی(بزنس)افغان سینٹرل بینک نے پاکستانی روپے میں کاروباری لین دین پر پابندی عائد کردی ہے۔ منی مارکیٹ کے باخبرذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے افغان مہاجرین اور غیرقانونی طور پررہنے والے افغان باشندوں کو اپنے ملک جانے کی ڈیڈ لائن دینے اور عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں سخت ایکشن لینے کے فیصلے کے بعد افغان سینٹرل بینک نے اپنے ڈیلرز اور تاجروں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اپنے کاروباری لین دین امریکی ڈالر ودیگر کرنسیوں میں کریں لیکن پاکستانی روپے میں لین دین سے گریز کریں، اس صورتحال کے باعث پاکستانی روپے کی نسبت افغان کرنسی کی قدر بڑھ کر 1.80 روپے ہوگئی ہے۔
منی مارکیٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغان تاجروں کے درمیان پاکستانی کرنسی میں یومیہ باہمی تجارت تقریبا 1ارب روپے مالیت کی ہوتی تھی۔ واضح رہے کہ افغانستان میں استعمال ہونے والے اشیائے خوردونوش کا بڑا حصہ پاکستان کے زمینی راستے سے برآمد کیا جاتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی حکومت نے اس رحجان کو مدنظررکھتے ہوئے افغان حکومت کو پیشکش کی ہے کہ وہ پاکستانی اشیائے خوردونوش کی تجارت پاکستانی روپے میں کرے لیکن تاحال افغان حکومت کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک محمد بوستان نے تصدیق کی ہے کہ افغان سینٹرل بینک نے پاکستان سے افغان مہاجرین اور غیرقانونی طور پر مقیم افغانیوں کی واپسی کے لیے سخت اقدامات کے ردعمل اور بھارت نوازی میں افغان تاجروں اور کرنسی ڈیلرز کو ہدایت کی ہے کہ ڈالر ودیگر کرنسیوں میں ترجیحی بنیادوں پر کاروباری لین کریں لیکن پاکستانی روپے میں لین دین بند کردیں۔ انھوں نے بتایا کہ پاکستان سے جانے والے باشندے بھی افغان کرنسی اپنے ساتھ لے جارہے ہیں، یوں مقامی کرنسی مارکیٹ میں افغان کرنسی محدودہوگئی ہے جو افغان کرنسی میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔
ملک بوستان نے کہاکہ افغانستان کی حکومت بیرونی ایما پر کھل کر پاکستان دشمنی پر اترآئی ہے لیکن ایسے غیردانشمندانہ فیصلوں سے مستقبل میں افغانستان کوہی نقصان پہنچے گا، دوسروں کی امدادپرچلنے والے ملک کے عوام کواپنے پاؤں پرکھڑا کرنے کے لیے افغان حکمران دانشمندانہ فیصلوں کے بجائے غلط فیصلے کررہے ہیں حالانکہ پاکستان نے طویل مدت تک افغان باشندوں کواپنے یہاں سہولتیں کے ساتھ پناہ دے رکھی تھی جوافغان حکمران بھول گئے ہیں، فاریکس ایسوسی ایشن نے پاکستان کے خلاف افغان حکومت کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے موثرمیکنزم ترتیب دے دیا ہے جبکہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کے استحکام کے لیے آئندہ ہفتے 15 سے 20 ملین ڈالر امپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عازمین حج کی ڈیمانڈ کو بھی پورا کیا جاسکے اور پاکستانی روپے کی قدر کو بھی مستحکم رکھا جاسکے۔
ایک سوال پر انھوں نے بتایا کہ حج سیزن شروع ہوتے ہی عازمین حج اوپن کرنسی مارکیٹ سے یومیہ 1 کروڑ سعودی ریال خرید رہے ہیں حالانکہ حج سیزن سے قبل تک پاکستان سے یومیہ ڈیڑھ کروڑ سرپلس ریال ایکسپورٹ کیا جاتا تھا جو اب 50 سے70 لاکھ ریال تک محدود ہوگیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی ڈالر کی قدر میں حالیہ اضافہ عارضی ہے کیونکہ فاریکس ایسوسی ایشن کے ممبران کی مشترکہ حکمت عملی کی بدولت ڈالر دوبارہ تنزلی کا شکار ہوگا، حکومت مخالف دھرنوں جیسے منفی عوامل کو جواز بنا کر ڈالر میں سرمایہ کاری کرکے اپنے سرمائے کو محفوظ بنانے والے عناصر اپنی منفی سرگرمیوں سے گریز کریں جنہیں آنے والے دنوں میں ڈالر کی تنزلی کی صورت میں بھاری خسارے سے دوچار ہونا پڑے گا۔ پاک افغان جوائنٹ چیمبر کے رکن انجینئردارو خان نے بھی پڑوسی ملک کے اقدام کی تصدیق کردی۔
پاکستانی روپے میں کاروباری لین دین پر پابندی
Leave a comment