ایمزٹی وی(تجارت)کراچی میں منعقدہ ورلڈ اسلامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اسلامی معاشی نظام غربت کے خاتمے انصاف اور دولت کے یکساں تقسیم پر مشتمل ہے جس کے نفاذ کے لیے مختلف مسائل دور کرنے کی ضرورت ہے لہذا اسلامی بینکاری کے لیے تیز رفتاری کے ساتھ درست سمت میں کام کرنا ہوگا۔ اسلامی بینکاری کے حوالے سےقائم کی گئی کمیٹی نے گزشتہ دو سال میں نمایاں کام کیا اور مالیاتی شعبے کے ماہرین کی مدد سے پاکستان کو اسلامی سکوک بینکنگ میں شامل کیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیر خزانہ بنتے ہی اسلامی بینکاری کے لئے قائمہ کمیٹی تشکیل دی، وزیراعظم اور میری خواہش تھی کہ پاکستان میں اسلامی بینکاری ترقی کرے۔ اسلامی بینکاری کے لئے 3 ایکسیلینس سینٹر قائم کئے جاچکے ہیں اور اب اسلامی معاشی نظام کو ملک بھرمیں پھیلایا جائے گا۔ اسلامی بینکاری غربت کا خاتمہ، سماجی انصاف اور دولت کی منصافہ تقسیم کا نظام فراہم کرے گا جب کہ حکومت اسلامی مالیاتی نظام کی ترقی کے لئے کام کررہی ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی نمو 4 فیصد سے بڑھ کر 5 فیصد کے قریب آئی ہے اور 2018 میں جی ڈی پی کی شرح نمو 7 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے کہا کاش میرے پاس جادو کی چھڑی ہوتی اور میں فوری طور پر سودی نظام کا خاتمہ کردیتا کیونکہ اسلامی مالیاتی نظام میں دین اور دنیا دونوں کا فائدہ ہے لہذا پورے مالیاتی اور معاشی نظام کو چند سال میں اسلامی اصولوں کے مطابق بنانا ہے اسحاق ڈار نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جس نے بھی پاکستان سے غداری کی اس کا بھیانک انجام ہوا ہے، جن لوگوں نے مشرقی پاکستان توڑا ان کا اور ان کی اولادوں کا انجام بھی عبرتناک ہوا۔