ایمز ٹی وی (تجارت) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح میں ایڈجسٹمنٹ سے متعلق وضاحت کی ہے کہ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے پیش نظر صارفین کے مفاد اور ریونیو کے تحفظ کے لیے یہ اقدام کیا گیا ہے تاہم پٹرولیم مصنوعات پر عائد سیلز ٹیکس کی شرح سال 2013 کے مقابلے میں اب بھی بہت کم ہے۔
اس سلسلے میں ایک خبر میں کہا گیا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات بالخصوص ڈیزل اور سپر پٹرول پر سیلز ٹیکس یکم ستمبر 2016 سے بڑھایا گیا ہے۔ منگل کو ایف بی آر کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں کہا گیاکہ جنوری 2015 سے بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے تناظر میں حکومت پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح کو ایڈجسٹ کر رہی ہے تاکہ ریونیو اور صارفین کے لیے قیمتوں کو متناسب رکھا جا سکے، دیگر ممالک میں بھی یہ طریقہ کار قیمتوں سے منسلک ٹیکس ریونیو کو تحفظ دینے کے لیے اختیار کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیاکہ پاکستان میں عوامی مفاد کو اس سلسلے میں ترجیح دی گئی ہے جس کے نتیجے میں پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات خطے کی کم ترین سطح پر رہی ہیں۔ بیان کے مطابق اگر فی لیٹر سیلز ٹیکس کے اثر کا جائزہ لیا جائے تو آج کا فی لیٹر سیلز ٹیکس اپریل 2013 کے مقابلے میں بہت کم ہے، موٹر اسپرٹ (سپر پٹرول) پر فی لیٹر سیلز ٹیکس یکم ستمبر کو 10.71 روپے ریکارڈ کیا گیا جو اپریل 2013 میں 14.86 روپے لیٹر تھا، اسی طرح ایچ ایس ڈی (ڈیزل) پر سیلز ٹیکس اپریل 2013 میں 19.18 روپے لیٹر تھا جو رواں ماہ 12.86 روپے لیٹر ہے، ستمبر میں مٹی کے تیل پر سیلز ٹیکس 2.06 روپے فی لیٹر ہے جو اپریل 2013 میں 14.28 روپے تھا، اسی طرح لائٹ ڈیزل پر سیلز ٹیکس کی شرح 4.64 روپے فی لیٹر ہے جو اپریل 2013 میں 13.35 روپے فی لیٹر تھی۔
پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس میں اضافے کی انوکھی منطق
Leave a comment