پیر, 25 نومبر 2024


مرکزی بینک یا اس کے دفاتر کراچی سے کسی دوسرے شہر منتقل نہیں کیے جائیں گے


ایمز ٹی وی (تجارت) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مرکزی بینک یا اس کے دفاتر کراچی سے کسی دوسرے شہر منتقل کرنے کی تردید کردی ہے تاہم آپریشنز میں مستعدی لانے کی غرض سے ایس بی پی بی ایس سی کی انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کے کچھ وظائف وسطی اور شمالی علاقوں سے انجام دیے جائیں گے چنانچہ بینکنگ سروسزکارپوریشن کے 11 میں سے 5شعبے عملی استعداد بڑھانے اور لاجسٹک سہولت کے لیے جزوی طور پر ان علاقوں میں منتقل کیے جا رہے ہیں، یہ شعبے کرنسی کے انتظام، حکومتی بینکاری، داخلی آڈٹ، زرمبادلہ کے آپریشنزاور ڈی ایف جی سے متعلق پالیسیوں پر عمل درآمد کرانے کے ذمے دار ہیں۔ 

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان اپنی ذمے داریاں کراچی ہی سے انجام دیتا رہے گا اور اس کا کوئی بھی ڈپارٹمنٹ کسی دوسرے شہر منتقل نہیں کیا جا رہا ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان بینکنگ سروسز کارپوریشن (ایس بی پی۔بی ایس سی) جنوری 2002 میں ایس بی پی بینکنگ سروسز کارپوریشن آرڈیننس 2001 کے تحت اسٹیٹ بینک کے ذیلی ادارے کے طور پر قائم کیا گیا تھا، اس کارپوریشن کو جو آپریشنل ذمے داریاں تفویض کی گئی ہیں ان میں کرنسی کی تقسیم، بیرونی کرنسی کے آپریشنز اور حکومتوں کیلیے بینکار کی ذمے داریاں شامل ہیں. اسٹیٹ بینک کے مالی ترقیاتی گروپ (ڈی ایف جی) کی پالیسیوں کا اعلان اور ان پر عمل نیز اسٹیٹ بینک کے عملے کیلیے طبی سہولتیں، انجینئرنگ اور سیکیورٹی جیسی ذیلی خدمات کی فراہمی اس کے فرائض میں شامل ہے.

ایس بی پی (بی ایس سی) کی موجودہ ذمے داریوں کے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ اس کی کارکردگی بعض اوقات اس وجہ سے بھی متاثر ہوتی ہے کہ اس کے اکثر آپریشنز جن کے لیے اعلیٰ افسران کے فوری فیصلے درکار ہوتے ہیں وسطی اور شمالی علاقوں میں واقع ذیلی دفاتر میں انجام دیے جاتے ہیں، اس کی ادارہ جاتی کارکردگی بہتر بنانے، داخلی نظم وضبط کی اثرانگیزی بڑھانے، فیصلوں میں استحکام کو یقینی بنانے اور اس کے آپریشنز میں مستعدی لانے کی غرض سے ایس بی پی بی ایس سی کی انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کے کچھ وظائف وسطی اور شمالی علاقوں سے انجام دیے جائیں گے، چنانچہ بینکنگ سروسز کارپوریشن کے 11 میں سے 5 شعبہ جات عملی استعداد بڑھانے اور لاجسٹک سہولت کے لیے جزوی طور پر ان علاقوں میں منتقل کیے جا رہے ہیں.

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment