اتوار, 24 نومبر 2024


کوئلے کی کان سے ملنے والے پانی کے استعمال کا اہم فیصلہ

 

ایمز ٹی وی (تجارت) تھر میں کوئلے کی کان سے حاصل ہونے والا نمکین پانی بائیو سیلین ایگریکلچر کے لیے استعمال کیا جائے گا جس سے تھر کے وسیع علاقے میں زرعی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا، اس مقصد کے لیے چینی مہارت سے استفادہ کیا جائے گا۔

سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی نے چین کی ایگریکلچر سائنسز انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ بات چیت کا آغاز کر دیا ہے جو زیر زمین نمکین پانی کا زرعی مقاصد کے لیے استعمال ممکن بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کی منتقلی اور تکینکی معاونت فراہم کرے گی، تھر میں سندھ حکومت کی شراکت سے کوئلے کی کان اور پاور پلانٹ تعمیر کرنے والی کمپنی سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی (ایس ای سی ایم سی) پروجیکٹ کے لیے 1500ایکڑ رقبے پر پانی کی ذخیرہ گاہ تعمیر کرے گی، ذخیرہ شدہ پانی زرعی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاسکے گا۔

کمپنی کے سی ای او شمس الدین شیخ کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ نے مقامی آبادی کے تحفظات دور کرنے اور مقامی آبادی کو سہولتوں کی فراہمی کی ہدایت کی ہے، کمپنی پہلے ہی اس علاقے میں سماجی و فلاحی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہے جس کا مقصد مقامی وسائل سے مقامی آبادی کو سب سے پہلے اور زیادہ فائدہ پہنچانا ہے، اس ذخیرہ گاہ کے لیے مقامی آبادی کی ملکیت 532 ایکڑ نجی زمین کے حصول کے لیے خصوصی لینڈ ایوارڈ کے تحت ادائیگیاں کی جائیں گی، اس لینڈ ایوارڈ کا اعلان 27 اکتوبر 2016 سے کیا گیا ہے جس کے تحت اب تک 110ایکڑ زمین کے مالکان کو 3کروڑ 35لاکھ روپے کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں۔

سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی آبی ذخیرہ گاہ کے علاقے کی کمیونٹی کی سہولت کے لیے اس علاقے میں 5 ریورس آسموسس پلانٹس بھی نصب کررہی ہے جن میں سے 1پلانٹ نے کام شروع کردیا ہے جبکہ مزید 4 پلانٹس زیر تعمیر ہیں، ان پلانٹس کی تعمیر سے مقامی آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر ہوگا۔

کمپنی مقامی آبادی کو زیادہ سے زیادہ روزگار فراہم کررہی ہے اور پلانٹ پر ملازمت حاصل کرنے والوں میں مقامی افراد کا تناسب 50 فیصد سے زائد ہے، مقامی افراد کو روزگار کے قابل بنانے اور تربیت کی فراہمی کے لیے خوشحال تھر کے نام سے خصوصی مرکز بھی قائم کیا گیا ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment