جمعرات, 28 نومبر 2024


غیرقانونی گیس کنکشنز کا انکشاف

 

ایمزٹی وی(تجارت) سندھ میں تجارتی و صنعتی گیس کنکشنز پر پابندی کے باوجود سوئی سدرن گیس کمپنی نے سال 2012 سے 2015 کے دوران 129 کنکشنز جاری کیے ہیں جن میں صنعتی، تجارتی اور سی این جی اسٹیشنز کو جاری کیے گئے کنکشنز بھی شامل ہیں۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ 2015-16میں غیرقانونی گیس کنکشنز کی فراہمی کا انکشاف کرتے ہوئے ملوث افراد کیخلاف سخت کارروائی کی سفارش کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پرائم منسٹر سیکریٹریٹ کی جانب سے 18اپریل 2011 اور 23اپریل 2011 کو جاری کردہ خطوط میں صنعتی و تجارتی گیس کنکشنز کے اجرا پر پابندی عائد کی گئی تاہم سوئی سدرن گیس کمپنی کی انتظامیہ کی جانب سے اس پابندی کے 4 سال کے دوران صنعتی یونٹس کیلیے 50، سی این جی اسٹیشنز کو 10 جبکہ کیپٹیو پاور پلانٹس کیلیے 69نئے کنکشنز جاری کیے۔ سال 2012 میں 89، سال 2013میں 21، سال 2014میں 12اور سال 2015کے دوران 7 کنکشنز جاری کیے گئے۔

سال 2012کے دوران 37 صنعتی یونٹس، 5سی این جی اسٹیشنز اور 47کیپٹیو پاور پلانٹس کو کنکشن جاری کیے گئے۔ سال 2013کے دوران 7 صنعتی یونٹس اور 14کیپٹیو پاور یونٹس کو کنکشن دیے گئے۔ سال 2014 کے دوران 5صنعتی یونٹس اور 7 کیپٹیو پاورز پلانٹ کو کنکشن دیے گئے۔ سال 2015 کے دوران ایک صنعتی یونٹ، پانچ سی این جی اسٹیشنز اور ایک کیپٹیو پاور پلانٹ کو کنکشن جاری کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق پابندی کے باوجود نئے کنکشنز جاری کرنے کے ساتھ 41سی این جی اسٹیشنز کو گیس کے اضافی کمپریسر نصب کرنے کی بھی اجازت دی گئی جن میں کراچی کے 28، سندھ کے دیگر شہروں کے 11، کوئٹہ کے 2 سی این جی اسٹیشنز شامل ہیں۔ اس طرح 41سی این جی اسٹیشنز کو بھی گیس کی اضافی مقدار استعمال کرنے کی اجازت دی گئی جو پابندی کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔

 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment