ایمز ٹی وی(تجارت) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2016 تا جنوری 2017 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4.7 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ2 ارب 47 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھا۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کا منفی اثر شرح تبادلہ پر پڑنے کی توقع ہے جبکہ ملک کا بیرونی سیکٹر بھی اس سے متاثر ہوسکتا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی فراہم کردہ اعداد و شمارکے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ میں گڈز اینڈ سروسز کی تجارت میں خسارے کا حجم 15.2 ارب ڈالر رہا جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 22.1 فیصد زیادہ ہے۔
اس کے علاوہ ملکی درآمدات میں بھی اس عرصے کے دوران 9.1 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی)کے تناسب سے دیکھا جائے تو جولائی تا جنوری کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2.5 فیصد رہا جو کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 1.5 فیصد تھا۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کی اہم ترین وجہ ترسیلات زر میں ہونے والی کمی اور درآمدات میں اضافہ ہے۔
مشرق وسطیٰ میں خام تیل کی قیمتوں میں ہونے والی کمی کے پیش نظر اخراجات میں کی جانے والی کمی کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم میں کمی واقع ہوئی ہے۔
رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران ترسیلات زرکا حجم 10.9 ارب ڈالر رہا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران اس کا حجم 11.1 ارب ڈالر تھا۔