پیر, 25 نومبر 2024


سی پیک کے تحت بجلی کے 19 منصوبوں پر کام کا آغاز

 

ایمز ٹی وی(تجارت) سیکرٹری پانی و بجلی کی جانب سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کو چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت جاری بجلی کے منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔
سیکریٹری پانی و بجلی نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ پورٹ قاسم پر درآمدی کوئلے سے بجلی کی پیداوار کا 1320 میگاواٹ کا منصوبہ دسمبر تک مکمل ہو جائے گا۔
خورشید شاہ کی زیر صدارت ہونے والے پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس میں سیکریٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگہ کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت 12 ہزار 114 میگا واٹ کے بجلی کے 19 منصوبے ہیں، یہ سارے منصوبے چینی سرمایہ کاری سے مکمل ہوں گے، ان پر حکومت کو کچھ ادا نہیں کرنا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کے پہلے شمسی توانائی منصوبے کا افتتاح
سیکریٹری پانی و بجلی نے بتایا کہ سی پیک میں کوئلے کے 3ہزار 960 میگا واٹ کے منصوبے، 2714 میگا واٹ کے ہائیڈرو ، 9 سو میگاواٹ سولر اور درآمدی کوئلہ کے 4260 میگا واٹ کے منصوبے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پورٹ قاسم پر 1320 میگا واٹ درآمدی کوئلے کا منصوبہ رواں سال دسمبر میں مکمل ہو جائے گا۔
یونس ڈھاگہ نے بتایا کہ پورٹ قاسم پاور پلانٹ کا پیشگی ٹیرف 8.3 سینٹ ہے جبکہ ہائیڈرو کے علاوہ تمام توانائی کے منصوبوں کا اپ فرنٹ ٹیرف ہو گا۔
سیکرٹری پانی و بجلی نے بتایا کہ پورٹ قاسم میں کوئی پاکستانی کمپنی نہیں ہے، پورٹ قاسم پر قطری اور چینی کمپنی کام کر رہی ہے۔
کمیٹی کے رکن شیخ رشید نے قطری اور چینی کمپنیوں کے مالکان کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ ہر چینی کمپنی کے پیچھے کوئی نہ کوئی چہرہ ہے۔
سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگہ نے بریفنگ میں بتایا کہ گوادرمیں ہمیں بہت بڑی سرمایہ کاری کی امید ہے، 300 میگا واٹ کے منصوبے پر چینی کمپنی کام کرے گی۔
سیکرٹری پانی و بجلی کا کہنا تھا کہ ابھی تک گوادر نیشنل گرڈ سے منسلک نہیں، پہلے یہ ایران سے آنے والی ٹرانسمیشن لائن سے منسلک تھا، وزیراعظم نے گوادر کو نیشنل گریڈ سے منسلک کرنے کی ہدایت کی ہے اور اس میں ڈیڑھ سال لگے گا۔
سیکرٹری پانی و بجلی کا کہنا تھا کہ اس وقت ایران سے 105 میگا واٹ بجلی درآمد کی جا رہی ہے، تھر میں کوئلے کے منصوبے میں 70 میٹر تک کھدائی ہو چکی ہے 130 میٹر پر کوئلہ نکلے گا۔
چیئرمین پی اے سی خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ چین سے لیا گیا کل قرضہ 35 ارب ڈالر ہے، یہ بھی بتایا جائے کہ قرض کی کیا شرائط ہیں اور اس پر شرح سود کتنا ہے، چین دیگر ممالک میں سرمایہ کاری پر شرح سود کتنا وصول کرتا ہے۔
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment