اتوار, 24 نومبر 2024


ملکی معیشت کو 395ارب روپے کا نقصان

 

ایمز ٹی وی (تجارت ) انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ پالیسی سائنسز کی جانب سے جاری رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ پنجاب میں تعلیم کیلئے مختص بجٹ میں صرف 33فیصد اور سندھ میں صرف 19 فیصد بچیوں کی تعلیم پر خرچ کیا جاتا ہے.
رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران قابل ٹیکس آمدن کے حامل شہریوں کو استشنی دینے کے عمل سے معیشت کو 395ارب روپے کا نقصان ہو.
اس وقت پاکستان میں قابلِ ٹیکس آمدنی کے حامل شہریوں کی تعداد 70لاکھ کے قریب ہے جبکہ ان میں سے محض پانچ لاکھ کے قریب افرادیہ ڈائریکٹ یا بلاواسطہ ٹیکس ادا کر رہے ہیں، بیس کروڑ کی آبادی میں یہ تعدادمحض عشاریہ تین فیصد بنتی ہے۔
انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ پالیسی سائنسز اور فلاحی ادارے آکسفیم پاکستان کے تعاون سے قومی مشاورتی اجلاس میں رانا منور حسین، لبنیٰ فیصل، سعدیہ سہیل رانا، نواب محمد تیمور تالپور، مہتاب اکبر راشدی اور رانا عنصر،سردار محمد ادریس، آمنہ سردار اور جعفر شاہ،معصومہ حیات، سید آغا رضا،محسن خان لغاری اور محمد عتیق شیخ اوردیگر نےشرکت کی ۔
اس موقع پر پاکستان میں ٹیکس کے حصول، تعلیم اور صحت کی موجودہ صورتحال ،منصفانہ اور بلاامتیاز نظام محصول کے لئے اقدامات پر مبنی تحقیقی رپورٹ کا بھی اجراء کیا گیا۔
آئی سیپس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سلمان ہمایوں نے کہا کہ متمول ٹیکس نادہندگان کو انکم ٹیکس میں ریلیف دینے کے نتیجے میں غریب عوام پرہی بالواسطہ ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے۔

 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment