اتوار, 24 نومبر 2024


رمضان آٹا پیکیج کے نام پر کرپشن کا بازارگرم

 

ایمزٹی وی (تجارت)رمضان آٹا پیکیج کے نام پرحکومت سندھ کرپشن کا بازارگرم کرنا چاہتی ہے جسے فلورملزایسوسی ایشن مستردکرتی ہے کیونکہ مجوزہ پیکیج سے عام آدمی کے بجائے کرپٹ بیوروکریسی، مخصوص دکاندار اور سپلائی چین استفادہ کریں گے اورسرکاری خزانے سے 2 تا3 ارب روپے ضائع ہوجائیں گے۔
پاکستان فلورملزایسوسی ایشن ساؤتھ زون کے چیئرمین چوہدری ناصرعبداللہ نے یہ بات بدھ کو پیارعلی لاسی، چوہدری محمد یوسف، چوہدری عنصرجاوید، میاں محمود حسن ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہی۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً 3 لاکھ ٹن گندم مجوزہ رمضان آٹا پیکیج کے لیے مختص کی جارہی ہے، اگرحکومت یہی سبسڈائزگندم ماہانہ بنیادوں پرفلورملزکوفراہم کرے تو پورے سال عوام کوفی کلوآٹا1.50 روپے سستا مل سکتا ہے، فلورملزمالکان رمضان آٹاپیکج کا حصہ بن کرکرپشن کا حصہ نہیں بننا چاہتے اور رضاکارانہ بنیادوں پرماہ صیام میں عوام کو کم قیمت پرآٹا فروخت کرنا چاہتے ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ رمضان آٹا پیکیج درحقیقت گزشتہ سال3250 روپے فی 100 کلوگرام کی حامل گندم کی ایڈجسٹمنٹ ہے جسے صوبے کی متعدد فلور ملیں استعمال کرچکی ہیں، متعلقہ سرکاری حکام رمضان آٹا پیکیج کے لیے مختص ہونے والی گندم کی فی بوری پر300 روپے کمیشن ہتھیانے کی منصوبہ بندی کر چکے ہیں۔
چوہدری ناصرعبداللہ نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ میں فی کلوگرام گندم کی قیمت30 روپے ہے، یہی وجہ ہے کہ فلورملز رضاکارانہ بنیادوںپر حکومت کی مقررہ قیمت سے5 روپے کم پرفی کلو گرام آٹا فروخت کررہی ہیں، فی الوقت حکومت سندھ گندم کی خریداری کررہی ہے اور یہ عمل آئندہ 2 ہفتوں میں ختم ہوجائے گا جس کے بعد سرکاری گوداموں میں گندم کے ذخائرکا مجموعی حجم15 لاکھ ٹن تک پہنچ جائے گا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کو تجویز دی کہ وہ رمضان آٹا پیکیج کے لیے مختص کردہ2 تا3 ارب روپے کی سبسڈی کو بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام میں منتقل کریں یا پھر یہ رقم خستہ حال اسپتالوں، اسکول و کالجز میں خرچ کی جائے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment